• news

التواء اقدامات سے پاکستان کو قرضوں کی واپسی میں 2.705 ارب ڈالر بچت ہو گی: عالمی بنک

اسلام آباد+ بیجنگ (اے پی پی) عالمی بینک نے کہا ہے کہ ڈیٹ سروس سپینشن انیشی ایٹو (قرضوں کی واپسی میں التوا کے اقدامات) ڈی ایس ایس آئی کے تحت پاکستان کو قرضوں کی واپسی میں 2.705 ارب ڈالر کی بچت ہوگی ۔ عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق قرضوں کی اپسی میں سہولت کے پروگرام سے دنیا کے غریب ترین ممالک کو 11.54 ارب ڈالر کی سہولت حاسل ہوگی۔ کرونا کی وبا کے تناظر میں ڈی ایس ایس آئی کے تحت بچت قلیل مدت کے لئے گی جو رواں سال کے آخر تک دستیاب ہوگی۔ قرضوں کی ادائیگی بالکل ختم نہیں کی گئی بلکہ کچھ عرصہ کیلئے موخر کی گئی ہے۔ عالمی بینک نے کہا ہے کہ ڈی ایس ایس آئی کیلئے جی ٹونٹی ممالک، عالمی بینک ، عالمی مالیاتی فنڈ اور پیرس کلب نے معاونت فراہم کی ہے۔ ورلڈ بینک گروپ نے ڈی ایس ایس آئی کے حوالہ سے معلومات کی فراہمی کیلئے ون سٹاپ کی ورچوئل سہولت کا آغاز کیا ہے جس میں ہر استفادہ کرنے والے ملک کے اعدادوشمار دستیاب ہیں کہ اس کو قرضوں کی واپسی کی صورت میں کتنی سہولت حاصل ہوگی۔ عالمی بینک کا تخمینہ ڈالر کی قدر اور مجموعی قومی پیداوار ( جی ڈی پی) کی مناسبت سے مرتب کیا گیا ہے۔ ورلڈ بینک گروپ کے صدر ڈیوڈ ملپاس نے کہا ہے کہ قرضوں کی واپسی سے سہولت کے اعدادوشمار کی بروقت فراہمی سب کیلئے انتہائی اہم ہے۔ عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں خیال ظاہر کیا گیا ہے کہ سال 2020 کے دوران عالمی معیشت کے 4.9 فیصد تک سکڑنے کا امکان ہے تاہم چین گرتی ہوئی عالمی معیشت کو سہارا دینے کیلئے اہم کردار ادا کرے گا۔ اس حوالے سے اپریل میں کی گئی پیش گوئی کے اعداد و شمار میں یہ تعداد 3 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ آئی ایم ایف کو توقع ہے کہ 2021 میں عالمی معیشت کی نمو دوبارہ 5.4 فیصد ہوجائے گی۔عالمی مالیاتی فنڈ نے موجودہ بحران کو1930 کی دہائی کی کساد بازاری کے بعد سب سے بدترین بحران قرار دیا ہے۔ 2020 کے دوران چین واحد معیشت ہے جس میں ترقی کا رجحان برقرار ہے۔واشنگٹن میں خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے ، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی چیف ماہر معاشیات گیتا گوپی ناتھ نے کہا کہ رواں سال کے پہلے نصف حصے کے تازہ ترین معاشی اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ اقتصادی بندش زیادہ دیرپا ہے ، جس کی وجہ سے سال کے پہلے نصف میں معاشی سرگرمیوں کا نہ ہونا ہے۔ چین 2020 میں ترقی کو برقرار رکھنے والی واحد بڑی معیشت ہے۔

ای پیپر-دی نیشن