ملک بھر کے تعلیمی ادارے ستمبر کے پہلے ہفتے سخت ایس او پیز کیساتھ کھولنے پر اتفاق
اسلام آباد (نامہ نگار) عالمی وبا کرونا کے باعث ملک بھر میں بند تعلیمی اداروں کو ستمبر کے پہلے ہفتے میں ایس او پیز کے ساتھ کھولنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ بدھ کو وزیر تعلیم شفقت محمود کی زیر صدارت بین الصوبائی وزرائے تعلیم کانفرنس ہوئی۔ کانفرنس میں چاروں صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے وزرائے تعلیم شریک ہوئے اور آراء اجلاس میں پیش کیں۔ اجلاس میں ایس او پیز کے ساتھ تعلیمی اداروں میں امتحانات کی اجازت دینے کی تجویز پر غور کیا گیا جس میں ستمبر کے پہلے ہفتے میں ایس او پیز کے ساتھ تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ کیا گیا، تمام صوبائی وزرائے تعلیم نے تجویز پر اتفاق کرلیا۔ ذرائع کے مطابق تعلیمی ادارے کھولنے سے قبل کوویڈ 19کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا، تعلیمی ادارے کھولنے کی حتمی منظوری آج (جمعرات کو) نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) سے لی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام وزرائے تعلیم نے ستمبر کے پہلے ہفتے میں تعلیمی ادارے کھولنے پر اتفاق کرلیا، تمام وزرائے تعلیم ستمبر سے قبل 2مزید اجلاس بلانے پر متفق ہوگئے ہیں جس میں اس حوالے سے مزید تفصیلات طے کی جائیں گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تعلیمی اداروں کو ایس او پیز کے ساتھ امتحانات لینے کی بھی اجازت ہوگی۔
اسلام آباد (نامہ نگار) آل پاکستان پرائیویٹ سکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن نے حکومت کی جانب سے ستمبر تک تعلیمی ادارے مزید بند رکھنے کے فیصلے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے غیرمنطقی قرار دے دیا ہے اور کہا ہے کہ سخت ایس او پیز کے تحت ہی کھولے جانے والے تعلیمی ادارے دو ماہ بعد کی بجائے فوری کھولے جائیں تاکہ بچوں کا تعلیمی سال ضائع ہونے سے بچایا جا سکے اور کہا ہے کہ کرونا وائرس کے باعث تعلیمی اداروں کی بندش سے چھوٹے تعلیمی ادارے بند جبکہ ان میں کام کرنے والے ہزاروں افراد بشمول اساتذہ کرام بے روزگار ہو چکے ہیں۔ ستمبر تک مزید بندش سے آخری سانسیں لینے والے دیگر ادارے بھی بند ہو جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار آل پاکستان پرائیویٹ سکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن کے صدر ملک ابرار حسین نے اسلام آباد میں وزراء تعلیم کانفرنس کے موقع پر ملک بھر کے تعلیمی اداروں کو ستمبر کے پہلے ہفتے تک مزید بند رکھنے کے حکومتی اعلان کے بعد ایسوسی ایشن کے مرکزی عہدیداران کے بلائے گئے ہنگامی اجلاس کے بعد میڈیا کو جاری کردہ اپنے بیان میں کیا۔ ملک ابرار حسین کا کہنا تھاکہ کرونا وبا کے باعث لاک ڈاؤن کے نتیجے میں ملک بھر کے تعلیمی ادارے مارچ سے بند چلے آرہے ہیں جس سے نجی تعلیمی ادارے بالخصوص چھوٹے سکول مکمل طور پر بند ہو چکے ہیں۔ شعبہ تدریس سے وابسطہ افراد معاشرے کا اہم ترین طبقہ ہونے کے ناطے کسی کے سامنے ہاتھ بھی نہیں پھیلا سکتے ہیں اور سفید پوشی کا بھرم رکھنا بھی محال ہو چکا ہے۔ ایسے میں حکومت کی جانب سے غیرمنطقی فیصلوں نے مسائل کو مزید الجھا دیا ہے۔ ملک ابرار حسین کا کہنا تھا کہ کرونا سے بچاؤ کے لیے حفاظتی تدابیر اختیار کرتے ہوئے بچوں کے ٹیسٹ اور امتحانات بھی منعقد ہوسکتے ہیں جبکہ کلاس رومز میں مکمل حفاظتی اقدامات سے پڑھائی بھی کرائی جا سکتی ہے۔ ان حالات میں مسائل بڑھانے کی بجائے کم کرنے پر توجہ دی جائے۔