• news
  • image

بھارت کو گھبرانے کی ضرورت ہے؟

خطے میں بگڑتی ہوئی کشیدہ صورت حال نے ماحول کو مزید تشویس ناک بنا دیا ہے۔ بھارت کا غیر معتدل اور غیر سنجید رویہ اس بگڑتی صورت حال کا اصل محرک ہے۔ خطے کے تین ممالک ایٹمی قوت رکھتے ہیں جن میں چین، پاکستان اور بھارت شامل ہیں۔ تینوں ممالک کے پاس ایسی جدید میزائل ٹیکنالوجی بھی ہے جس کے ذریعے وہ ایٹم بم کو اپنے ہدف تک پہنچا سکتے ہیں۔ لہٰذا خطے کے ممالک خصوصاً سلامتی کونسل کو سنجیدگی سے سوچنا پڑے گا کہ اگر خطے میں کشیدگی بڑھتی ہے تو وہ ایک بڑی جنگ کی صورت اختیار کر سکتی ہے۔ بھارتی رویے کے سبب ہمارا خطہ اس وقت تباہی کے دہانے پر ہے۔ نریندر مودی کی غیر سنجیدگی اور اندازِ فکر کا عالم یہ ہے کہ اُس نے خطے کے دوسرے ممالک کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ اگر بھارت اُن پر حملے کی کوئی کوشش کرتا ہے تو انہیں اپنے دفاع کے لیے کیا کرنا ہو گا؟
ہفتہ قبل لداخ کے مقام پر بھارت نے چینی سرحدی علاقے پر قبضے کی جو کوشش کی، نیز چین کی کمک لائن کاٹنے کی جو جسارت کی اُس کے نتائج پوری دنیا نے دیکھے۔ بھارت کو لداخ کے محاذ سے اپنے بیسیوں فوجیوں کی نعشیں اٹھانی پڑیں اور زخمی بھارتی فوجیوں کی تعداد کا تو اندازہ ہی نہیں لگایا جا سکتا۔ چین کے ساتھ جھڑپ میں ہلاک ہونے والے بھارتی فوجیوں کے تابوت جب اُن کے گھروں میں پہنچے تو ہر طرف کہرام مچ گیا۔ ہر طرف سسکیاں اور آہیں تھیں۔ اپوزیشن کی تمام پارٹیوں نے اس ’’سانحہ ‘‘ پر صفِ ماتم بچھائی، مودی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ خصوصاً راہول گاندھی نے نریندر مودی کی بینڈ بجا دی۔ معمولی سی بھی غیرت ہوتی تو جو کچھ مودی کشمیر و بھارت کے مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ کر رہے ہیں وہ ہرگز نہ کرتے۔ کشمیر میں کشمیریوں کے ساتھ ہونے والا ظلم اب تاریخ کا سیاہ باب بن چکا ہے۔ نریندر مودی پتہ نہیں کس مٹی کا بنا ہے کہ اُسے یہ بھی شرم نہیں کہ اپنے ہی ملک میں رہنے والی اقلیتوں کے ساتھ کس قسم کا سلوک کر رہا ہے۔مسلمانوں کا جینا ہر جگہ مشکل ہو گیا ہے۔ اُن کے تمام تر انسانی اور آئینی حقوق سلب ہیں۔ بھارت کی اعلیٰ عدالتیں بھی اقلیتوں کو انصاف اور اُن کے آئینی حقوق کی دستیابی میں ناکام رہی ہیں۔ بھارت کی ہر اقلیت، جن میں مسلمانوں کی تعداد زیادہ ہے اب دنیا کی طرف دیکھ رہی ہے لیکن دنیا ہے کہ بھارتی مظالم کا کوئی نوٹس نہیں لے رہی۔
آخر کب تک ___؟ انسانی تاریخ گواہ ہے کہ ظلم کو ایک دن مٹنا ہوتا ہے۔ ایک دن ایسا ضرور آئے گا بھارت کو محسوس ہو گا کہ ہتھیاروں سے علاقے جیتے جا سکتے ہیں دل نہیں جیتے جا سکتے۔ بھارت نے کیسے سوچ لیا کہ پاکستان ہو یا چین ، کوئی چھیڑ خانی کرے گا یا جنگ جیسا ماحول پیدا کرے گا تو کیا دوسرا ملک خاموش رہے گا۔ بھارت اپنے پاس فوج کا جم غفیر رکھتا ہے تو کیا چین اور پاکستان کے پاس جنگ لڑنے کی وہ حربی صلاحیت نہیں جو دنیا کی بہترین افواج کے پاس ہوتی ہے۔ پاکستان اور چین کے پاس اللہ کے فضل سے بہترین افواج اور جدید ترین اسلحہ موجود ہے۔ پاکستان کی بات کریں تو مسلمان فوجی ہمیشہ شہادت کے جذبے سے سرشار ہوتا ہے۔ یہی وہ جذبہ ہے جو دنیا کی افواج اور اقوامِ عالم میں پاکستان کا سر فخر سے بلند کر دیتا ہے۔ اس لیے بھارت کو گھبرانے کی ضرورت ہے کہ اگر وہ پاکستان کے خلاف کچھ کرتا ہے تو اُسے کس قسم کی مزاحمت اور ہزیمت کا سامنا کرنا پڑ سکتاہے۔ گزشہ سال ہم اس کا عملی مظاہرہ کر چکے ہیں۔
22جون 2020ء کو او آئی سی کے رابطہ گروپ کا خصوصی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں بھارت سے کہا گیا کہ وہ کسی بھی متنازع علاقے کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے سے گریز کرے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تصفیہ طلب مسائل کا حل تلاش کرے۔
اجلاس کے بعد خصوصی طور پر اس بات کی نشاندہی ہوئی کہ بھارت دنیا میں امن خراب کرنے والے ایک جارحیت پسند ملک کے طور پر ابھرا ہے۔ چین، پاکستان اور نیپال کے ساتھ اُس کے خراب تعلقات اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ بھارت کی موجودہ لیڈرشپ خطے کے معاملات و مسائل کو سلجھانے میں کوئی سنجیدگی نہیں رکھتی۔ اُس کی غیر سنجیدگی کا عالم یہ ہے کہ وہ بیک وقت پاکستان، چین اور نیپال کے ساتھ جارحانہ رویہ اختیار کئے ہوئے ہے۔ بھارت کیا چاہتا ہے، اُس کے عزائم کیا ہیں؟ دنیا کو اب کافی حد تک معلوم ہو گیا ہے ۔ مودی جس ایجنڈے پر کاربند ہے وہ خود اُس کے اور بھارتی عوام کے لئے سخت نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔ اسی لیے اب بھارت سے بھی نریندر مودی کے خلاف آوازیں اٹھنا شروع ہو گئی ہیں۔ عام عوام تک بھی یہ بات سنجیدگی کے ساتھ پہنچ رہی ہے کہ نریندر مودی اپنی موجودہ پالیسیوں اور حرکتوں سے باز نہ آئے تو پورا خطہ جہنم کی آگ میں تبدیل ہو سکتا ہے۔ ہر مہذب قوم جنگ کے خلاف ہے کیونکہ جنگ تباہی لاتی ہے ۔ خطے کے تین ممالک ایٹمی اسلحے سے لیس ہیں۔ ذرا سی چنگاری پورے خطے میں آگ لگا سکتی ہے۔ میرا یقین ہے کہ مودی کا جو بھی ذاتی ایجنڈا ہے کم از کم دنیا اُس کے ساتھ کھڑی نظر نہیں آئے گی۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن