• news

سٹاک ایکسچینج حملے میں بھارت ملوث ، کبھی کہا کرسی مضبوط نہ چھن جانے کا ڈر، اپوزیشن مائنس ون چاہتی ہے: عمران

اسلام آباد (نا مہ نگار+وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اس میںکوئی شک نہیں، سٹاک مارکیٹ حملے میں بھارت ملوث ہے۔ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کا منصوبہ پڑوسی ملک میں بنا، دہشتگرد ہندوستان کی ایما پر پاکستان سٹاک ایکسچینج کو یرغمال بنانا چاہتے تھے، اپوزیشن کی پوری کوشش ہے کہ مائنس ون ہوجائے، اگر ایسا ہو بھی جائے تو جو یہاں سے آئے گا میرے ساتھی بھی ان کو نہیں چھوڑیں گے، میں نے کبھی نہیں کہا کہ میری کرسی بڑی مضبوط ہے، کرسی صرف اللہ دیتا ہے، کرسی آنے جانے والی چیز ہے، اپنے نظریے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا۔ آٹھ، نو لوگوں کو این آر او دے دوں تو سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا۔ جنرل مشرف نے این آر او دے کر پاکستان کی ترقی روکی۔ قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ امن دشمنوں کے مقابلے کیلئے ہماری پوری تیاری تھی۔ شہدا نے جانوں کے نذرانے دے کر دہشتگردی ناکام بنا دی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حملے کے شہدا کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں۔ میں پاکستان کے ہیروز کا نام لیتا ہوں ،کراچی سٹاک ایکسچینج کے شہدا کو سلام پیش کرتا ہوں ،سب انسپکٹر شاہد حسن علی افتخار کو سلام پیش کرتا ہوں ، حسن علی کی بہن بھی ان کی شہادت کا سن کر انتقال کر گئیں، ہم اچھی طرح سے جانتے ہیں یہ بھارت سے ہوا ہے، ہماری ایجنسیوں نے چار بڑے حملے اس سے پہلے روک چکی ہیں ،آپ کی جتنی بھی تیاری ہو آپ مکمل روک نہیں سکتے ،دو حملے اسلام آباد کے قریب ناکام بنائے۔ وزیراعظم عمران خان نے دیگر سیاسی جماعتوں کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کنفیوژ ہم نہیں، اپوزیشن تھی۔ سمارٹ لاک ڈاون ہی وبا سے نمٹنے کا واحد راستہ ہے۔ تحریک انصاف کی خواتین پارلیمنٹرین کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، اتحادیوں اور اپنی پارٹی کا شکریہ کہ بجٹ بہت اچھے طریقے سے پاس ہوگیا ،بجٹ سے ایک روز قبل ٹی وی پر لگتا تھا کہ حکومت کے آخری دن ہیں ،خواتین اور اقلیتوں کا خاص طورپر شکریہ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معاشی ٹیم نے مشکل حالات میں بہترین بجٹ پیش کیا ،مجھ سے پوچھا جاتا تو میں کبھی سخت لاک ڈاون نہیں کرنے دیتا۔ لاک ڈاون کی وجہ سے لوگ اتنے بھوکے تھے کہ وہ گاڑی پر حملہ کردیتے تھے۔ ہماری سیاحت کے بہت برے حالات ہیں، ہمارے جیسوں اور سرکاری ملازمین کو بند کردیں ان کو کوئی فرق نہیں پڑتا، ہم سوچ رہے ہیں کہ غریب کی مزید کس طرح مدد کریں، یورپ اور بھارت کو دیکھ کر یہاں سخت لاک ڈاون کرنے کی وکالت کی گئی ،میں تو چاہتا تھا کہ ریڑھی چھابڑی والے کا خیال رکھا جائے ،ہمیں سمجھ نہ ہونے کا طعنہ دینے والوں کو خود سمجھ نہیں تھی ،چھوٹے پرائیویٹ سکولز بری طرح متاثر ہوئے ہیں،لاک ڈاون میں سب سے زیادہ مزدور طبقہ متاثر ہوا ہے،پاور سیکٹر ملک پر عذاب ہے، اسے ٹھیک کرنے کے لیے بڑی تبدیلیاں لا رہے ہیں۔ سیاسی بھرتیوں نے پی آئی اے کو تباہ کر دیا۔ اصلاحات کے علاوہ کوئی راستہ باقی نہیں بچا۔