جس ادارے کو ہاتھ لگائیں مسائل کا سامنا، 28 پائلٹس کیخلاف کارروائی ہو رہی ہے: وزرا
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر سید شبلی فراز نے کہا ہے کہ حکومت نے پی آئی اے سمیت تمام اداروں کی ساکھ بحالی کا عزم کر رکھا ہے، جس ادارے کو ہاتھ لگائیں اس میں مسائل کا سامنا ہے۔ بدقسمتی سے ماضی میں پی آئی اے جیسے قومی اداروں کو تباہ و برباد کر دیا گیا، پی آئی اے گزشتہ چند سال سے زوال پذیر ہے، اس کی عظمت رفتہ بحال کر کے کھویا ہوا مقام واپس دلانے میں پاکستان تحریک انصاف تمام کوششیں بروئے کار لا رہی ہے۔ اس وقت پی آئی اے سمیت سیرین ایئر لائن و دیگر نجی ائیرلائنز کے پائلٹس سکروٹنی کے عمل سے گزر چکے ہیں اور مصدقہ اسناد کے حامل تمام پائلٹس تحقیقات کے بعد کلیئر ہو گئے ہیں۔ وفاقی وزیر بحری امور سید علی زیدی نے کہا کہ کوئی بھی ایسا پائلٹ جس پر کوئی شک تھا، اسے گراوئڈ کر دیا گیا ہے۔ مشاہد اﷲ خان نے پی آئی اے میں ہر جگہ اپنے رشتے دار لگائے ہوئے تھے۔ انہوں نے پی آئی اے میں جو ڈرامے کئے سب کو پتہ ہے، جب یہ انکوائری ختم ہوگی، سب گندے انڈے نکال دیئے جائیں گے تو بہت جلد چند مہینوں میں سول ایوی ایشن اتھارٹی سیفٹی کے حوالے سے دنیا کے ٹاپ اداروں کی صف میں آ جائے گی۔ سول ایوی ایشن کی تمام خالی آسامیوں پر اشتہارات کے ذریعے بھرتیاں کی جائیں۔ حکومت کی اولین ترجیح مسافروں کا تحفظ ہے، سول ایوی ایشن کی لائسنسنگ اتھارٹی کے پانچ سرکردہ افراد کو معطل کر دیا گیا ہے۔ خلاف ضابطہ بھرتیوں میں ملوث افراد کا کڑا احتساب ہوگا۔ احتساب کا عمل ہمیشہ اوپر سے شروع ہوتا ہے۔ پچھلے دس سال میں دونوں حکومتوں نے ملکی تشخص کو نقصان پہنچایا، پیپلز پارٹی کو عوام سے چھینے گئے روٹی، کپڑا اور مکان کا جواب دینا ہوگا۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی نے 20 ارب روپے کی سبسڈی دینے کے معاملہ کا ابھی تک جواب نہیں دیا، ہماری کوشش ہے کہ چینی کی قیمت عوام کی دسترس میں رہے۔ حکومت نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کو تسلیم کیا، انہوں نے یہ بات مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے کہی۔ وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ پی آئی اے 1960ئ، 1970ء اور 1980ء کی دہائی میں نہ صرف پوری دنیا کی ہوا بازی کی صنعت کا ایک باوقار ادارہ تھا بلکہ پی آئی اے کے پائلٹس نے ملائشیا، انڈونیشیا، امارات کی ائیرلائنیں بنانے میں اپنا قائدانہ کردار ادا کیا۔ عمران خان کا کوئی بیٹا، بھائی، داماد یا کوئی رشتہ دار حکومت میں نہیں ہے۔ اصلاحات کا عمل بلا تفریق جاری رہے گا۔ شبلی فراز نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ پی ٹی وی کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کو رپورٹ پیش کریں گے۔ بہت جلد پی ٹی وی کے معاملات میں بھی بہتری نظر آئے گی۔ وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی نے کہا کہ2018ء میں تحریک انصاف حکومت آئی تو ہمارا مینڈیٹ تھا کہ اداروں کو بحال کیا جائے، خاموشی سے انڈر کور بہت تفصیل سے فرانزک انکوائری شروع کی گئی۔ پوری ادارے کی انکوائری سے پتہ چلا کہ جاری کئے گئے لائسنس کی کل تعداد 236 ہے، سول ایوی ایشن نے آئی ٹی سسٹم کو اپ گریڈ کر دیا ہے جس میں کوئی پاسورڈ ہیک نہیں کر سکتا۔ سول ایوی ایشن لائسنسنگ اتھارٹی کے پانچ سرکردہ افراد کو معطل کر دیا گیا ہے، اوپر سے نیچے تک سب کی تحقیقات ہوں گی اور اس میں جتنے بھی لوگ ملوث ہیں بغیر کسی سیاسی وابستگی کے انہیں سزاد ی جائے گی۔ اداروں کی تباہی میں سیاستدانوں کا ہاتھ ہے، ۔ خلاف ضابطہ بھرتیوں میں شامل افراد کا کڑا احتساب ہوگا۔ 2010ء سے 2018ء تک 236 افراد کو خلاف ضابطہ لائسنس جاری کئے گئے۔ یہ عوام کی حکومت ہے، عوام کو کچھ باتیں کھل کر بتانی پڑتی ہیں، لوگوں کو پتہ ہونا چاہئے کہ جو بے ضابطگیاں کی گئیں وہ کس نے کیں۔ کیا یہ دانشمندانہ فیصلہ ہوتا کہ ہم شوگر کی انکوائری چھپا لیتے۔ یہ سیفٹی کا مسئلہ ہے۔ ادارے کو بہتر کرنے کا ایشو ہے، بھارت میں چار ہزار پائلٹس کے لائسنس جعلی ہیں۔ سول ایوی ایشن میں تحقیقات کے معاملے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ بات اب سسٹم صاف شفاف کرنے کی ہے، پاکستان کے مستقبل کے لئے ضروری ہے کہ تھوڑی تکلیف برداشت کریں۔ کینسر کا علاج گولیوں سے نہ کریں۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا کہ ماضی میں اداروں کی تباہ حالی پر سپریم کورٹ نے بھی سوموٹو نوٹس لئے، اداروں میں ہونے والی بے ضابطگیوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، پائلٹس کی حتمی رپورٹ کابینہ میں پیش کی گئی ہے جس پر کارروائی کی جائے گی۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ 10 سال میں پی آئی اے نیچے اور لوگوں کا ذاتی کاروبار اوپر گیا۔ شاہد خاقان عباسی وزیراعظم ہونے کے ساتھ ساتھ ایئر بلو کے چیف ایگزیکٹو بھی تھے۔ 2018ء میں جو شخص ملک کا وزیراعظم تھا وہ نجی ایئر لائن کا چیف ایگزیکٹو بھی تھا۔ شاہد خاقان عباسی کے کارنامے ہم سب کے سامنے آ چکے ہیں۔ 28 پائلٹس کی حتمی رپورٹ کابینہ میں پیش کر دی گئی ہے جن کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔ چینی کا معاملہ ابھی سپریم کورٹ میں ہے، ہماری کوشش ہے کہ چینی کی قیمت عوام کی دسترس میں رہے۔ انہوں نے کہا کہ سول ایوی ایشن سے متعلق سارے معاملہ کا آغاز سپریم کورٹ کے از خود نوٹس سے ہوا ہے۔ پائلٹس سے ریکوری کا فیصلہ تحقیقات کے نتائج پر منحصر ہے۔
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات سید شبلی فراز نے کہا ہے کہ ہمارے سیاسی مخالفین سن لیں! کابینہ کے تمام ارکان، پارلیمنٹیرینز اور پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ مائنس ون فارمولا بدعنوان سیاسی قوتوں کی سوچ ہے جس کا مقصد حکومت کو غیر مستحکم کرنا ہے۔ انہوں نے یہ بات ایک نجی ٹی وی پر ٹاک شو میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہی۔ بلاول بھٹو کی طرف سے لگائے گئے الزامات کا جواب دیتے ہوئے شبلی فراز نے انہیں مشورہ دیا کہ ہماری قیادت کے ساتھ اپنا موازنہ کرنے سے پہلے اپنے ٹریک ریکارڈ کو بہترین اور متاثر کن بنائیں۔ بلاول بھٹو کے نانا ذوالفقار علی بھٹو ایک عظیم رہنما تھے اور ہم ان کا احترام کرتے ہیں ماضی میں سیاسی مافیا نے ریاستی اداروں کو جان بوجھ کراپنے ذاتی مفادات اور قیادتوں کے غلط کاموں کے تحفظ کے لیے تباہ کیا۔ چودھری پرویز الٰہی اور مفتی تقی عثمانی کی مندر کے حوالے سے بات میں وزن ہے۔ اقلیتوں سے متعلق حکومت کا واضح موقف ہے۔ اقلیتوں کو عبادت گاہوں میں جانے کی آزادی ہے۔ جو روز پریس کانفرنسز کرتے ہیں ان کے پاس کرونا اور بجٹ سے متعلق کوئی متبادل پلان نہیں اپوزیشن مخمصے کا شکار ہے۔