قومی اسمبلی، 42 کھرب سے زائد کے مطالبات زر منظور، کٹوتی تحاریک مسترد، کل فنانس بل پاس ہو گا
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) قومی اسمبلی نے مختلف وزارتوں محکموں اور اداروں کے لئے 42کھرب 53ارب 96کروڑ 90لاکھ 27ہزار کے 190مطالبات زر کی منظوری دے دی۔ 29جون 2020ء (پیر) کو قومی اسمبلی سے فنانس بل کی منظوری حاصل کی جائے گی۔ ہفتہ کو اپوزیشن کی کٹوتی کی تمام تحاریک مسترد کر دی گئیں۔ البتہ حکومتی اور اپوزیشن ارکان کی تقاریر میں ’’پیڑول بم‘‘ زیر بحث رہا۔ وزیر خوراک سید فخر امام نے کہا گندم درآمد کرنا پڑرہی ہے۔ وزیر خوراک سید فخر امام نے کہا وزیر اعظم کہتے ہیں معیشت کی بحالی کے لئے تعمیرات نمبر ایک شعبہ ہے جبکہ میں کہتا ہوں زراعت پہلے نمبر کا شعبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹڈی دل کے لئے پچیس ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ اس سال ہمیں گندم درآمد کرنا پڑے گی۔ حکومتی اتحادی جماعت ایم کیو ایم کی رکن کشور زہرا نے کہا کراچی میں لوڈشیڈنگ کا جواب حکومت کو دینا پڑے گا۔ اپوزیشن ارکان کی طرف سے کرونا کی صورتحال میں ہسپتالوں کی تیاری نہ ہونے پر تنقید کا جواب دیتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری صحت ڈاکٹر نوشین حامد نے کہا کہ کیا یہ سارے ہسپتال ہمارے دوسال میں خراب ہوگئے؟ یہ انہوں نے دہائیوں میں برباد کئے، رہی بات سندھ ہسپتالوں کے وفاق کے لینے کی تو سندھ کے ڈاکٹرز سپریم کورٹ گئے کہ انہیں سندھ حکومت کے ساتھ کام نہیں کرنا، سپریم کورٹ نے وفاق اور سندھ کو ملکر ہسپتالوں کے چلانے کا حکم دیا۔ وفاق ان ہسپتالوں کا کنٹرول نہیں لے رہی کابینہ کا فیصلہ ہے کہ ملکر ان کا حل نکالیں گے۔ سپیکر اسد قیصر نے افغانستان جانے والے چھ ہزار مال بردار کنٹینرز کے پھنسے ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے معاملہ فوری حل کرنے کی ہدائت کی قومی اسمبلی اجلاس پیر کی صبح گیارہ تک ملتوی کردیا گیا۔ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ سونامی براستہ بد ترین ناکامی اور بد نامی کی جانب گامزن ہے، علی محمد خان نے کہا کہ سابق وزراء اعظم نے بیرون ملک دوروں پر کتنے اخراجات کئے، وزیراعظم عمران خان نے ڈیواس میں اپنی اے ٹی ایم کا نام لیا کہ انھوں نے میرے دورے کے اخراجات دئیے، آپ قومی خزانہ سے خرچہ کر لیا کریں، اے ٹی ایم سے خرچہ لینا بند کریں، اے ٹی ایم نے ڈاکے ڈال کر لوگوں کو کنگال کر دیا ہے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن کی تنقید پر وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے عمران خان، نوازشریف، یوسف رضا گیلانی، شاہد خاقان عباسی کی جانب سے بطور وزیراعظم کئے گئے اخراجات کا موازنہ پیش، راجہ ریاض نے کہا کہ ہم بھی حکومتی رکن ہیں، الیکشن جیت کر آئے ہیں، ہمیں ترقیاتی فنڈز نہیں مل رہے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ معلوم نہیں مافیا حکومت میں ہے یا حکومت مافیا کی ہے، آٹا مافیا، گندم مافیا اور چینی مافیا نے اربوں روپے کے ڈاکے مارے، ملک میںڈکیتی پہ ڈکیتی ہو رہی ہے، گندم، تیل، ادویات سب پر ڈاکے ڈالے گئے، کہاں تھے خفیہ ادارے ؟خفیہ اداروں کو ان مافیاز کی بجائے سیاستدانوں کے پیچھے لگایا ہوا ہے۔ حکومت نے پی آئی اے کو دنیا کے سامنے بد نام کر دیا، صرف اس لیے کہ ن لیگ اور پی پی کو بدنام کیا جا سکے، دنیا کے سامنے پی آئی اے بالکل ختم ہو چکا۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ وزارت داخلہ کے ماتحت کئی ادارے ہیں، ان اداروں میں ایف آئی اے اور آئی بی بھی شامل ہیں، ہم نے اپنی آخری بجٹ میں ان کیلئے109 ارب رکھے، گذشتہ بجٹ میں ایک سو انتالیس ارب روپے رکھے گئے، اس بجٹ میں ایک سو ستاون ارب رکھے گئے ہیں، جب آپ نے کسی چیز میں اضافہ نہیں کیا تو اس وزارت کے بجٹ میں اضافہ کیوں؟ خفیہ اداروں کو ان مافیاز کی بجائے سیاستدانوں کے پیچھے لگایا ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب نے جب پریس کانفرنس کی تو اس کی ویڈیو سامنے آ گئی، نیب کے چیئرمین کی ویڈیو کس نے بنائی آپ نے، نیب کی ویڈیو کس نے چلوائی آپ نے، اس کے شوہر کو کس نے رہا کرایا پچھلی حکومت میں 4.16 ارب روپے کے کھانچے لگے، ان کی حکومت میں یہ کھانچے 10 ارب تک پہنچ گئے ہیں، احسن اقبال اور انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ آپریشن ضرب عضب اور رد الفساد کے بعد آپریشن مرہم اور آخوت کی ضرورت ہے تاکہ عوام کی شکایات کو دور کیا جا سکے، جن علاقوں میںکامیابیاں حاصل کیں وہاں سے آج شدت پسندی کی آوازیں اٹھ رہی ہیں، افغانستان و ایران کے بارڈر پر پھر دہشتگردی بڑھ رہی ہے، وزیر مملکت علی محمد خان نے کہاکہ وزیراعظم ہاوس کیلئے مختص اخراجات میں ایک سال میں 29 فیصد بچت کی، اخراجات ایک ارب روپے سے کم ہو کر 67 کروڑ روپے پر آ گئے ہیں، اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی میں شرکت پر آصف زرداری نے13 لاکھ ڈالر، نواز شریف نے 11 لاکھ ڈالر، عمران خان نے ڈیڑھ لاکھ ڈالر خرچہ کیا، اگر میاں نواز شریف کی صحت بہتر ہے تو وہ پاکستان کیوں نہیں آتے، نواز شریف واپس آکرعدالت کے سامنے کیوں پیش نہیں ہوتے، سلمان شہباز ملک واپس کیوں نہیں آتے، نواز شریف نے سیاست میں آکر سٹیل ملیں لگائی ہیں، آصف زرداری نے سیاست میں آکر شوگر ملیں بنائی ہیں۔