• news

قومی اسمبلی: اپوزیشن کی حکومتی ارکان سے جھڑپ ، واک آئوٹ ، باہر احتجاج ، لٹنا ہے تو آجائو، نوید قمر نے کوٹ اتار پھینکا

اسلام آباد (نامہ نگار) قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن کی حکومتی ارکان کے ساتھ جھڑپ ہو گئی۔ وفاقی وزیر علی زیدی اور پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر آمنے سامنے آگئے۔ وفاقی وزیر علی زیدی نے اپنی تقریر میں کہا کہ عزیر بلوچ نے 58لوگوں کو قتل کرنے کا اعتراف کیا اور اس نے جن کے کہنے پر لوگوں کو قتل کیا وہ یہاں آکر بجٹ پر تقاریر کرتے ہیں۔ علی زیدی نے کہا کہ آصف زرداری عزیر بلوچ کو ہدایات دیتے رہے۔ نثار مورائی نے 3 افراد کے قتل کا اعتراف کیا، جسے فشریز کا چیئرمین فریال تالپور نے لگوایا۔ پی ٹی آئی رہنما علی زیدی نے قومی اسمبلی میں پیپلزپارٹی کی قیادت پر سنگین الزامات لگاتے ہوئے کہا سعید غنی کا بھائی منشیات فروشوں کا سہولت کار ہے، 2016 میں بلاول نے اربوں کے اثاثوں کے باوجود ساڑھے 5 لاکھ روپے ٹیکس دیا۔ الذوالفقار کا کارکن طیارہ اغوا کر کے افغانستان لے گیا۔ علی زیدی کا کہنا تھا جے آئی ٹی میں کہا گیا عزیر بلوچ کو فریال تالپور ہدایات دیتی تھیں۔ دہشتگردی کا آغاز 1981 سے ہوا۔ میری دعا ہے میرا بیٹا میرے لیڈر جیسے کام کرے۔ دوسری جانب قومی اسمبلی اجلاس میں علی زیدی کے بیان پر ایوان میں ہنگامہ، پیپلزپارٹی کے ایم این اے نوید قمر جذباتی ہوگئے، کوٹ اتار دیا اور حکومتی ارکان سے کہا لڑائی کرنی ہے تو میں تیار ہوں۔آجائو پھر لڑ لیتے ہیں۔ اس پر علی زیدی کی جے آئی ٹی سے متعلق تقریر پر پیپلزپارٹی کی جانب سے ایوان میں شور شرابا کیا گیا۔ پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی کے اراکین آمنے سامنے آگئے۔ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی جانب سے پی پی رہنما عبد القادر پٹیل کا مائیک بند کرنے پر اپوزیشن واک آؤٹ کر گئی۔ اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن میں سخت گرما گرمی ہوئی۔ اپوزیشن نے سپیکر ڈائس کا گھیراؤ کرلیا تو تحریک انصاف کے اراکین بھی ڈائس کے پاس پہنچ گئے۔ قبل ازیںوفاقی وزیر علی زیدی لیاری گینگ وار کے دہشت گرد عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹ ایوان میں لے آئے اور کہا کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے مجھے کرپٹ وزیر قرار دیا، میں چیلنج دے رہا ہوں کہ ایک روپے کی کرپشن کا ثبوت دے دیں، اپنے بچوں کو حرام نہیں کھلاتا، بھٹو کی جماعت لوٹ کی اور دہشت گردی کی جماعت کیسے بن گئی۔ علی زیدی نے کہا کہ پاکستان میں سب سے پہلے دہشت گردی پیپلز پارٹی لائی، 1981 میں الذوالفقار نے پی آئی اے کا طیارہ اغوا کیا، خالد شہنشاہ کا قتل کس نے کیا، بینظیر بھٹو کا قاتل کون تھا، بلاول کے ڈیڑھ ارب کے اثاثے ہیں، جے آئی ٹی کہتی ہے کہ عزیر بلوچ کا خاندان شروع سے پیپلز پارٹی کے ساتھ تھا۔ علی زیدی کی تقریر کا جواب دیتے ہوئے نوید قمر طیش میں آگئے اور اپنا کوٹ آدھا اتارتے ہوئے بولے یہ آپ کیسا رویہ اپنا رہے ہیں، کیا آپ لڑائی کرنا چاہتے ہیں، اگر لڑائی کرنی ہے تو آجائیں میں تیار ہوں۔ اس پر حکومتی اراکین نے اوئے اوئے کی آوازیں لگائیں۔ علی امین گنڈا پور، مراد سعید اور دیگر نے بھی پیپلز پارٹی پر تنقید کی۔ پی پی پی کے عبدالقادر پٹیل نے ایوان میں سیتا وائٹ کیس کا ذکر چھیڑ دیا تو سپیکر قومی اسمبلی نے عبدالقادر پٹیل کا مائیک بند کر دیا۔