کرونا گراف نیچے آنا تسلی بخش، مستقبل غیر یقینی، پتہ نہیں صورتحال کب سنبھلے، دنیا مشترکہ حکمت عملی بنائے: عمران
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہم اپنے تجربات دنیا کے دوسرے ملکوں کے ساتھ شیئر کرنے کے لئے تیار ہیں اور دوسرے ممالک کے تجربات سے استفادہ کے بھی خواہش مند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی مشکلات اور حکمت عملی سے دنیا کو آگاہ رکھیں گے۔ ہماری معیشت کا بڑا حصہ غیر رسمی معیشت پر مشتمل ہے اور زیادہ تر مزدور طبقہ رجسٹرڈ نہیں ہے۔ لاک ڈائون کی وجہ سے پہلے دو تین ہفتوں میں چھوٹے طبقے کو بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ لاک ڈائون کی وجہ سے بیروزگاری پھیلی جس کے بعد ہم نے سمارٹ لاک ڈائون کی پالیسی اختیار کی چونکہ ہمیں اپنے چھوٹے اور کمزور طبقے کو بچانا تھا۔ ہم نے عوامی اجتماعات، سکولوں اور کالجوں، کھیلوں کی سرگرمیوں سمیت لوگوں کے جمع ہونے پر پابندی لگائی لیکن ہم نے تعمیرات اور زرعی شعبہ کو کھولا کیونکہ زرعی شعبہ کو بند کرنے سے خوراک کا بحران پیدا ہو جاتا۔ اس کے علاوہ ہم نے کمزور طبقے کو نقد رقم کی منتقلی کا عمل شروع کیا۔ غیر رجسٹرڈ افراد کو فوری طور پر احساس پروگرام میں رجسٹرڈ کیا۔ کرونا کی وباء سے معاشرے کا کمزور اور مزدور طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا۔ ان کے تحفظ کے لئے مشترکہ حکمت عملی وضع کرنا ہوگی۔بڑی تعداد میں ہمارے ورکرز دوسرے ممالک میں کام کرتے ہیں اور غیر ملکی زرمبادلہ کماتے ہیں۔ ہمیں بڑے ملکوں کو اس مسئلہ پر قائل کرنا ہوگا کہ وہ مزدور طبقے کے ساتھ ہمدردانہ رویہ اختیار کریں۔ ہمیں اوورسیز پاکستانیوں کا بھی خیال کرنا ہے۔ وبا کے باعث مستقبل غیر یقینی ہے۔ دنیا مشترکہ حکمت عملی بنائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) کے زیر اہتمام پانچ روزہ عالمی کانفرنس سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہمیں لیبر کمیونٹی کے تحفظ کے لئے مشترکہ حکمت عملی وضع کرنے کی ضرورت ہے۔ اس وباء سے مزدور طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔لاک ڈائون ہوتے ہی یہ لوگ بے روزگار ہو گئے۔ رجسٹریشن کے لئے ہم نے خصوصی ڈیسک قائم کئے۔ مختصر وقت میں پاکستان میں کبھی اتنی بڑی کیش گرانٹ نہیں دی گئی۔ ہمارے برعکس بھارت نے کرفیو لگایا، وہاں لاکھوں مزدور بے روزگار ہونے سے صورتحال ابتر ہوئی اور لوگ بھوکے مرنے لگے۔ مستقبل غیر یقینی ہے اور کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ صورتحال سنبھلنے میں کتنا وقت لگے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم دعا کر رہے ہیں کہ اس کی ویکسین جلد آئے تاکہ اس وائرس پر قابو پایا جا سکے۔میں سمجھتا ہوں کہ یہ کانفرنس آغاز ہے، مجھے یقین ہے کہ یہ مزدوروں کی مدد کے لئے بے حد اہم ثابت ہوگی۔ وزیراعظم نے توقع کا اظہار کیا کہ مل کر بیٹھنے اور بات چیت سے آگے بڑھنے کے لئے راستہ نکلے گا۔ پانچ روزہ کانفرنس سے کئی عالمی رہنمائوں، مختلف ممالک کے صدور اور وزراء اعظم نے اظہار خیال کیا۔علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے کرونا کی روک تھام کے حوالے سے مثبت نتائج پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرونا کا گراف مسلسل نیچے آنا تسلی بخش امر ہے۔ این سی او سی کے اجلاس صوبائی دارالحکومتوں میں منعقد کئے جائیں اور صوبوں کی کوآرڈینیشن سے انتظامی اقدامات کو مزید موثر بنایا جائے۔ عید الاضحیٰ کے موقع پر حفاظتی اقدامات اور ایس او پیز پر سختی سے عمل کرایا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی زیر صدارت کوویڈ 19 کی صورتحال کے حوالے سے جائزہ اجلاس کے دوران کیا۔ اجلاس میں وفاقی وزراء محمد حماد اظہر، مخدوم خسرو بختیار، اعجاز احمد شاہ، سید فخر امام، اسد عمر، مشیر عبدالرزاق داؤد، معاونین خصوصی لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ، شہباز گل، فوکل پرسن ڈاکٹر فیصل سلطان، چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل و دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔ وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ اس وقت ملک کے 30 شہروں میں 227 مقامات پر سمارٹ لاک ڈاؤن کیا جا رہا ہے۔ پاکستان میں سمارٹ لاک ڈاؤن کی حکمت عملی نہایت موثر رہی ہے۔ وزیراعظم عمران خان سے سینٹ میں قائد ایوان سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے ملاقات کی جس میں سینٹ کے آئندہ اجلاس اور پارلیمانی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