آزادی مارچ تحریک کشمیر کو سبوتاژ کرنے کی کوشش تھی، مودی نفسیاتی مریض، مسلمانوں کی نسل کشی ہورہی ہے: عمران
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں 12 لاکھ خاندانوں کو ہیلتھ کارڈ دیا جائیگا۔عمران خان نے کہا کہ مودی کی سوچ ہٹلر کی سوچ ہے کیونکہ وہ ایک نارمل انسان نہیں نفسیاتی مریض ہیں۔ مظفر آبادکے دورے کے دوران کنٹرول لائن کے رہائشیوں کے لئے احساس کیش پروگرام کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول کے رہائشیوں کے لیے بھی احساس پروگرام ہے۔ عمران خان نے کہا کہ ہیلتھ کارڈ کے ذریعے 10 لاکھ تک کا علاج مفت ہوسکے گا۔انہوں نے بھارتی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر میں مظالم کی انتہا کردی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 'بھارتی فوجیوں کی ایل او سی کے خلاف بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری کے نیتجے میں پیدا ہونے والے حالات کا ادراک ہے'۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ایل او سی پر رہنے والے شہریوں کی مشکلات کا علم ہے۔ انہوں نے بھارتی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر میں مظالم کی انتہا کردی ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 'بھارتی فوجیوں کی ایل او سی کے خلاف بلا امیتاز و اشتعال فائرنگ اور گولہ باری کے نیتجے میں پیدا ہونے والے حالات کا ادراک ہے'۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ایل او سی پر رہنے والے شہریوں کی مشکلات کا علم ہے۔ وزیراعظم عمران خان کہ بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی بھارت کو تباہی کی طرف لے کر جا رہا ہے۔ ہم مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی شدید مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مجھے فخر ہے احساس کیش پروگرام کے ذریعے ان لوگوں کی مدد کر رہا ہوں۔ ایک لاکھ 38 ہزار لوگوں کو احساس کیش پروگرام کے ذریعے پیسے دیں گے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں 8 لاکھ قابض بھارتی فوجی کشمیریوں کے ساتھ ظلم کر رہے ہیں، کوئی طاقت کشمیریوں کے جذبہ کو نہیں ہرا سکتی۔ مقبوضہ کشمیر میں روز کسی کشمیری کو شہید کیا جاتا ہے۔ یہ تحریک ختم ہونے والی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس خود کو ہٹلر کی نازی پارٹی کا جانشین سمجھتی ہے، نریندر مودی نے گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام کیا، بھارتی وزیراعظم کشمیریوں پر سوچی سمجھی سازش کے تحت ظلم کر رہا ہے۔عمران خان نے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے، مودی سرکار بھارت میں دیگر اقلیتوں پر بھی ظلم کر رہی ہے، عیسائیوں، مسلمانوں پر ظلم کیا جا رہا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ بھارت میں پڑھے لکھے اور سمجھدار ہندو بھی سمجھ رہے ہیں یہ غلط ہو رہا ہے۔ میں نے پوری دنیا کو آر ایس ایس کے نظریے سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی جدوجہد آزادی کو طاقت کے زور پر دبایا نہیں جا سکتا، مودی کی انتہا پسند حکومت نے مسلمانوں پر ظلم کی انتہا کر دی،، 5 اگست سے پہلے مسئلہ کشمیر کو پوری دنیا میں اجاگر کرنے کے لئے بھرپور تحریک کا آغاز کیا جائے گا، وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں لائن آف کنٹرول پر مشکل حالات میں زندگی گزارنے والے شہریوں کی مدد پر خوشی ہے، احساس پروگرام کے تحت ایک لاکھ 38 ہزار خاندانوں کو امداد دی جائے گی انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیری عوام کی مکمل حمایت جاری رکھے گا نوجوان لڑکوں کو جیلوں میں بند کیا جا رہا ہے جبکہ پیلٹ گنز کا استعمال بھی جاری ہے، کشمیریوں پر 8 لاکھ فوج مسلط کر رکھی ہے، مودی حکومت نے منصوبہ بندی کے تحت مظالم جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے اندر بھی مسلمان ظلم کا نشانہ بن رہے ہیںانہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی تحریک آزادی کو طاقت کے زور پر نہیں دبایا جا سکتا، کشمیر کی تاریخ اس بات کی گواہ ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں نے کشمیریوں کا وکیل بن کر پوری دنیا میں ان کا مقدمہ پیش کیا جبکہ دنیا کو ہندوستان پر قابض خطرناک سوچ کے بارے میں بھی آگاہی دی۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے یہاں آزادی مارچ کے نام پر ہماری اس تحریک کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی گئی، آزادی مارچ نے کشمیر کاز کو نقصان پہنچایا۔ علاوہ ازیں اپنے ٹویٹ میں ہم نے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر بھرپور طریقے سے اجاگر کرنے کا فیصلہ کیا، اس سلسلے میں 5 اگست سے قبل اندرون و بیرون ملک بھرپور تیاریاں کی جائیں گی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں خواتین، بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، عالمی برادری کشمیر کی صورتحال پر بھارت سے جواب طلب کرے۔ وزیراعظم عمران خان نے تشدد کے شکار افراد کی حمایت کے عالمی دن پر ٹویٹس کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں عورتوں اور بچوں کو پلیٹ گن، جنسی تشدد، بجلی کے جھٹکے اور ذہنی و جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق تنظیم کی رپورٹ نے بھارتی قابض افواج کے مظالم کی تفصیل بیان کی گئی۔ عمران خان نے کہا مودی کی ہندوتوا حکومت کے احکامات پر مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی افواج مظالم کر رہی ہے، عالمی برادری کی انسانی حقوق کی کھلے عام خلاف ورزی اور مظالم پر خاموشی نا قابل قبول ہے۔ قبل ازیں وزیراعظم عمران خان پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے۔ وزیراعظم اپنے چیمبر میں موجود رہے۔ وزیراعظم کی پارلیمان میں موجودگی سے حکومتی ارکان ایوان میں پورے رہتے ہیں۔ دریں اثناء اقلیتی برادری کے ارکان قومی اسمبلی نے وزیراعظم سے ملاقات کی۔ اس موقع پروزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اقلیتی برادری پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے سفر میں جو کردار ادا کر رہی ہے وہ لائق تحسین ہے، اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ اور زندگی کے ہر شعبے میں یکساں مواقع کی فراہمی کو یقینی بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے، ہم سب نے اپنی صفوں میں اتحاد اور مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دیتے ہوئے پاکستان کو آگے لے کر جانا ہے۔ عمران خان سے پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے اقلیتی ممبران قومی اسمبلی جے پرکاش، شنیلہ رتھ، لعل چند، رمیش کمار، جمشید تھامس نے ملاقات کی۔ وزیر برائے مذہبی امور نورالحق قادری اور قومی اسمبلی میں چیف وہپ ملک محمد عامر ڈوگر بھی ملاقات میں شریک تھے۔ ممبران نے وزیراعظم کو اپنے متعلقہ حلقوں، خصوصا اقلیتی برادری سے متعلقہ امور کے حوالے سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں مندر کی تعمیر کے حوالے سے فنڈز جاری کرنے کی بھی ہدایت کی۔ وزیراعظم عمران خان نے مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان کو ٹیلی فون بھی کیا۔ پارلیمنٹ کے سیشن اور بجٹ سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ بابر اعوان نے بجٹ سیشن پر وزیراعظم کو بریفنگ دی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پارلیمنٹ کو مضبوط بنانے کیلئے تمام اقدامات کریں گے۔ عالمی معاشی بحران کے باوجود پہلا ٹیکس فری بجٹ پیش کیا۔ کمزور طبقے کو احساس پروگرام کے ذریعے مزید ریلیف دیں گے۔ وزیراعظم نے پارلیمانی امور بہتر انداز میں چلانے پر اطمینان کا اظہار کیا۔ وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت مظفر آباد میں اجلاس ہوا۔ آزاد کشمیر میں کرونا کی صورتحال اور ترقیاتی منصوبوں میں پیش رفت کا جائزہ لیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ آزاد کشمیر میں کرونا صورتحال کافی حد تک کنٹرول میں اور حوصلہ افزاء ہے۔ بوڑھے اور بیمار افراد کا سمارٹ لاک ڈاؤن کے ذریعے تحفظ یقینی بنایا جائے۔ مشکل حالات کے باوجود آزاد جموں و کشمیر کے بجٹ میں اضافہ کیا ہے۔ پسماندہ اور ترقی یافتہ علاقوں کی ڈویلپمنٹ کے بغیر پاسکتان آگے نہیں بڑھ سکتا۔ آزاد کشمیر میں مناسب صورتحال کے باوجود لوگوں کا کرونا سے تحفظ یقینی بنایا جائے۔ خوف اور سنسنی خیزی کی حوصلہ شکنی کی جائے۔ عیدالاضحیٰ کے تناظر میں احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔ کرونا کی وجہ سے ملکی معیشت پر منفی اثر پڑا۔