سانحہ ماڈل ٹائون‘ انصاف ہماری خواہش نہیں ایمان کا حصہ ہے: طاہر القادری
لاہور (خصوصی نامہ نگار) ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کے 3 احتجاجی فیز تھے۔ جب تک ایف آئی آر کا اندراج نہیں ہورہا تھا۔ دوسرا جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ پبلک نہیں کی جارہی تھی اور تیسرا غیر جانبدار جے آئی ٹی کی تشکیل کا مطالبہ نہیں مانا جارہا تھا تو اس وقت کارکن سراپا احتجاج تھے، 2014ء میں جو احتجاج کیا گیا وہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر درج نہ کرنے پر کیا گیا، یہاں تک کہ اس وقت کی شریف برادران کی حکومت نے عدالتی حکم کے باوجود سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کیا اور پھر دوران احتجاج اس وقت کے آرمی چیف کی متعدد بار مداخلت پر ایف آئی آر کا اندراج ممکن ہو سکا۔ سابق پنجاب حکومت نے انسانیت کے بعد انصاف کا خون کرتے ہوئے خاندانی تابعدار افسران پر مشتمل جے آئی ٹی بنائی جس نے زخمیوں،سانحہ کے چشم دید گواہان کے بیانات قلمبند کیے بغیر یکطرفہ طور پر چالان تیار کر کے اے ٹی سی میں جمع کروا دیا،ہمارا موقف تھا کہ نئی جے آئی ٹی بنائی جائے جو کم از کم زخمیوں اور چشم دید گواہان کے بیانات قلمبند کرے، اس قانونی حق کیلئے کارکن مسلسل احتجاج کرتے رہے، سپریم کورٹ کے لارجر بنچ کے اس حکم کے بعد اور دیرینہ مطالبہ مانے جانے کے بعد ہم نے احتجاج ختم کر دیا،اب معاملہ عدالت میں ہے اور اسے قانونی چارہ جوئی سے ہی انجام پذیر ہونا ہے۔ لیگل ٹیم کی محنت اور قانونی چارہ جوئی سے ہمارے 93 کارکنان کی ضمانت منظورہوئی جنہیں پولیس نے ناحق جھوٹے مقدمات میں ملوث کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اندر طاقتور کے مقابلے میں کمزور کے لئے انصاف حاصل کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے، تاہم جب کیس عدالت کے ٹیبل پر آجائے تو پھر عدالت نے ہی فیصلہ سنانا ہوتا ہے، اس کے علاوہ اور کوئی دوسرا فورم نہیں ہوتا۔بعض شرپسند عناصر یہ تاثر دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ احتجاج نہ کرنے کی وجہ سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کاانصاف نہیں ہورہا، اس وقت کیس سے متعلق مختلف اپیلیں عدالتوں میں ہیں، کیا عدالتوں کے خلاف احتجاج کیا جائے؟ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا انصاف ہماری خواہش نہیں ہمارے ایمان کا حصہ ہے، اس جدوجہد کو آخری سانس تک جاری رکھا جائے گا۔