فاطمہ جناح نے آمریت کا مقابلہ، قیام پاکستان کیلئے خواتین کو متحرک کیا: مقررین
لاہور (نیوز رپورٹر) مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناحؒ نے قیام پاکستان کی جدوجہد میں حصہ لینے کیلئے برصغیر کی مسلمان خواتین کو بیدار اور متحرک کیا۔ مادرملتؒ سیرت و صورت میں قائداعظمؒ کا عکس تھیں۔ قائداعظمؒ کی عظیم بہن نے اپنا سب کچھ اپنے بھائی اور پاکستان پر قربان کردیا اور ان کی عظیم قربانیوں کی بدولت ہمیں آزادی نصیب ہوئی۔ مادرملتؒ کا فکر و عمل پاکستانی قوم بالخصوص خواتین کیلئے مشعل راہ ہے۔ مادرملتؒ جمہوریت کی علمبردار تھیں اور انہوں نے ایوبی آمریت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا لیکن انہیں دھاندلی سے ہروا دیا گیا۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناحؒ کی 53ویں برسی کے موقع پر نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے زیراہتمام منعقدہ آن لائن خصوصی نشست کے دوران کیا۔ پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبولؐ سے ہوا۔ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین میاں فاروق الطاف نے اپنے خطاب میں کہا کہ نئی نسل کو مادرملتؒ کی حیات وخدمات کا آگاہ کرنا بہت ضروری ہے۔ وہ جمہوریت پسند خاتون تھیں اور جمہوریت کیلئے ان کی تگ و دو کسی سے چھپی نہیں۔ جمہوریت اور پاکستان کو جمہوریت کی راہ پر لانے کیلئے ایک ڈکٹیٹر کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ ان کی جمہوری جدوجہد کو ہمیشہ یاد رکھا جائیگا۔ مجیب الرحمن شامی نے کہا کہ53برس قبل9جولائی کو محترمہ فاطمہ جناحؒ اس دنیا سے رخصت ہوئیں ۔ محترمہ فاطمہ جناحؒ قائداعظمؒ کی بہن تھیں اور تحریک پاکستان کے دوران ان کے ساتھ ساتھ رہیں۔ قائداعظمؒ کی وفات کے بعد مادرملتؒ باقاعدگی سے ان کے نظریات کی یاد دلاتی رہیں۔ وہ جمہوریت کی علمبردار تھیں کیونکہ پاکستان جمہوری عمل کے ذریعے ہی وجود میں آیا۔ پاکستان کے قیام کا بڑا مقصد معاشی انصاف اور اسلام کے اصولوں کی روشنی میں ایسا معاشرہ تشکیل دینا تھا جہاں کمزور طاقتور ہو جائیں اور طاقتور قانون سے انحراف کی صورت میں اپنے آپ کو کمزور محسوس کریں۔ محترمہ فاطمہ جناحؒ قوم کا ضمیر تھیں۔1958ء کا مارشل لاء لگا اور ایوب خان نے پہلے متفقہ دستور کو سبوتاژ کر کے اقتدار سنبھالا، برسوں بعد اس نے صدارتی انتخاب کا اعلان کیا، محترمہ فاطمہ جناحؒ سے متحدہ اپوزیشن نے درخواست کی کہ وہ ایوب خان کا مقابلہ کریں، پارلیمانی نظام کی بحالی اور بالغ رائے دہی کا حق یقینی بنائیں۔ فاطمہ جناحؒ میدان میں اتریں۔ مادرملت محترمہ فاطمہ جناحؒ نے 1964ء کے صدارتی انتخابات میں بڑی جوانمردی سے الیکشن مہم چلائی ،لیکن دھاندلی کے ذریعے انہیں ہرا دیا گیا تھا کیونکہ لوگ براہ راست وٹ دینے کا حق نہیں رکھتے تھے۔ اگر مادرملتؒ اس صدارتی انتخاب میں کامیاب ہو جاتیں اور پاکستان منسوخ شدہ دستور کو دوبارہ حاصل کر لیتا اور پاکستان آج بھی مغربی اور مشرقی پاکستان کی صورت میں متحد ہونا تھا۔محترمہ فاطمہ جناح ؒ مغربی اور مشرقی پاکستان کے درمیان ایک پُل تھیں۔1967ء میں ایوب خان کے اقتدار کے دوران ہیں ان کا انتقال ہو گیا۔ ان کے جنازے میں مجھے شرکت کا شرف بھی حاصل ہے۔ پورا کراچی ان کو الوداع کہنے کیلئے امڈ آیا۔آج بھی پاکستان میں جمہوریت، معاشی وسماجی مساوات، وحدت اور سالمیت کی جب بات ہوتی ہے تو مادرملتؒ یاد آتی ہیں۔ آج بھی وہ ہمیں یاددہانی کراتی ہیں کہ پاکستان کو آگے بڑھنا ہے اور ملکی مضبوطی و استحکام کیلئے ضروری ہے کہ جمہوریت کے راستے پر پختگی کے ساتھ آگے بڑھا جائے، دستور کی سربلندی اور قانون کی حاکمیت کا نفاذ کرنا ہو گا ، جب تک طاقتور اور کمزور دونوں قانون کے سامنے بے بس نظر نہ آئیں پاکستان کی ترقی و خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔ممتاز سیاسی و سماجی رہنما بیگم مہناز رفیع نے کہا کہ تحریکِ پاکستان میں سرگرم کردار ادا کرنے کے ساتھ مادرِ ملتؒ نے قائداعظمؒ کی وفات کے بعد قوم کی فکری رہنمائی کا فریضہ بھی بڑی تندہی سے ادا کیا۔ مادرملتؒ نے قائداعظمؒ کا بھرپور ساتھ دیااور ان کی کاوشوں کی بدولت ہی خواتین بھی قیام پاکستان کی جدوجہد میں حصہ لینے کیلئے میدان عمل میں نکلیں۔ انہوں نے ہمیں پاکستان سے محبت کرنے کا درس دیا۔ کنوینر مادرملتؒ سنٹر پروفیسر ڈاکٹر پروین خان نے کہا کہ مادر ملت محترمہ فاطمہ جناحؒ چال ڈھال، کردار وگفتار میں قائداعظمؒ کا عکس تھیں۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ان کے فرمودات پر عمل کیا جائے۔ معروف سکالر بیگم خالدہ جمیل نے کہا کہ مادرملتؒ کی وفات سے قومی زبندگی میں زبردست خلاء پیدا ہو گیا تھا۔ مادرملتؒ خلوص و ایثار کا پیکر تھیں ۔ انہوں نے ہمیں پاکستان کی تعمیروترقی میں حصہ لینے اور اس کی حفاظت کرنے کا درس دیا۔ مادر ملت محترمہ فاطمہ جناحؒ آج بھی اپنے کارناموںکی بدولت زندہ ہیں۔ بیگم صفیہ اسحاق نے کہا کہ مادرملت ؒ محسنۂ قوم اور عزم وہمت کا پیکر تھیں ۔ہمیں ان کے کردار اور افکار سے بہت کچھ سیکھنا چاہئے۔ محترمہ فاطمہ جناحؒ وہ عظیم خاتون تھیں جنہوں نے جمہوری اصولوں کی نہ صرف خود پاسداری کی بلکہ دوسروں کو بھی یہ روش اپنانے کی تلقین کی۔ مادرملتؒ قائداعظمؒ کی لاڈلی بہن تھیں اور وہ ان کے مشوروں کی بڑی قدر کیا کرتے تھے۔ کالم نگار پروفیسر ڈاکٹر عارفہ صبح خان نے کہا کہ مادرملت محترمہ فاطمہ جناحؒ نے اپنے بھائی کے شانہ بشانہ تحریک پاکستان میں بھرپور حصہ لیا۔ انہوں نے سیاسی تربیت عظیم قائد محمد علی جناح سے حاصل کی تھی۔1964ء میں انہیں صدارتی انتخابات میں دھاندلی کے ذریعے ہروا دیا گیا۔ سیکرٹری نظریۂ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید نے کہا کہ مادرملت محترمہ فاطمہ جناحؒ نے قیام پاکستان کے ساتھ ساتھ استحکام پاکستان کیلئے بھی بھرپور کردار ادا کیا۔مادرملتؒ نے برصغیر کی مسلم خواتین کو جدوجہد آزادی کی تحریک میںحصہ لینے کیلئے آمادہ کیا اور خواتین کی شمولیت سے ہی یہ تحریک کامیابی سے ہمکنار ہوئی۔ مادرملتؒ جمہوریت کی علمبردارتھیں اور انہوں نے جمہوریت کے استحکام کیلئے بڑا کام کیا۔ نئی نسل کو ان کے افکار ونظریات سے آگاہ کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے اپنی زندگی قائداعظمؒ اور پاکستان کیلئے وقف کر رکھی تھی۔