کرونا ریلیف پیکج، بینکوں، مالیاتی اداروں کے 566 ارب روپے کے واجب الادا قرضوں کی واپسی مؤخر
اسلام آباد(اے پی پی) بینکوں اور مالیاتی اداروں کی جانب سے 566 ارب روپے سے زیادہ کے واجب الادا قرضوں کے اصل زر کی واپسی مؤخر کی گئی ہے، کرونا وائرس کی صورتحال میں قرضوں کی ادائیگی کے التوا سے 10 لاکھ سے زائد قرض حاصل کرنے والے اداروں کو سہولت حاصل ہو گی۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ریلیف پیکج کو تاجر برادری اور بالخصوص چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں نے خوش آئند قرار دیا ہے۔ ایس بی پی کی رپورٹ کے مطابق 26 جون 2020ء تک ریلیف پیکج کی سہولت سے استفادہ کے لئے 1.12 ملین قرض داروں نے بینکوں اور مالیاتی اداروں سے 2.215 کھرب روپے کے واجب الادا قرضوں میں التوا کے لئے اپلائی کیا تھا۔ سکیم کے آغاز سے لے کر اس حوالے سے وصول ہونے والی مجموعی درخواستوں میں سے 1.045 ملین درخواستیں منظور ہو چکی ہیں اور بینکوں و مالیاتی اداروں کی جانب سے 566.183 ارب روپے کی اصل زر کی واپسی کو مؤخر کیا گیا ہے تاہم متفقہ شرائط و ضوابط کے تحت سود کی ادائیگی کی جائے گی۔ رپورٹ کے مطابق آئندہ مالی سال کے دوران تقریباً 4.7 کھرب روپے کے قرضوں کی واپسی شیڈول ہے۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے ریلیف پیکج کے تحت قرضوں کی ادائیگی اور اصل زر کی واپسی میں سہولت کی فراہمی پر تاجر برادری اور بالخصوص چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے شعبے نے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرونا وائرس کی موجودہ صورتحال میں کاروباری سست روی کے دوران کاروباری اداروں کو سہولت حاصل ہو گی جس سے ملک میں تجارتی اور کاروباری و صنعتی سرگرمیوں کی بحالی میں مدد ملے گی۔سٹیٹ بینک نے قرضوں کی اصل رقم کے التواء کی سہولت ستمبر 2020 تک بڑھا دی۔ منگل کو جاری کردہ اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ کرونا وائرس کی وباء مسلسل چھوٹے اور درمیانے کاروبار اور گھرانوں کے نقد کے بہائو پر اثر انداز ہورہی ہے اس لیے بنک دولت پاکستان نے30 ستمبر تک قرضوں کی اصل رقم کے التواء کی سہولت میں توسیع کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم یہ سہولت صرف چھوٹے اور درمیانے کاروبار کی فنانسنگ، صارفی فنانسنگ، مکافاتی فنانس، زرعی فنانس اور مائیکرو فنانس کے لیے دستیاب ہوگی۔ یہ سہولت کارپوریٹس اور کمرشل قرض گیروں کو نہیں دی جا رہی ہے کیونکہ ان کے قرضوں کی بڑی رقم پہلے ہی موخر کی جا چکی ہے۔ توقع کی جاتی ہے کہ مزید کاروباری ادارے اور گھرانے جو پہلے اس سہولت سے فائدہ نہیں اٹھا سکے تھے اب مستفید ہو سکیں گے۔