منور حسن کی وفات پر اسلامی تحریکوں دینی سکالرز، نمایاں شخصیات کے سراج الحق کے نام تعزیتی پیغامات
اسلام آباد( وقائع نگار خصوصی)جماعت اسلامی پاکستان کے سابق امیر سید منورحسن کی وفات پر امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کے نام دنیا بھر کی اسلامی تحریکوں ، دینی سکالرز اور نمایاں شخصیات کی طرف سے تعزیتی پیغامات کا سلسلہ اتوار کو بھی جاری رہا ، فلسطین کے سابق وزیراعظم اور حماس کے سیاسی شعبہ کے سربراہ اسماعیل ہانیہ نے سید منور حسن کی وفات پر اہل فلسطین کی طرف سے گہرے دکھ اور رنج و غم کا اظہار کیاہے ۔ اپنے تعزیتی پیغام میں اسماعیل ہانیہ نے کہاکہ سید منور حسن مرحوم قابل قدر عالم دین تھے ۔ انہوں نے امت مسلمہ کے مسائل خصوصاً فلسطین کی آزادی کے لیے اپنی زندگی میں ہمیشہ آواز بلند کی ۔ امیر جماعت اسلامی ہند ڈاکٹر سید سعادت اللہ حسینی ، امیر جماعت اسلامی بنگلہ دیش ڈاکٹر شفیق الرحمن ، صدر اسلامی سنگھ نیپال خورشید عالم اصلاحی ، سیکرٹری جنرل فیڈریشن آف آسٹریلیا اسید خلیل ، سیکرٹری جنرل ایجوکیشن کمیٹی کویت محمد الفام ، سیکرٹری جنرل مسلم یونین کونسل اٹلی سجاد حسین بھٹی ، صدر مسلم یورپین کونسل ڈنمارک اخلاق احمد نے سید منور حسن کی وفات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور کہاکہ ان کی وفات سے عالم اسلام کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے ۔ انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ اس عظیم فرزند اسلام کی مغفرت فرمائے اور ان کے اہل خانہ اور جماعت اسلامی کے کارکنوں کو صبر جمیل عطا کرے ۔ معروف سکالر ، نامور ماہر معیشت ، سابق نائب امیر جماعت اسلامی و سابق سینیٹر پروفیسر خورشید احمد نے کہاکہ سید منورحسن کی وفات ہم سب کے لیے ایک بہت بڑا سانحہ ہے ۔ زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے ۔ میرا اور سید منور حسن کا تعلق ساٹھ سال پراناہے ۔ ایک ساتھی ، بھائی اور اولاد کی حیثیت سے میں نے ان کو انسانیت کا نمونہ پایا ہے ۔ سادگی ، سپردگی ، شریعت کی پیروی ، اخلاص اور قناعت ان کی زندگی کے اہم پہلو تھے ۔ حقیقت یہ ہے کہ جس سادگی اور قناعت کا سید منور حسن نے مظاہرہ کیا ہے، اس کی مثال بہت کم ملتی ہے ۔ میں یہ کہہ سکتاہوں کہ قرآن پاک کی اس آیت میری نماز ، میری قربانی ، میرا جینا اور میرا مرنا سب اللہ کے لیے ہے، کی وہ عملی تفسیر تھے ۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور انہوںنے زندگی گزارنے کی جو مثال قائم کی ہمیں بھی اس پر چلنے کی ہمت اور توفیق دے ۔