ان اداروں میں مافیاز ہیں ہمیں ریفارمز کرنا ہونگے،یہ لوگ چاہے احتجاج کریں چاہے دھرنے دیں کوئی فرق نہیں پڑتا،اسٹیل ملز پی آئی اے ریلوے پاور سیکٹر نقصان میں جارہا ہے، پاکستان کے تمام ادارے خسارے میں ہیں۔ سیاسی بھرتیاں کرکے اداروں کو نقصان پہنچایا گیا۔ اب ان اداروں میں بیٹھے مافیاز کو ٹھیک کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ اصلاحات نہ لائی گئیں تو حالات ٹھیک نہیں ہوں گے۔ جس پی پی نے سٹیل ملز تباہ کی وہ اس کی بحالی کی باتیں کرتی ہے ،جو پیسہ بنارہا وہ ٹیکس تو دے ،وہ ٹیکس عوام پر خرچ ہوتا ہے ،ریاست مدینہ میں امرا سے زکوۃ لیکر غربا کو دی جاتی ،ہمارا مشن ہے کہ لوگ پیسہ بنائیں مگر ٹیکس دیں ،آصف زرداری نوازشریف کی شوگر ملیں کالے دھن کو سفید کرنے کے لئے بنائی گئیں، حکومتی ادارے شوگر مافیا کے ساتھ تھے۔ 29ارب کی سبسڈی لے کر شوگر کمپنیاں 9ارب کا ٹیکس دیتی ہیں۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں خواجہ آصف کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ یہاں موجود ایکٹنگ اپوزیشن لیڈر نے طنز کیا لیکن مجھے ان کی باتوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ مجھے ان کا سب کچھ پتا ہے۔ میں اس لیے ان کی باتوں کا برا نہیں مناتا کیونکہ یہ لوگ میرے لیے اہمیت نہیں رکھتے۔ ان سیاسی جماعتوں نے مغرب جاکر ایک ہی بات کہی مجھے بچالو ورنہ دینی لوگ پاکستان پر قبضہ کرلیں گے ،میں نے اقوام متحدہ میں بتایا کہ ریاست مدینہ کیا تھی ، ہاں یہ لبرل ہیں لیکن لبرل کرپٹ ہیں۔ خواجہ آصف سے انٹرویو میں پوچھا گیا کہ ن لیگ اور پی ٹی آئی میں کیا فرق ہے؟ اس کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ہم لبرل ہیں جبکہ پی ٹی آئی والے دینی جماعتوں کیساتھ ہیں۔ نواز شریف نے یہاں کھڑے ہو کر کہا یہ ہیں دستاویزات جن سے لندن میں فلیٹ خریدے لیکن انھیں پتا نہیں تھا کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ چلا جائے گا۔ سپریم کورٹ میں گئے تو وہاں جعلی قطری خط آ گیا۔ مجھے کرسی چھن جانے کا ڈر نہیں ہوتا۔میں نے نہیں کہا کہ میری حکومت نہیں جانے والی میں نے کبھی نہیں کہا کہ میری کرسی بڑی مضبوط ہے ،کرسی صرف اللہ دیتا ہے آپ کو کرسی چھوڑتے ہوئے گھبرانا نہیں چاہئے کرسی آنے جانے والی چیز ہے اپنے نظریے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا ،جس نے جدوجہد نہ کی ہو تو پھر یہی کہتا ہے کہ ’’ بارش آتا ہے تو پانی آتا ہے‘‘ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہماری جماعت اور حکومت کو کوئی نہیں گرا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ آج پاکستان کے ڈاکٹر ز اور طبی عملہ کو سلام پیش کرتا ہوں ، ریاست مدینہ میں کوئی فوج نہیں گئی ،انڈونیشیا اور ملائیشیا میں تاجر گئے ان کے کردار سے لوگ مسلمان ہوئے ، یہ جمہوریت پسند نہیں انہوں نے جمہوریت کو بدنام کیا ان کو کیا پتہ تھا کہ میں سپریم کورٹ جاوں گا۔ سپریم کورٹ نے انہیں کرپٹ قرار دے دیا یہ کیسا وزیر خارجہ ہے کہ دوبئی کی کمپنی سے پندرہ بیس لاکھ تنخواہ لے رہا ہو وہ تنخواہ نہیں کچھ اور لے رہے تھے مجھے پہلی تقریر نہ کرنے دی پہلے دن سے کہہ رہے ہیں حکومت فیل ہوگئی مسلم لیگ ن کا تو کوئی دین ایمان نہیں یہ کبھی جہادیوں سے پیسے لیتے ہیں کبھی لبرل بنتے ہیں ان کا شور اس لئے ہے کہ انہیں پتہ ہے ہمیں ثبوت مل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تعمیراتی شعبہ کی خود نگرانی کررہا ہوں، تعمیراتی شعبہ سے نوجوان نسل کو نوکریاں ملیں گی،زراعت اور صنعتی شعبہ پر توجہ دی جارہی ہے، چین کیساتھ ہمارے دوستانہ تعلقات ہیں، ہمارا ملک دنیا کیلئے مثال بنے گا جیسے 60میں تھا، انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی پوری کوشش ہے کہ مائنس ون ہوجائے اگر ایسا ہوبھی جائے تو جو یہاں سے آئے گا میرے ساتھی بھی اس کو نہیں چھوڑیں گے۔ وزیراعظم عمران خان اور اسد قیصر کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں بجٹ 2020-21ء کی منظوری سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔ منگل کو وزیراعظم عمران خان پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے اور پارلیمنٹ ہاؤس میں اپنے چیمبر میں اسد قیصر سے ملاقات کی۔ وزیراعظم عمران خان نے پٹرول بحران کی تحقیقات کیلئے شہزاد سید قاسم کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو آئل کمپنیوں کی جانب سے ذخیرہ اندوزی کی تحقیقات کا جائزہ لے گی۔ انکوائری کمیٹی تیل بحران میں پٹرولیم ڈویژن کے اقدامات پر بھی رپورٹ دے گی۔ کمیٹی اوگرا کی جانب سے تیل بحران سے نمٹنے کے لئے اقدامات بھی دیکھے گی جبکہ اس کے ذریعے تیل کی قیمت میں کمی کے درآمدات پر اثرات کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔ کمیٹی ذمہ داروں کے تعین کے ساتھ ساتھ مستقبل کا لائحہ عمل بھی دے گی۔ قبل ازیں 18 جون کو وزیراعظم کے سامنے پٹرول بحران کی رپورٹ پیش کی گئی تھی جس کے بعد انہوں نے ملوث کمپنیوں اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے ملوث افراد کو گرفتار اور ذخیرہ شدہ پٹرول جبری طور پر مارکیٹ میں سپلائی کرنے کا حکم دیا تھا۔ علاوہ ازیں اپنے ٹویٹ میں وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بھارت کو کشمیریوں پر ظلم اور حقوق سلب کرنے سے روکنا ہوگا، بھارت کے اقدامات جنوبی ایشیا کے امن و سلامتی کیلئے خطرہ ہیں۔ میں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے رابطہ کیا، دنیا کے دیگر رہنمائوں سے بھی رابطے کر رہا ہوں، بھارت نے پہلے مقبوضہ کشمیر کو غیر قانونی طور پر اپنا حصہ بنانے کی کوشش کی‘ اب بھارت مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب بدل رہا ہے 25 ہزار بھارتیوں کو کشمیر کا ڈومیسائل جاری کرنا غیر قانونی ہے۔ بھارت غیر قانونی اقدامات سے جنوبی ایشیا کے امن اور سلامتی کو خطرے میں ڈال رہا ہے وزیراعظم عمران خان سے سابق سیکرٹری داخلہ میجر (ر) اعظم سلیمان نے الوداعی ملاقات کی۔ وزیر اعظم نے اعظم سلیمان کی خدمات کو سراہا۔ حکومت عوام اور اپوزیشن کے دباؤ پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی پر غور کررہی ہے۔ وزیراعظم ہاؤس ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے پٹرولیم ڈویژن اور وزارت خزانہ کو ہدایات جاری کر دیں۔ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 10 روپے فی لٹر کمی کا امکان ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا نوٹیفکیشن کسی بھی وقت جاری ہونے کا امکان ہے۔ وزارت خزانہ لیوی ٹیکس کی شرح میں کمی کرکے قیمتیں پیچھے لانے پر کام کر رہی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن