• news

عالمی برادری بھارت کو مقبوضہ کشمیر کی حیثیت تبدیل، قتل عام ، آبادی کا تناسب بدلنے سے روکے

اسلام آباد (نیوز رپورٹر) پارلیمنٹ کی کشمیر کمیٹی کے چئیرمین اور وزیر مملکت برائے انسداد منشیات شہریار آفریدی نے کہا ہے کہ بھارت نے ایک کروڑ کشمیریوں کے حقوق سلب کر رکھے ہیں۔ اس پرکیسے خاموش رہا جا سکتا ہے۔ بھارت کشمیر میں غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل کا اجرا کر کے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی نفی کر رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کلب اسلام آباد میں منعقدہ کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس سے غلام محمد صفی، فیض نقشبندی، الطاف وانی، رفیق ڈار، سردارعثمان عتیق، عظمی گل، اعجاز رحمانی، سمیرا فرخ، عبدالحمید لون، عابد عباسی، سید منظور احمد شاہ نے بھی خطاب کیا۔ بڑی تعداد میں کشمیری حریت رہنماں نے کانفرنس میں شرکت کی۔ چیئرمین کشمیر کمیٹی شہریار آفریدی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ففتھ جنریشن کا دور ہے۔ بدقسمتی سے جعلی نیوز سے بھائی سے بھائی کو لڑایا جا رہا ہے۔ آج دنیا بھر میں بسنے والے کشمیریوں کو سلام کرتا ہوں۔ پاکستان کے دروازے آزادکشمیر اور پوری دنیا کے کیلئے کھلے ہیں۔ ہر ایک فیصلے میں کشمیری برابر کے شریک ہونگے۔ مودی آج نیتن یاہو کے نقش قدم پر چل رہا ہے۔ کوئی مذہب انسانیت کی تذلیل کی اجازت نہیں دیتا۔ 1945 میں اقوام متحدہ بنانے کا مقصد تھا کہ تمام ممالک کو مساوی نظر سے دیکھاجائے گا۔ آج 345 دن سے کشمیر میں لاک ڈاون ہے۔ فاشسٹ مودی دنیا کو بتا رہا ہے جو میرے دل میں آئے گا کروں گا۔ ایک کروڑ کشمیریوں کے حقوق سلب کیے گئے انہیں کیسے خاموش کیا جا سکتا ہے۔ ہم دنیا کے ہر ملک کے پاس جائیں گے۔ میں پوپ اور دنیا کے دیگر مذاہب کے پاس بھی جائوں گا۔ ہم ہندوستان کے لوگوں کے پاس بھی جائیں گے۔ آج کئی ممالک بھارت کے ساتھ معاشی فائدہ دیکھ خاموش ہیں۔ ایک سیاہ فام کے قتل کیخلاف کرونا کو بھلا کر لوگ نکلے ہیں۔ ہم کشمیر کے بارے میں نیا بیانیہ دیں گے۔ ہم یونیورسٹی کے اسکالرز کو کشمیر پر ریسرچ پر شامل کریں گے۔ کانفرنس سے چیئرمین جے کے ایس ڈی ایم آئی عبد الحمید لون نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کشمیرمیں غیر ریاستی باشندوں کولا کر بسانے کی کوشش کررہا ہے۔ مقبوضہ جموں میں آبادیاتی تبدیلی کو متاثر کرنے کی بھارتی سازش کو بین الاقوامی برادری فوری نوٹس لے۔سردار عثمان عتیق رہنما مسلم کانفرنس نے کہا کہ برہان مظفر وانی نے ایک تاریخ رقم کی ہے.اب ہمیں سوشل میڈیا کے ذریعے تحریک آزادی کشمیر کا پیغام گھر گھر پہنچایا جانا چاہیے۔ چین نے اتنا بڑا معرکہ مارا لیکن ہمارا کوئی موقف سامنے نہیں آیا. آزاد کشمیر کی کسی بھی سیاسی جماعت نے چین کے بارے میں کوئی بات نہیں کی.پاکستان اور آزاد کشمیر سے چین کے معاملے پر واضح اور دو ٹوک موقف آنا چاہیے۔ پاکستانی فوج ہر محاذ پر دشمن کو شکست دے رہی۔ بند کمروں میں بیٹھ کر فیصلے نہ کریں کشمیری قیادت کو ساتھ رکھیں.کشمیری پاکستان کے ساتھ ہر جگہ کھڑے ہیں۔رفیق ڈار نمائندہ یاسین ملک کا کہنا تھا کہ پانچ اگست کو بھارت نے ریاست کشمیر کو دولخت کرنے کی کوشش کی۔ ڈومیسائل کے ذریعے کشمیریوں کی شناخت کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی۔ اس پر ہم ایک ہیں۔کشمیری کسی بھی قسم کا دوطرفہ معاہدے کو تسلیم نہیں کریں گے۔عوام سے رابطے کیوں نہیں رکھے جارہیعوام سے رابطے بڑھا کر کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کیا جائے۔کشمیر کانفرنس میں منظور گیلانی کی طرف سے ایک قرار داد پیش کی گئی۔ قرارداد میںکہا گیا کہ ہفتہ شہدا کشمیر کے موقع پر آج کے دن 2016 ء میں برہان وانی کو انکے دو ساتھیون سمیت بمہ ڈورہ گائون ککر ناگ میں شہید کیا گیا۔ یہ اجلاس برہان وانی شہید انکے ساتھیوں اور دیگر تمام شہداے کشمیر بشمول شہداے 13 جولاِئی 1931ء کو خراج تحسین پیش کرتا ہے۔ آج کے اجلاس کے موضع کے حوالے سے بھارتی حکومت کی مقبوضہ کشمیر میں غیر ریاستی بھارتی دہشت پسند بی جے کی کارکنوں، نسل پرست ہندو ملازموں اور بھارتی قابض و قاتل فوج کو ڈومیسایل سرٹیفیکس کے جاری کرنے کے عمل کی نہ صرف مذمت کرتا ہے بلکہ اس عمل کو فورا روکنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ اب بھارتی ایک بار اور کشمیر میں فوجی محاصرہ اور میڈیا لاک ڈاون کو شدید اور سخت کر کے کشمیر میں دوسرے لاکھوں غیر ریاستی ہندستانی باشندوں کو ڈومیسائل فراہم کر کے اگلے تین ماہ میں کشمیر کی آبادی کے تناسب کو بڑے پیمانے پر بدلنے کا منصوبے پر عمل درامد شروع کر چکا ہے۔ جس کو روکنے کے لیے یہ اجلاس حکوت پاکستان، پاکستانی اور ایل او سی کے دونوں اطراف کے کشمیری عوام، عالمی برادری پر دباو ڈالنے کے لیے سڑکون پر ا کر احتجان اور آگاہی کی مہم کا اغاز کرنے کی اپیل کرتا ہے۔قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ اجلاس بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں تاحال اٹھائے گیے اقدامات،جن میں ۱۔مقبوضہ کشمیر کے متنازیہ خطے میںآبادی کے تناسب کو تبدیل کرکے مسلم اکثریت کو اقلیت بنانے۔۲۔کشمیر کو تقسیم کرکے بھارتی یونین کاحصہ بنانے۔۳۔ کشمیر کی ریاستی حیثیت کو ختم کرنے کے عمل کو غیر قانونی، ناقابل قبول۔اقوام متحدہ کی قراردادوں اور چوتھے جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی سمجھتے ہوے حکومت پاکستان ،عالمی برادری اور یو این سیکورٹی کونسل کو کشمیر میں مداخلت کرکے ان بھارتی اقدامات کو واپس لینے اور آیندہ ایسے مزید اقدامات سے بھارت کو روکنے کا مطابہ کرتا ہے ۔ٓاج کا یہ اجلاس مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کے قتل عام اور نسل کشی کے بھارتی جاری منصوبے کو فورا روکنے کا اقوام عالم سے مطالبہ کرتا ہے۔ یہ رواں اجلاس مقبوضہ کشمیر کے قدرتی وصائل کی ہندستانی قابض حکومت کے ہاتھوں لوٹ مار ،ویٹ فروٹ ، ڈرا فروٹ عمارتی لکڑ ی ۔عمارت سنگ مرمر اور دیگر قیمتی دھاتون کی بھارت فوج کے ہاتھوں چوری ،قابض سرکار کے ہاتھوں آبی وصایل سے بنای جارہی پن بجلی سے کشمیریوں کو محروم رکھنے ۔اس بجلی اور دیگر قدرتی وصائل کو بھارتی ریاستوں کو منتقل کرنے ، کان کنی اور دیگر سرکاری ٹھیکے کشمیریوں کے بجائے غیر ریاستی بھارتی کمپنیوں کو دینے اور بھارتی حکومت کی مقبوضہ کشمیر میں غیر ریاستی دہشت کردی کی مذمت کرتا ہے کانفرنس میں میں برہان وانی شہید اوران کے ساتھیوں اور دیگر تمام شہدا کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔

ای پیپر-دی نیشن