میٹرو روٹ کے لاکھوں مسافر خوار، یومیہ 36لاکھ خسارہ، ایس او پیز کیساتھ کھولنے کے مطالبات
لاہور (شہزادہ خالد) حکومت کی جانب سے انٹرا اور انٹرسٹی ٹرانسپورٹ چلا دی گئی ہے مگر انتہائی اہم روٹ پر چلنے والی میٹرو بس جس میں روزانہ پونے دو لاکھ کے قریب مسافر سفر کرتے ہیں اس کو ابھی تک نہیں چلایا گیا نہ ہی اس کے چلانے کے لئے کوئی ٹائم فریم دیا جا رہا ہے۔ میٹرو بس کی 105 روز سے بندش کے باعث ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کو ساڑھے 37 کروڑ روپے نقصان کا سامنا ہے جس کی وجہ سے اتھارٹی شدید مالی مشکلات کا شکار ہے۔ میٹرو بس کی ایک دن کی بندش سے خزانے کو 36 لاکھ روپے کا خسارہ ہورہا ہے۔ مسافروں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ میٹروبسوں کو بھی ایس او پیز کے تحت چلانے کی اجازت دی جائے۔ میٹرو بسوں کو کرونا وائرس کے خوف کی وجہ سے بند کیا گیا تھا۔ ملکی معیشت کا پہیہ چلانے کے لئے ٹرانسپورٹ بند کرنا ممکن نہیں ہے۔ ایک میٹرو بس کے اندر 22 سیٹیں ہیں جبکہ اس میں 100 سے زائد مسافر بھیڑ بکریوں کی طرح بھرے ہوتے ہیں اس لئے ایس او پیز بناتے وقت اس بات کا خیال رکھنا انتہائی ضروری ہے۔ ایل ٹی سی کی بسیں کرونا سے قبل ہی بند ہونے کے بعد لاہور میں میٹرو بس اور سپیڈو بس ہی واحد ٹرانسپورٹ رہ گئی تھی اس وجہ سے بھی سارا رش میٹرو بسوں میں آ گیا۔ کرونا وائرس کے باعث میٹرو کو بند کرنا کوئی حل نہیں بلکہ اس کے روٹ پر اور سٹیشنوں پر حفاظتی اقدامات کئے جائیں۔ صوبائی دارالحکومت لاہور میں واقع سرکاری اور غیر سرکاری لاری اڈوں پر کرونا سے بچائو کے لئے جاری کئے گئے ایس او پیز پر عملدرآمد ہوتا نظر نہیں آ رہا۔ میٹرو بس کے شاہدرہ سٹیشن سے گجو متہ تک 27 سٹیشن ہیں۔ کئی ایک پر مہینوں سے مرمت کا کام جاری تھا کرونا کے باعث وہ بھی رکا ہوا ہے۔ شاہدرہ سٹیشن سمیت متعدد سٹیشنوں کی برقی سیڑھیاں عرصہ دراز سے خراب ہیں۔ اربوں روپے کی لاگت سے تیار کیا گیا یہ منصوبہ سفید ہاتھی بنتا جا رہا ہے۔ حالیہ بارشوں کے باعث میٹرو بس ٹریک پر جگہ جگہ پانی جمع ہو جاتاہے جس سے ٹریک خراب ہو رہا ہے۔