پٹواری کی برطرفی کا فیصلہ بحال‘ تنخواہ‘ مراعات لا افسروں سے ریکور کرینگے: چیف جسٹس
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے سروس ٹریبونل کو محکمہ خوراک بلوچستان کے ذمہ داروں کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی سے روک دیا۔ سپریم کورٹ میں محکمہ خوراک گندم خوردبرد کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔ سرکاری وکیل نے موقف اپنایا کہ ڈپٹی فوڈ کنٹرولر ساجد علی نے رستم علی کیساتھ ملکر 32 ہزار گندم کی بوریوں کی خوردبرد کی۔ گندم میں خورد برد سے 13 کروڑ کا نقصان ہوا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا دستاویز کے مطابق مقدمہ سرکاری احکامات کی عدم تعمیل کا بنتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا تربت گندم گودام کا انچارج رستم علی بھاگ گیا، جابر علی کو انکوائری میں نکال دیا گیا، تیسرے ملزم ساجد علی کیخلاف انکوائری کی چارج شیٹ کدھر ہے؟، سرکاری وکیل نے موقف اپنایا کہ چارج شیٹ فائل میں موجود نہیں۔ عدالت نے سرکاری وکیل کے دلائل سننے کے بعد بلوچستان حکومت کی اپیل سماعت کے لیے منظور کر تے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کردیئے اور مزید سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔ سپریم کورٹ نے پنجاب کے پٹواری اللہ بخش کی برطرفی کا فیصلہ بحال کر دیا۔ سپریم کورٹ میں پٹواری اللہ بخش کی جانب سے سرکاری زمین منتقلی کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربرا ہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا پٹواری نے سرکاری زمین فروخت کی، محکمہ مال نے سروس ٹریبونل کے فیصلے کیخلاف اپیل بروقت دائر نہیں کی، آپ بھی معاملہ میں ملوث ہیں، بھگتنا پڑے گا، جس پر ممبر محکمہ مال نے کہا نے کہ میرے محکمہ مال میں آنے سے قبل کا یہ معاملہ ہے، چیف جسٹس نے کہا ہرسال سیکرٹری تبدیل ہوتے ہیں یہ کیا ماجرا ہے؟۔ سیکریٹری بورڈ پنجاب نے کہا ٹرانسفر حکومت کا کام ہے ہمارا نہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا آفیسر کی طرح بات کریں، ادھر ادھر کی باتیں نہ کریں، پٹواری نے جتنی تنخواہ اور مراعات لیں وہ محکمہ کے لا افسروں سے ریکور کریں۔ جسٹس اعجا ز الاحسن نے کہا محکموں میں ملی بھگت سے اپیلیں زائد المیعاد کرائی جاتی ہے، عدالت نے پنجاب حکومت کی اپیل منظورکرتے ہوئے سروس ٹربیونل کا فیصلہ کالعدم قراردے دیا اور قرار دیا کہ سرکاری زمین پرائیوٹ لوگوں کو نہیں دی جاسکتی۔