لوڈشیڈنگ نے معاشی حالات گھمبیر بنا دیئے‘ احتجاج کریں گے‘ مسلم لیگ ن
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف اور مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کو سی پیک کی صورت میں صدی کا سب سے بڑا منصوبہ نواز شریف کی حکومت میں ملا جو دنیا کے اندر پاکستان کی پہچان بنا۔ ترقی یافتہ ممالک سی پیک پر ریسرچ کررہے تھے سی پیک کا پہلا فیز روٹس کی تعمیرات اور پاور پلانٹس کی تنصیب تھا جس کو ہم نے بخوبی پورا کیا اور آج عمران خان وزیراعظم ہائوس میں ہمارے دور کے منصوبوں کے فیتے کاٹ رہے ہیں۔ کوہالہ ہائیڈل پروجیکٹ اور آزاد پتن پروجیکٹ مسلم لیگ ن کے دور کے منظور شدہ پروجیکٹ ہیں دو سال کی تاخیر سے شروع کئے جا رہے ہیں۔ گوادر پاور پلانٹ پراجیکٹ بھی ہمارے دور میں منظور ہوا۔ حکومت کی سرپرستی میں مافیاز پل رہے ہیں ‘ کسی کو یوٹیلٹی سٹورز کے ذریعہ ‘ کسی کو ای سی سی کے ذریعہ اور کسی کو کابینہ کے ذریعہ مستفید کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے یہ بات منگل کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ بجلی آج بھی ملک میں ضرورت سے زیادہ وافر مقدار میں موجود ہے اور ریکارڈ پر موجود ہے کہ اس حکومت نے پچھلے سال وعدہ کیا تھا سرکلر ڈیٹ کو 100ارب لے آئیں گے۔ ہمارے جاتے ہوئے ایک ہزار ارب سرکلر ڈیٹ تھی جبکہ اب اس سال سرکلر ڈیٹ 2100 ارب ہے اور موجودہ حکومت نے دو سالوں میں ڈبل کردیا ہے جبکہ وعدہ 100 ارب تک لانے کا کیا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ موجودہ حکومت نے جو وعدے کئے تھے اگر ان میں ایک بھی پورا کیا ہے تو اگر ہمیں یاد نہیں تو یہ یاد کرا دیں۔ ہمارے دور میں سستی بجلی کے کارخانے لگائے گئے لیکن آج بجلی مہنگی ہوگئی ہے۔ ٹیرف بڑھتا چلا جا رہا ہے او ساتھ ناپید بھی ہوتی جارہی ہے بجلی کی قلت نے معاشی حالات کو مزید گھمبیر کر دیا ہے۔ کنٹینر میں کئے گئے وعدے اور جو کہتے تھے کوئی وعدہ پورا نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم بجلی ‘گندم‘ چینی کے خلاف احتجاج کریں گے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ مسلم لیگ کے دور میں سب سے زیادہ بجلی پیدا کی گئی لیکن تحریک انصاف والوں نے ڈیڑھ سال دھرنوں میں ضائع کروا دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس حکومت کو ویژن 2025 پسند نہیں تھا یہ اپنا وسط مدتی اور طویل مدتی منصوبہ لے آتی لیکن کچھ نہیں کیا گیا اور آج ملک رفتہ رفتہ ڈھلوان کی طرف جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دھرنوں میں عمران خان کہتے تھے کہ چینی صدر پاکستان کو مہنگے قرضے دینے آرہے ہیں اور آج کہتے ہیں کہ سی پیک پاکستان کی امید ہے کیا عمران خان نے چین کے صدر اور عوام سے اپنے بیانات پر معافی مانگی ہے۔ عمران خان کو اور ان کے وزیروںکو سی پیک پر بے بنیاد الزامات پر معافی مانگنی چاہئے۔