• news

بجٹ مسترد، حکومت کا آخری وقت آ گیا، نئے مینڈیٹ کی ضرورت، بلاول بھٹو، خواجہ آصف: ملک مشکل میں، اپوزیشن لوگوں کو اکسا رہی ہے، وفاقی وزرا

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن)، جمعیت علماء اسلام اور جماعت اسلامی سمیت اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے وفاقی بجٹ کو مسترد کردیا۔ اس سلسلے میں تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس پر مسلم لیگ (ن) پیپلز پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی قومی وطن پارٹی، جماعت اسلامی‘ جمعیت علماء اسلام‘ پختونخوا ملی عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی (بزنجو) اور پی ٹی ایم کے دستخط ہیں۔ اپوزیشن کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے وفاقی بجٹ معیشت کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے میں ناکام ہوگیا، ایک ایسے وقت میں جب عوام کو زیادہ ریلیف کی ضرورت تھی، عمران خان کی حکومت بجٹ میں وہ ریلیف فراہم کرنے میں ناکام ہوگئی، پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اب ہر ماہ منی بجٹ کی ایک سیریز آنے والی ہے، پی پی پی اور ن لیگ نے مجموعی اتنا قرض نہیں لیا جتنا موجودہ حکومت لے چکی ہے۔ یہ اعلامیہ اپوزیشن جماعتوں کی بجٹ پر اے پی سی کے بعد جاری کیا گیا۔ اے پی سی کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلال بھٹو ، مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف ، جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنما اکرم درانی اور جماعت اسلامی کے نائب امیر میاں محمد اسلم نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہو ئے کہاکہ اس بجٹ کی وجہ سے پورا ملک متحد ہو کر اسے مسترد کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مشکل وقت میں پٹرول کی قیمت بڑھا کر عوام پر ظلم کیا ہے۔ پٹرول کی قیمت سے زیادہ اس پر ٹیکس عائد کر دیا گیاہے۔ پی ایم ایل(ن) کے خواجہ آصف نے کہا کہ بجٹ میں عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا۔ عمران خان اب ملک پر بوجھ بن چکے ہیں۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ان کا تمام پارٹیوں سے رابطہ رہا ہے۔ آئندہ ہفتے متحدہ حزبِ اختلاف آل پارٹیز کانفرنس منعقد ہوگی۔ جیسے ہی شہباز شریف صحتیاب ہو جاتے ہیں اے پی سی منعقد کی جائے گی۔ کرونا کا مقابلہ ڈاکٹروں اور ماہرین کے مشورے سے ہونا چاہئے۔ متحدہ اپوزیشن نے حکومتی بجٹ کو مسترد کردیا ہے، مشکل وقت میں جب عوام کو ریلیف دینے کی ضرورت تھی تو ان پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھا کر ناقابل برداشت بوجھ ڈال دیا گیا ہے، اس سے مزید مہنگائی کا طوفان آئے گا، حکومت کے اتحادی ان کو چھوڑ کر جارہے ہیں، اب ان کا آخری وقت آگیا ہے، اس سے پہلے اتنی تباہ کن حکومت نہیں دیکھی، یہ ساری ٹیم ہی سلیکٹڈ ہے، آل پارٹیز کانفرنس بجٹ سے پہلے کروانی تھی لیکن اپوزیشن لیڈر کی صحت خراب ہونے کی وجہ سے نہیں کروا سکے، حکومت نے کرونا وائرس کے حوالے سے ڈبلیو ایچ او کی تجاویز پر عمل نہیں کیا،اگر یہ حکومت رہی تو عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوگا، نئے مینڈیٹ کی ضرورت ہے۔ اپوزیشن کی تعداد اب نیشنل اسمبلی میں بڑھ گئی ہے،سینیٹ الیکشن میں دھاندلی کروائی گئی لیکن نیشنل اسمبلی میں دھاندلی نہیں ہوسکتی۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وفاقی بجٹ کیخلاف پوری قوم متحد ہوگئی ہے۔ مشکل حالات کے باوجود حکومت نے عوام پربوجھ ڈال دیا ہے، مہنگائی میں پسی عوام پر پٹرول کی قیمت میں 25روپے اضافہ کردیا ہے،اس وقت ملک کو نئے مینڈیٹ کی ضرورت ہے کیونکہ یہی اب عوامی مشکلات کا حل ہے۔ آئینی طریقہ یہی ہے کہ نیا مینڈیٹ حاصل کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو رخصت کرنے کیلئے ہم ہر آئینی آپشن استعمال کرینگے۔ بزدل حکمران اپنی انا کی تسکین کیلئے اداروں کو استعمال کر رہا ہے۔ وقت آ چکا ہے کہ ان کا حساب چکا دیا جائے۔ حکومت کے اتحادی بھی اب انھیں چھوڑتے جا رہے ہیں، ان کا آخری وقت آن پہنچا ہے۔ بجٹ کے خلاف ہر محاذ پر لڑیں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ، شہباز شریف بیمار ہو کر بھی عمران خان کا پسینہ نکال رہے ہیں مسلم لیگ(ن) کے خواجہ آصف نے کہا کہ مشکل حالات میں عوام کوریلیف دینے کے بجائے ان پرمزیدبوجھ ڈال دیاگیا۔ پاکستان کو بچانے کیلئے عمران خان سے چھٹکارا ضروری ہے۔ نئے مینڈیٹ کی ضرورت ہے۔ جماعت اسلامی کے رہنما میاں اسلم نے حکومت کو مافیا قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت مافیا پر قابو پانے کی بجائے خود مافیا بن گئی۔ اپوزیشن کے رہنمائوں نے کہا کہ کل حکومت نے پٹرولیم لیوی کا غیرقانونی نوٹی فکیشن جاری کیا اور بجٹ پاس ہونے سے پہلے ہی پٹرول کی قیمت سے زیادہ ٹیکس لگا دیا گیا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ اس وقت حزب اختلاف مضبوط پوزیشن میں ہے۔ حکومت کو سپورٹ کرنے والے شاید اب اس طرح ساتھ نہیں ہونگے۔ قومی اور عوامی مسائل حل کرنے کیلے تحریک انصاف کی حکومت میں صلاحیت ہی موجود نہیں ہے۔ یہ قوم کی بقا کا مسئلہ ہے۔ عمران خان کا وزیراعظم ہونا ہر پاکستانی کی معیشت اور صحت کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ اہم قومی معاملات میں اب اہم کردار نظر آئے گا۔ بلاول بھٹو نے کہاکہ خواجہ آصف نے کہا کہ اس حکومت سے جتنی جلدی ہوجان چھڑائی جائے تاکہ بچا کھچا پاکستان بچ جائے۔ متحدہ اپوزیشن بجٹ کے خلاف مشترکہ حکمت عملی اپنائے گی۔ عمران خان جتنی دیر عہدے پر رہے گا، اتنی ہی تباہی ہوگی۔ اس سے چھٹکارے سے پاکستان کو محفوظ کیا جا سکتا ہے۔ خواجہ آصف نے خدشہ ظاہر کیا کہ آنے والے دنوں میں گیس اور بجلی کی قیمتوں کو بڑھایا جائے گا۔ مہنگائی کا طوفان عوام کیلئے ناقابل برداشت ہوگا۔ اکرم خان درانی نے کہا کہ وزیراعظم نے عوام کی چیخیں نکلوا دی ہیں۔ بجٹ کے بعد مہنگائی بڑھے گی۔ میڈیا ساتھ دے، ہم نے حکومت سے چھٹکارا حاصل کرنا ہے۔ متحدہ اپوزیشن نے وفاقی بجٹ مسترد کرتے ہوئے 19 نکاتی مشترکہ بیان بھی جاری کر دیا، بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈیڑھ سال کے عرصے میں خوراک کی قیمتوں میں ایک سے 25 فیصد تک کا ہوشربا اضافہ ہوا۔ لاکھوں لوگ بیروزگار ہوچکے ہیںپاکستان کو ایک عالمی وباء ، عالمی معاشی بحران اور ٹڈی دل کے تاریخی خطرے کا سامنا ہے۔ ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے ہمیں مثالی اقدامات اٹھانے ہوں گے جبکہ اس وقت ایسے کوئی اقدامات نظر نہیں آرہے، پی ٹی آئی نے ایک ایسا بجٹ پیش کیا ہے جو کہ ہر سال معمول کے مطابق پیش کئے جانے والے بجٹ سے بھی خراب ہے جس میں پاکستان کے عوام کے لئے کوئی خوشخبری نہیں، عوام کو بیماری اور بھوک سے بچانے کی بجائے پی ٹی آئی اس بجٹ میں بھی خطرناک اور تفرقہ انگیز سیاست کر رہی ہے،ہمارے فرنٹ لائن پر کام کرنے والے ڈاکٹروں کے تحفظ کے لئے بجٹ میں کچھ نہیں رکھا گیا،بجٹ میں صحت اور معاشی بحالی کا کوئی روڈ میپ نہیں دیا گیا ۔ مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے لئے پانی کی کمی کا مسئلہ پاکستان کی بقاکا مسئلہ ہے،پی ٹی آئی نے غریب عوام سے 50لاکھ گھروں کا وعدہ کیا تھا لیکن ایک گھر بھی مہیا نہیں کیا گیا۔
اسلام آباد( وقائع نگارخصوصی ) وفاقی وزراء سینیٹر شبلی فراز، حماد اظہر اور مراد سعید نے کہا ہے کہ عمران خان کے آنے سے ملک دیوالیہ ہونے سے بچ گیا ہے جس کا اپوزیشن کو بہت افسوس ہے‘ ماضی کے حکمران کرپشن سامنے آنے پر عوام کا سامنا کرنے کے قابل بھی نہیں رہے۔ملک مشکل میں ہے اور اپوزشین لوگوں کو اکسا رہی ہے۔وزیراعظم پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ اپوزیشن آپس میں نورا کشتی کھیلتی ہے اپوزیشن کی پریس کانفرنس جھوٹ کا پلندہ ہے، اپوزیشن اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کرنے کی بجائے خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی لوٹ کھسوٹ، بیرون ملک جائیدادیں اور کاروبارکی وجہ سے آج ملک مسائل اور چیلنجز کی دلدل میں دھنس چکا ہے، ملک کی موجودہ معاشی صورتحال کی وجہ سے کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا، کیا اپوزیشن اسی وجہ سے احتجاج کر رہی ہے، عالمی سطح پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے، 35 سال حکومت کرنے والوں نے عوام کو صحت کی کون سی سہولیات دی ہیں؟ وہ اتوار کی شام مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ملکی معاشی چیلنجز سب کے سامنے ہیں۔ اس میں اپوزیشن کی یہ ہرگز ذمہ داری نہیں بنتی کہ وہ ساری ذمہ داری حکومت پر ڈالے اور خود خاموش تماشائی بنی رہے بلکہ اپوزیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ اہم قومی معاملات پر اپنا آئینی حق ادا کرتے ہوئے معاملات نمٹانے کے لئے اپنا کردار ادا کرے لیکن آج کی پریس کانفرنس اس بات کی غمازی ہے کہ اپوزیشن کچھ بھی نہیں کرنا چاہ رہی وہ صرف تماشا دیکھنا چاہتی ہے۔ ان کی ہر بات سے یہ ظاہر ہو رہا ہے کہ وہ اس ملک اور ملک کے عوام کے ساتھ خیرخواہ نہیں ہیں۔ وہ یہ چاہتے ہیں کہ کوئی ایسی بات بنے جس سے وہ دوبارہ اقتدار میں آ سکیں، آج اپوزیشن نے جس طرح کی باتیں کیں اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ’’ جنگل میں لپک رہے تھے شعلے طائوس کو رقص کی پڑی ہوئی تھی‘‘۔ اسی طرح اپوزیشن بالخصوص مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی رقص کر رہی ہے۔ ہمارا ملک مشکل میں ہے، ملک کے اداروں، عوام کی حالت زار میں ان دو پارٹیوں کا کردار ہے۔ لوٹ کھسوٹ کر کے جائیدادیں بنائیں اور پھر ملک سے باہر جا کر بیٹھ گئے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو سب کچھ ہونے کے بعد لاک ڈائون کرنا چاہتے ہیں۔ اپوزیشن جو غریب لوگوں کا رونا رو رہی ہے انہیں غریب عوام سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔سیاسی جماعتیں دیکھ نہیں سکتیں کہ ایسا کوئی وزیراعظم نہ ہو جس کا بیرون ملک کاروبار یا جائیدادیں نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ایک ہی پارٹی میں نواز، مریم، شہباز خان گروپ ہیں طعنہ نہ دے ‘ ہماری پی ٹی آئی عمران خان کی قیادت میں متحد ہے۔ وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا بلکہ ریلیف دیا گیا ہے، ملک میں سیاسی پوائنٹ اسکورنگ روایت بن چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سمجھ سے باہر ہے، اپوزیشن بجٹ کیوں مسترد کررہی ہے، مراد سعید نے کہا کہ خواجہ آصف وزیر خارجہ اور وزیر دفاع ہوتے ہوئے غیر ملکی اقامہ رکھتے تھے، ایسے ظاہر کیا گیا کہ شہباز شریف آئیں گے تو کورونا پر قابو پالیں گے مگر انہیں کسی نے نہیں دیکھا۔ (ن) لیگ نے پی آئی اے کی فروخت کے ساتھ سٹیل ملزمفت دینے کا اعلان کر رکھا تھا، مسئلہ کشمیر 54 سالوں سے سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر نہیں تھا۔ عمران خان نے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کیا، 2018ء میں عالمی اخبارات کے مطابق پاکستان دیوالیہ ہونے جا رہا تھا۔ مراد سعید نے کہا کہ عمران خان کے آنے سے ملک دیوالیہ ہونے سے بچ گیا جس کا اپوزیشن کو افسوس ہے۔ سندھ میں صحت کی صورتحال سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ کے دور کا وزیر خزانہ اشتہاری ہے، خواجہ آصف امریکہ جاکر کہتے رہے کہ پاکستان میں دہشت گردوں کے اڈے ہیں۔ مراد سعید نے کہا کہ آج کی متحدہ اپوزیشن پارلیمنٹ میں ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے سے گریزاں ہے، ماضی کے حکمرانوں کی کرپشن سامنے آنے پر وہ عوام کا سامنا نہیں کر پا رہے۔

ای پیپر-دی نیشن