• news

’امن کی بات ‘ میں مودی کی بڑھکیں، راہول گاندھی کا 8 حرفی سوال

اسلام آباد ( عبداللہ شاد - خبر نگار خصوصی) بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے آل انڈیا ریڈیو سے اپنے 66 ویں ماہانہ پروگرام ’’ من کی بات‘‘ میں چین کیخلاف بلند بانگ دعوے کئے اور بڑھکیں لگائیں۔ انھوں نے اپنے پورے پروگرام میں فلمی ڈائیلاگز کی بھرمار کر دی۔ اس پروگرام پر راہل گاندھی نے ہندی میں ٹویٹ کرتے مودی سے 8 حرفی سوال پوچھا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ کب ہو گی راشٹر رکھشا اور سرکھشا کی بات‘‘ ( قومی سلامتی اور دفاع کی بات کب کی جائیگی؟)۔ کانگرسی ترجمان رندیپ سورج والا نے بی جے پی کے مشہور نعرے ’’ مودی ہے تو ممکن ہے‘‘ کو اپنے طنز میں استعمال کرتے ٹویٹ کیا کہ ’’اب نیپال نے پہلی بار سیما (سرحد) پر سینا( فوج) لگائی، مودی ہے تو یہ بھی ممکن ہے‘‘۔ کانگرسی رہنما راجیو تیاگی نے کہا کہ مودی 1962 کو چھوڑیں اور بس اتنا اعلان کردیں کہ چین نے کسی بھارتی علاقے پر قبضہ نہیں کیا ، اگر وہ یہ نہیں کہہ سکتے تو حقیقت سب کو سمجھ جانی چاہیے۔ بی جے پی مرکزی صدر جے پی نڈا نے راہل گاندھی پر تنقید کرتے کہا کہ ’’کانگرس کے چین کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں، ہمیں بتایا جائے کہ راجیو گاندھی فائونڈیشن کو چین کی جانب سے کتنا فنڈ ملتا ہے‘‘۔ اس کے جواب میں کانگرس نے آفیشل اکائونٹ سے ٹویٹ کے ذریعے استفسار کیا کہ ’’ بی جے پی اور آر ایس ایس کو فنڈ کہاں سے ملتا ہے؟ اسکا جواب پورا دیش( ملک) جاننے کے لئے اُتساہت( بے تاب) ہے‘‘۔ کانگرس نے پوچھا کہ جنوری 2009 میں راشٹریے سوئم سیوک سنگھ( آر ایس ایس) ، سی سی پی کے بلاوے پر چین کیوں گیا۔ بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ نے راہل گاندھی کے ٹویٹ پر ردعمل دیتے کہا کہ راہل گاندھی کو بہت سی باتیں سوجھتی ہے تو آئیں، ایوان میں 1962 کے بعد اب تک کی تاریخ پر دو دو ہاتھ کر لیتے ہیں، مودی پر تنقید کرنے والوں نے اپنے دور میں کیا کچھ گنوایا اس کا تذکرہ کیوں نہیں کیا جاتا۔

ای پیپر-دی نیشن