کرونا کے باعث ٹیکس اہداف مشکل، چیئرمیں ایف بی آر: لینڈر ریونیو کی پریزنٹیشن مسترد ‘ ایم ڈی یوٹیلٹی سٹورز بھی طلب
اسلام آباد (این این آئی‘ نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین ایف بی آر جاوید غنی کا کہنا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو سخت چیلنجز کا سامنا ہے، کرونا کی وجہ سے اہداف حاصل نہیں ہو رہے، کوئی اندازہ نہیں کہ پہلی سہہ ماہی میں ریونیو ہدف حاصل ہو گا یا نہیں، جو ٹارگٹ رکھا گیا ہے اس کو حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ٹیکس ریفنڈ پر ایف بی آر سے تفصیلی بریفنگ مانگ لی۔ فیض اللہ کاموکا کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں چیئرمین کمیٹی اور ممبران نے نئے چیئرمین ایف بی آر جاوید غنی کو مبارکباد دی۔ فیض اللہ کاموکا نے کہاکہ امید ہے جاوید غنی صاحب طویل مدت چیئرمین ایف بی آر ثابت ہوں گے۔ ایف بی آر حکام نے بتایاکہ گزشتہ مالی سال کے دوران 174 ارب 80 کروڑ روپے کا ریفنڈ دیا گیا۔ حکام کے مطابق انکم ٹیکس ریفنڈ میں 67 ارب 70 کروڑ روپے ادا کیے گئے ۔ ٹیکس حکام کے مطابق سیلز ٹیکس ریفنڈ میں 95 ارب 50 کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی، کسٹم میں 12 ارب 20 کروڑ روپے کا ریفنڈ دیا گیا۔ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ یہ بتایا جائے کہ کل کتنی رقم ریفنڈ کرنی ہے اور کتنے عرصے سے ریفنڈ پھنسے ہوئے ہیں۔ ٹیکس حکام نے بتایا کہ فی الحال یہ معلومات ساتھ نہیں لائے، (آج) جمعرات کو کمیٹی کو فراہم کریں گے، سیلز ٹیکس ریفنڈ کا ماسٹر نظام کی ادائیگی 80 فیصد کی گئی ہے، 91 ارب روپے کا انیکسچر ایچ آ گیا جس میں سے 81 ارب روپے کی ادائیگی کی جا چکی ہے۔ چیئرمین نے کہاکہ کمیٹی نے کرونا وباء سے پہلے ایک ایف بی آر سے رپورٹ مانگی گئی تھی وہ بھی تک فراہم نہیں کی گئی۔ ٹیکس حکام نے کہاکہ اس ریفنڈ کے علاوہ 100 ارب روپے مزید ٹیکس ریفنڈ وزیر اعظم پیکج کے تحت دیئے گئے۔ سید نوید قمر نے کہاکہ یہ تو بتایا جائے کہ ریفنڈ کا اصل حجم کیا ہے، ٹیکس حکام نے کہاکہ ٹیکس ریفنڈ گزشتہ 12 سے 15 ادا نہیں کیا جا رہے اگر مزید پیسے مل جائیں تو ریفنڈ ہو جائیں گے ۔ حنا ربانی کھر نے کہاکہ ایف بی آر درست جواب دے‘ حنا ربانی کھر نے کہاکہ ٹیکس ریفنڈ کا حجم 600 ارب روپے تک کا ہے ، ایف بی آرحکام درست معلومات فراہم کریں کمیٹی کے ساتھ جھوٹ نہ بولیں۔ دوسروں کو مذاق مت سمجھیں آپ لوگ حکومت کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ عائشہ غوث پاشا نے کہاکہ ایف بی آر پر الزام لگ رہا ہے کہ پیسے لے کر مالدار افراد کو جلد اور زیادہ ٹیکس ریفنڈ فراہم کیا گیا۔ علی پرویز ملک نے کہاکہ ٹیکسٹائل سیکٹر پر کہا گیا کہ بارہ ارب ڈالر کی مقامی سیل ہے اس سے کتنا ٹیکس وصول ہوا۔ نفیسہ شاہ نے کہاکہ ایف بی آر کے ڈیٹا تک رسائی بڑھانے سے کمپنیوں کیلئے مسائل پیدا ہوں گے۔ فیض اللہ کاموکا نے کہاکہ کمیٹی کو (آج) جمعرات کو ٹیکس ریفنڈ پر ایف بی آر تفصیلی بریفنگ فراہم کی جائے ۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہاکہ ایف بی آر کمیٹی کی ساتھ مکمل تفصیلات فراہم کرتا ہے ، رواں مالی سال کا ٹیکس ہدف مشکل ہے مگر حاصل کرنے کیلئے محنت کریں گے، چیئرمین ایف بی آرنے کہاکہ کرونا کے باعث فی الحال پہلی سہ ماہی اور دوسری سہ ماہی کی ٹیکس وصولیوں کے بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہہ سکتے۔ صدر زرعی ترقیاتی بینک شہباز جمیل نے کہاکہ زرعی ترقیاتی بینک میں اصلاحات کی ضرورت ہے، زرعی ترقیاتی بینک کا بورڈ آف ڈائریکٹر نہیں ہے، حکومت نے 15 مئی اصلاحات کیلئے شوکت ترین، زبیر سومرو اور عاطف بخاری پر مشتمل کمیٹی قائم کی ہے، بورڈ کے ممبران کے ناموں کو حتمی کر لیا ہے انکے نام کی سٹیٹ بینک سے منظوری لی جارہی ہے، اصلاحات پر بھی کمیٹی نے کافی کام کر لیا ہے، کسانوں کو 11.6 فیصد شرح سود پر قرض دے رہے ہیں، بینک کی 550 برانچیں ہیں، اب بینک کے آپریشنز اور سیلز کو الگ کیا گیا ہے، بینک کے معاملات پر ان کیمرہ بریفنگ دینے کو تیار ہیں، بینک نے قرض ادا کرنے والے کو مزید قرض دیا گیا، اس طرح کرنے سے بینک کے قرض پر ڈیفالٹ بڑھا۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے زرعی ترقیاتی بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹر کی عدم تشکیل پر سخت عدم اطمینان ظاہر کیا ہے اور وزارت خزانہ کو ہدایت کی ہے کہ اس باری میں آج تفصیلی جواب دے ، ری فنڈ کے اجراء کے بارے میں اجلاس میں ممبر ان لینڈ ریونیو پالیسی کی طرف سے دی جانے والی پری زینٹیشن کو بھی مسترد کر دیا اور ہدایت کی کہ آج انکم ٹیکس، سلز ٹیکس کے ری فنڈز کے اجراء کے بارے میں جامع بریفنگ دی جائے، دالوںکی خریداری کے بارے میں بریفنگ کے لئے ایم ڈی یوٹیلٹی سٹورز کو بھی آج طلب کر لیا گیا، کمیٹی رکن سمیع الحسن گیلانی نے کہا کہ زیڈ ٹی بی ایل افسران کسانوں کو قرضہ فراہم نہیں کر رہے، 2014 میں بینک منافع میں تھا آج نقصان میں ہے، ان لوگوں نے 2014 تک بینک کو منافع میں رکھا ان لوگوں کو نکالا جا رہا ہے، بینک کسانوں کو قرضہ نہیں دیگا تو عوام کے ساتھ ہم بھی باہر آئی گے، تمام کاغذات لوگ جمع کراتے ہیں، لیکن افسران قرضہ نہیں دیتے، صدر زیڈ ٹی بی ایل نے کہا کہ آپ 4 کاغذ لیکر آئیں ہم قرضہ دینے کیلئے تیار ہیں۔ ہمارے پاس 5 سے 10 لاکھ روپے کے قرضہ جات ہیں۔ کمیٹی نے طورخم پر بنا ڈیوٹی لئے کنٹینر کلیئر کرنے کے سکینڈل کی بھی رپورٹ طلب کر لی۔