چین نے لداخ میں 3 مقامات کا کنٹرول حاصل کر لیا، 16 نئے کیمپ قائم، 2 بھارتی فوجی ہلاک
نئی دہلی (کے پی آئی + نیٹ نیوز+نوائے وقت رپورٹ) چین نے لداخ میں تزویراتی مقامات پر کنٹرول حاصل کر لیا۔ مزید 2 بھارتی فوجی ہلاک۔ لداخ میں بھارت کو مسلسل ہزیمت کا سامنا۔ چین نے ایل اے سی پر مزید تین ٹیکنیکل پوزیشنز پر کنٹرول حاصل کر لیا جس میں دولت بیگ اولڈی‘ گلوان ویلی کے اہم حصے شامل ہیں۔ بھارتی فوج پینگانگ میں فنگر ٹو تک محدود ہوکر رہ گئی۔ چینی فوج نے علاقے میں مشقیں بھی کیں۔ لداخ میں مزید دو بھارتی فوجی مارے گئے۔ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق چین نے 15 جون سے پہلے علاقے میں اپنے فوجیوں کی ٹریننگ کیلئے مارشل آرٹ کے 20 ٹرینرز بھیجے تھے۔ لداخ میں چین کیساتھ لگنے والی حقیقی کنٹرول لائن پر چین کی جانب سے گلوان دریا علاقے میں سیاہ رنگ کے ترپالوں کیساتھ کئی خیمے دیکھے گئے ہیں۔بھارتی ٹی وی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سٹیلائٹ تصاویر کے ذریعے اس بات کی نشاندہی ہورہی ہے کہ گلوان دریا سیکٹر میں 9کلو میٹر کے علاقے میں چینی فوج نے 16کیمپ قائم کر لئے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چین نے علاقے میں خود کو محدود کرنے کی کوشش نہیں کی ہے بلکہ وہ لگاتار بڑے پیمانے پر فوجیوں کے جمائو میں اضافہ کررہا ہے۔تاہم فوج کی جانب سے اس رپورٹ میں ابھارے گئے نکات یا تصاویر کی کوئی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ حقیقی کنٹرول لائن پر بھارت کے فوجی دستوں کو چین کے بھاری فوجی جمائو سے یقینی طور پر خطرہ لاحق ہے کیونکہ 22جون کو کور کمانڈر سطح کی بات چیت کے بعد ابھی تک کوئی نیا رابطہ نہیں ہوا ہے۔22جون کو طرفین اس بات پر متفق ہوئے تھے کہ ٹکرائو والے مقامات سے پیچھے ہٹا جائیگا۔سیٹلایٹ کے ذریعہ نئی تصاویر میں اس بات کی نشاندہی ہورہی ہے کہ چین نے گلوان علاقے میں اپنی فوجی پوزیشن مستحکم کی ہے۔چین کی زمینی پوزیشن میں صاف طور پر تبدیلی دکھائی دے رہی ہے۔ نئی تصاویر میں گلوان دریا میں بھارت کی جانب سے نقصان زدہ پختہ دیوار کو دیکھا جاسکتا ہے، لیکن کوئی نیا بھارتی کیمپ موجود نہیں دکھائی دے رہا ہے۔نئی تصاویر میں گلوان دریا میں 9کلو میٹر کے علاقے میں کم سے کم 16فوجی کیمپ دکھائی دے رہے ہیں جن پر کالے رنگ کے ترپال ہیں۔اسکے علاوہ سینکڑوں گاڑیاں اور بلڈوزر بھی دکھائی دے رہے ہیں۔ علاوہ ازیں بھارتی میڈیا رپورٹو ں کے مطابق لداخ میں حقیقی کنٹرول لائن پر مزید دو بھارتی فوجی لقمہ اجل بن گئے ہیں لیکن وزارت دفاع نے ان کی ہلاکت کی وجوہات کے بارے میں کچھ کہنے سے انکار کردیا ۔یہ واقعہ شیلوک کے مقام پر پیش آیا ۔بتایاجاتا ہے کہ دونوں معمول کے گشت پر تھے ۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ گزشتہ دنوں وادی گلوان میں بھارت اور چین کی فوج کے درمیان تصادم میں بھارت کے بیس فوجی ہلاک ہوگئے تھے ادھر بھارت نے چین کی جانب سے ہمالیہ کی متنازع سرحد پر عسکری تنصیبات میں اضافے کے جواب میں اپنی فوجیوں کی تعداد بھی بڑھا دی۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ چین نے ہمالیہ کی متنازع سرحد پر دوطرفہ معاہدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بڑی تعداد میں فوج اور عسکری تنصیبات کا اضافہ کیا ہے۔ نئی دہلی میں بریفنگ میں وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ سریواستو نے کہا کہ 'اس مسئلے کا اصل سبب یہ ہے کہ چین کی جانب سے لائن آف ایکچوئل کنٹرول(ایل اے سی)کے ساتھ وسیع پیمانے پر فوجی دستوں کی تعیناتی اور اسلحہ ذخیرہ کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ 'یہ ہمارے مختلف باہمی معاہدوں کی دفعات کے منافی ہے۔ترجمان وزارت خارجہ نے 1993 کے معاہدے کا حوالہ دے کر کہا کہ معاہدے میں دونوں فریقین محدود حد تک تعیناتیاں برقرار کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چین کی جانب سے نئی پیش رفت کے نتیجے میں 'نئی دہلی کو جوابی کارروائی کرنی پڑی۔واضح رہے کہ نئی دہلی کی جانب سے پہلی مرتبہ اعتراف کیا گیا کہ ہمالیہ کی سرحدی حدود میں دونوں ممالک کی افواج میں جھڑپ ہوئی۔سریواستو نے کہا کہ پچھلے مہینے چینی فوج کی بڑھتی ہوئی موجودگی کے پیش نظر بھارت نے بھی ایل اے سی کے ساتھ بڑی تعداد میں فوج تعینات کی تھی۔گزشتہ روز سیٹلائٹ تصاویر جاری ہوئی تھیں جس میں دیکھا جاسکتا تھا کہ چین نے مغربی ہمالیہ میں بھارت کے ساتھ سرحدی تصادم کے مقام کے قریب نئے ڈھانچے کا اضافہ کردیا ہے۔