اپوزیشن نے اجلاس سے واک آؤٹ کیا اور پارلیمنٹ کے باہر احتجاج کیا۔ انہوں نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور مک گیا تیراشو نیازی کے نعرے لگائے۔ شاہد خاقان عباسی، رانا ثناء اللہ، سید نوید قمر، خواجہ آصف نے مظاہرہ کی قیادت کی۔اپوزیشن کی عدم موجودگی میں حکومتی اراکین نے مالی سال 2019-20کاضمنی بجٹ پاس کردیا۔وفاقی حکومت نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے احتجاج اور واک آئوٹ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مالی سال 2019-20میں 5کھرب 44ارب روپے کی 263ضمنی گرانٹس کثرت رائے سے منظور کرا لیں۔قومی اسمبلی میں ضمنی گرانٹس پر اپوزیشن اپنی دھواں دھار تقریریں جاری رکھے ہوئے تھی کہ اس دوران اپوزیشن کی جانب سے سپیکر کے رویہ پر سخت احتجاج کیا اور ڈائس کا گھیرائو کر لیا،سپیکر اسد قیصر نے رولنگ دی کہ ضمنی گرانٹس منظور ی کے لیے پیش کی جائیں،سپیکر کی رولنگ کے بعد اپوزیشن جماعتیں واک اوٹ کر گئیں،اس دوران قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے کہا کہ دو ہزار سترہ اٹھارہ میں چھ سو ارب کی گرانٹس دی گئیں ،چار سو پندرہ ارب کی ضمنی گرانٹس تھیں۔ کرونا سے قبل کی معیشت کی کارکردگی بتاتے ہوئے کہا کہ،کرونا کی وجہ سے تین سو ارب کی گرانٹس دی گئی ،بتیس ارب کی گرانٹس پیٹرولیم سیکٹر کو دی گئی،کرنسی کے فرق کی وجہ سے یہ گرانٹس دی گئی،وزیراعظم آفس کی گرانٹس این ڈی ایم اے کو دی گئیں،ایشیا پیڑولیم کا ایک کیس ماضی کے ادوار کا نکلا تھا، ٹیکنکل گرانٹس کے تحت انکو ایک ڈیڑھ ارب کی رقم دی گئی، ٹیکنکل تقاریر کی آڑ میں سیاسی تقریر کرنا اچھی روایات ہے، احساس پروگرام کو بڑھایا گیا ،این ایف سی کا ہمارے پاس پیسوں کو روکنے کا اختیار نہیں ہے، صوبوں کو زور دیں کے ضلعے کو بھی رقم کا اجراء کردیں،600 ارب کو 222 تک لے کر آئے، نوید قمر صاحب نے کہا کہ اب بہتری آئی ہے، ان کا شکریہ کیوں کہ ان کو پتہ ہے سب سے زیادہ کرونا کے لیے رکھا گیا۔ کرونا آنے سے قبل کوئی ضمنی گرانٹ نہیں تھی، پی ایس او اور دیگر کو اس لیے دیے گئے کیونکہ کرنسی کی قیمت کم زیادہ ہو تو دینا پڑتا ہے، حماد اظہر نے مزید کہا کہ تین قسم کی سپلیمنٹری گرانٹس ہوتی ہیں، ٹیکنکل سپلیمنٹری گرانٹ اور ریگولر سپلیمنٹری گرانٹ جس میں بجٹ سے ہٹ کر پیسے دئیے جاتے ہیں، وزیر اعظم ہاوس کے اخراجات میں اضافہ این ڈی ایم اے کی وجہ سے ہوئے ، ایف بی آر کو انڈسٹریل شعبے میں بہتری کیلئے پیسے دئیے گئے، وزارت صنعت وپیداوار کو 35ارب روپے یوٹیلٹی سٹورز رمضان پیکج کی مد میں دئیے گئے ہیں حکومت کی جانب سے جو اقدامات کئے گئے ان مثبت ثمرات ملے ہیں،کرونا وائرس کیلئے جو رقم بچے گی وہ سٹیٹ بینک کے اکاونٹ میں رکھی گئی ہے، این ایف سی کے پیسے روکنے کا ہمارے پاس کوئی اختیار نہیں، احساس پروگرام کو ایک کروڑ ساٹھ لاکھ لوگوں تک لے گئے ہیں ،ایف بی آر میں خامیاں ہیں اور اصلاحات کی ضرورت ہے ،ایف بی آر کی ہیومن ریسورس میں انویسٹ کرنے کی ضرورت ہے ،ن لیگ نے اپنے دور میں جتنی سپلیمنٹری گرانٹس لیں ہم اس سے 50 فیصد کم پر لے آئے ہیں، پیٹرولیم لیوی مسلم لیگ ن کے دور میں عائد کی گئی تھی ہم نے اس کو نہیں چھیڑا، پیٹرولیم مصنوعات پر پی ڈی ایل اور سیلز ٹیکس پہلے کی سطح پر ہیں، سی پیک کے لیے ساڑھے سات ارب نہیں رکھے گئے بلکہ ساڑھے سات کروڑ رکھے گئے ہیں، ہم نے کرونا اور کرنسی کے ایشو کے علاوہ کوئی ضمنی گرانٹس نہیں دی، پیڑول کی قیمتوں کو عالمی منڈی کی وجہ سے بڑھایا گیا،چھ سو ارب کی ضمنی گرانٹس کو دو سو بائیس ارب کی گرانٹس پر لیکر آئے ضمنی گرانٹس کی آڑ میں سیاسی تقاریر کا جواب دیکر ایوان کا وقت ضائع نہیں کروں گا۔ رکن اسمبلی علی محمد خان نے کہا ہے کہ مائنس عمران خان کی باتیں کرنے والو سن لو ‘ عمران خان مائنس ہوا تو جمہوریت بھی مائنس ہو گی۔ وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے تیار کردہ وینٹی لیٹرز کی پہلی کھیپ جمعرات کو این ڈی ایم اے کے حوالے کردی جائے گی‘ آئندہ مالی سال کے دوران حکومت اور اپوزیشن کو ملک کی خاطر کم سے کم نکات پر مبنی ایجنڈے پر اتفاق رائے پیدا کرنا ہوگا۔ قومی اسمبلی کے رکن محسن داوڑ نے کہا کہ ضلع کرم کے دو قبائل کے درمیان لڑائی روکنے میں حکومت کو اپنا کرداراداکرنا چاہیے۔پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی آغا رفیع اللہ نے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) میں پیرامیڈیکل سٹاف کے مطالبات کو پورا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔بونیر سے تحریک انصاف کے رکن شیراکبرخان نے بجلی فیڈرزکے منصوبوں کو جلد ازجلد پایہ تکمیل تک پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے وزیراعظم کوچیلنجکرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اپنے اتحادیوں کااعتماد کھو چکی، عمران خان اعتماد کا ووٹ لیکر دکھائیں۔اپوزیشن ارکان نے حکومتی پالیسیوں اور بجٹ کیخلاف اسلام ا?باد کی شاہراہ دستور پر احتجاج کیا۔ اس موقع پر انہوں نے ہاتھوں میں حکومت مخالف پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے بجٹ کو مسترد کر دیا ہے۔ ہم یہاں سڑکوں پر عوام سے یکجہتی کیلئے کھڑے ہیں۔ حکومت نے ملک کی معیشت کو تباہ کر دیا ہے۔لوگ مہنگائی میں پس رہے ہیں لیکن وزیراعظم اسامہ بن لادن کی بات کرتے ہیں۔ کابینہ اور ای سی سی کا ہر فیصلہ مشکوک ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ مجھے 32 سال ہو گئے، ایسی بیہودہ گفتگو ایوان میں نہیں سنی، سپیکر قومی اسمبلی پارٹی بن چکے ہیں۔ باتیں کرنے سے بات نہیں بنے گی۔کمیشن اور کمیٹیاں بنیں لیکن چینی آج بھی 90 روپے کلو ہے۔ پٹرول میں 34 فیصد اضافہ تاریخ میں کبھی نہیں ہوا۔ حکومت مکمل طور پر مفلوج ہے۔خواجہ آصف کا بھی کہنا تھا کہ بجٹ منظوری کے دوران حکومت سادہ اکثریت بھی حاصل نہ کر سکی، وہ اپنے اتحادیوں کا اعتماد کھو چکی ہے۔ بجٹ کے بعد مہنگائی کا سیلاب شروع ہونیوالا ہے۔حکومت سے چھٹکارا یقینی بنانا ہے۔ حکومت کے جانے کا وقت ٹھہر گیا ہے۔پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر نے کہا کہ ہمارا احتجاج عوام پر گرائے جانے والے بم کیخلاف ہے۔ عوام میں اتنی سکت نہیں رہے گی کہ سانس بھی لے سکیں۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر کا کہنا تھا کہ چند دنوں میں آل پارٹیز کانفرنس متوقع ہے اور ہم ہر فورمز پر عوام کا مسئلہ اٹھائیں گے۔شاہد خاقان کا کہنا تھا کہ ’حکومت کی سیاست کا انحصار صرف اپوزیشن کو گالیاں نکالنے پر ہے اور اس طرح سیاست نہیں چل سکتی، وزیر اعظم اور ان کے وزیروں کو کوئی فکر نہیں کہ ان کے اداروں میں کیا ہورہا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن