18ویں ترمیم کے خاتمہ کی سازش ہوئی تو تمام جماعتیں احتجاج کرینگی
کراچی (سٹاف رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ، آئی این پی) جمعیت علماء اسلام کے تحت اے پی سی کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ 18ویں ترمیم کو آئین کی روح سمجھتے ہیں۔ موجودہ حالات میں 18 ویں ترمیم میں ترمیم دانشمندانہ فیصلہ نہیں ہو گا۔ اٹھارویں ترمیم قدم اٹھایا گیا تو تمام جماعتیں جدوجہد کریں گی۔ این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کے حصوں میں کمی قابل قبول نہیں۔ سی سی آئی کا اجلاس ہر 3 ماہ بعد لازمی ہونا چاہئے۔ ملکی قرضوں کے سابق ریکارڈ ٹوٹ چکے ہیں۔ آئی ایم ایف کی خواہش پر عوام پر ظلم نہ کیا جائے۔ دریں اثناء مولانا فضل الرحمن نے آل پارٹیز کانفرنس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ 2018ء کا الیکشن فراڈ تھا اور موجودہ حکمران جعلی ہیں۔ حکومت کی کوئی پالیسی نظر نہیں آتی۔ سیاسی جماعتیں اس وقت ریاست کی بقا کی جنگ لڑ رہی ہیں۔ پچھلے الیکشن کو تمام سیاسی جماعتوں نے مسترد کیا۔ حکومت اور ریاستی ادارے ایک پیج پر نظر نہیں آرہے۔ دنیا کووڈ 19 کا اور پاکستان میں اپوزیشن کوڈ 18 کا مقابلہ کر رہی ہے۔ پانچ سال پورے کرنے کی بات کرنا قوم کو بددعا دینے کے برابر ہے۔ حکومت کی کوئی پالیسی کامیاب نہیں، موجودہ حکومت سے پوری قوم پریشان ہے۔ موجودہ وزیراعظم ملک پر بوجھ ہیں۔ ریاست کی بقاء کا دارو مدار معاشی خوشحالی پر ہے۔ ملک کی معاشی صورتحال پر فکر لاحق ہے۔ صحافی کے شہباز شریف کے اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کے سوال پر کہا کہ ابھی گلے شکوے موجود ہیں۔ ملک کی برآمدات ختم ہو چکی ہیں۔ ملک کو مزیدکتنا تباہ کرنا ہے۔ جاپان کی معیشت مستحکم ہے۔ ایک انڈے کو نکالنے سے کچھ نہیں ہو گا پورا ٹوکرا خراب ہے۔ مائنس آل کی بات کریں۔ کے الیکٹرک اور واپڈا کے ایک ہی حالات ہیں۔ ہم نے مدارس کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت کے تعلیمی اداروں کی طرح مدارس کھولیں گے۔ کلبھوشن کا معاملہ آئین کے مطابق حل ہونا چاہئے۔صوبے بھی اختیارات نچلی سطح تک منتقل کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کا حصہ 57.5 فیصد ہے‘ اس میں کمی قبول نہیں‘ این ایف سی میں جو رکن شامل ہوں ان کا تعلق اسی صوبے سے ہونا چاہئے۔ فوری طور پر سی سی آئی اجلاس بلایا جائے۔ معاشی صورتحال مائنس میں ہے۔ وفاقی بجٹ نے معیشت کو مزید خراب کیا۔ سرکاری اداروں سے لاکھوں لوگوں کی بیروزگاری ناقابل برداشت ہے۔ پاکستان سٹیل کی نجکاری اور ملازمین کی برطرفی قبول نہیں۔ پی ٹی ڈی سی سے ملازمین کی برطرفی واپس لی جائے۔ کرونا کے فرنٹ لائن ڈاکٹرز اور طبی عملے کو پیکج دیا جائے۔ ٹڈیوں کے خاتمے کیلئے سنجیدہ کوششیں کی جائیں۔ پی آئی اے کی نجکاری اور اثاثے فروخت نہیں ہونے دیں گے۔ پی آئی اے سے ملازمین کی برطرفی نامنظور ہے۔ کے الیکٹرک‘ لیسکو اور پیپکو کی لوڈ شیڈنگ کو مسترد کرتے ہیں۔ چینی‘ آٹا‘ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ مسترد کرتے ہیں۔جمعرات کو جمعیت علمائے اسلام سندھ کے تحت کراچی میں آل پارٹیزکانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار بجٹ حجم سے کم پیش کیا گیا۔ اپوزیشن کے درمیان شکوے شکایت موجود ہیں، جنہیں دور کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ آج سب کو ایک دوسرے کے شانہ بشانہ چلنا ہوگا۔ سیاسی و مذہبی اور قوم پرست جماعتوں کے رہنماوں کا کہنا تھا کہ اٹھارھویں ترمیم کے خاتمے کی کسی سازش کو قبول نہیں کرینگے، جے یو آئی سندھ کے رہنما مولانا راشد سومرو نے مشترکہ اعلامیہ پڑھتے ہوئے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کے خلاف سازش کی گئی تو تمام جماعتیں مل کر احتجاج کرینگی۔ این ایف سی ایوارڈ میں کمی قبول نہیں ہوگی، وفاق اور صوبوں کے درمیان رابطے کے لئے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس منعقد ہونے چاہئیں، ملکی معیشت پر ظلم ڈھالنے سے گریز کرتے ہوئے مزید قرضے نا لئے جائیں۔ ڈاکٹر نرسز اور پیرا میڈیل سٹاف کو سہولتیں فراہم کی جائیں، سیاسی کارکنوں کے اغوا اور قتل اور میڈیا پر قدغن کی مذمت کرتے ہیں۔