پٹرول بحران، کیا یہ حکومت کی گڈ گورننس ہے، تحقیقاتی کمشن بنایا جائے: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
لاہور ( وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے پٹرول بحران کیس میں ریمارس دیتے ہوئے کہا ہے کہ کیا یہ حکومت کی گڈ گورننس ہے۔ حکومت کی موجودگی میں پیٹرول بحران پیدا ہوا۔ بظاہر پٹرول مافیا نے فائدہ اٹھانے کے لئے پٹرول کو شارٹ کیا۔ چیئرپرسن اوگرا عدالت کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش نہ کریں۔ سیکرٹری ٹو وزیراعظم، اٹارنی جنرل، چیئرپرسن اوگرا عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پیٹرولیم بحران کے معاملے پر ایسا لگتا ہے کچھ بڑے شامل ہیں۔ اٹارنی جنرل صاحب روسٹرم پر آئیں آپ نے بتایا نہیں کہ بحران پیدا کرنے والوں کے خلاف آپ نے کیا کارروائی کی۔ آپ کو کہا گیا تھا کہ سپیکر سے پوچھ کے بتائیں کہ وہ کمیٹی بنا رہے ہیں یا نہیں۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ آپ کے حکم پر میں نے اتوار کو سپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات کی۔ سپیکر قومی اسمبلی نے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے سامنے معاملہ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دوران سماعت اٹارنی جنرل پاکستان نے پٹرولیم بحران کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کی تجویز دے دی۔ چیف جسٹس نے پرنسپل سیکرٹری کو روسٹرم پر بلایا اور پوچھا کہ بتائیں کہ پٹرولیم بحران پر کب کارروائی شروع ہوئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پرنسپل سیکرٹری کے تحریری جواب میں الفاظ کا گورکھ دھندا نظر آتا ہے۔ جب تک بحران کے ذمہ دار پکڑے نہیں جائیں گے تب تک بحران پر قابو نہیں پایا جا سکتا۔ چیف جسٹس قاسم خان نے پٹرول بحران کی تحقیقات کے لیے اعلی سطحی کمیشن بنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے اٹارنی جنرل سے نام طلب کرلئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل کی جانب سے کمیشن کے نام بہتر نہ ہوئے تو عدالت نام تجویز کریگی۔ چیف جسٹس نے واضح کیا کہ اگر کسی سرکاری ریکارڈ کو چھپانے کوشش کی تو سخت کارروائی ہوگی۔ چیف جسٹس نے قرار دیا کہ یہ وفاقی حکومت کی خراب گورننس کی انتہا ہے۔ حکومت نے مطمئن نہ کیا تو آرڈر میں لکھ دوں گا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ چیئرپرسن اوگرا نے عدالت کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی۔ چیئرپرسن اوگرا سیدھا بیان دیں ورنہ سب بچ جائیں گے یہ پھنس جائیں گی۔ لگتا ہے چیئرپرسن کچھ لوگوں کو بچانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ چیف جسٹس نے کیس کی سماعت 16 جولائی تک ملتوی کر دی۔