بنچ اور بار کا مقصد سائلین کو انصاف کی فراہمی ہے: چیف جسٹس
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) کرونا وائرس کے باعث عدالتی نظام کو درپیش مسائل کے عنوان سے تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ بینچ اور بار کا مقصد سائلین کو انصاف کی فراہمی ہے جبکہ سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس مشیر عالم نے کہا ہے کہ وہ وقت دور نہیں جب سائلین موبائل سے کیسز دائر کر سکیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ انصاف کی فراہمی کے لئے بینچ اور بار ایک ہے، بار کو درپیش مسائل کو حل کرنے کے لئے ہر ممکن تعاون کیا جائے گا۔ جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ کرونا نے یقیناً ہم سب کی زندگی بدل دی ہے۔ انہوں نے ماسک کے تناظر میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اب منہ چھپانا پڑتا ہے لیکن مقدمات کا بروقت فیصلہ نہ ہونے اور التوا کے باعث بھی بعض اوقات منہ چھپانا پڑجاتا ہے۔ نظام انصاف کے بارے میں انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر ہمارا نظام انصاف اچھا نہیں ہے۔ ورلڈ جسٹس پروجیکٹ کی رپورٹ کے مطابق 128 ممالک میں سے پاکستان 120 نمبر پر تھا۔ ورلڈ بنک کی رپورٹ میں ایز آف بزنس میں 190 ممالک میں سے پاکستان 156ویں نمبر پر ہے۔ انہوں نے عدلیہ کی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے آٹومیشن سسٹم رائج کرنے پر زور دیا اور کہا کہ وکلا اس کی مخالفت نہ کریں۔ اگر بار یہ سمجھتی ہے کہ آٹومیشن ان کی پریکٹس میں رکاوٹ ہے تو اس سے مشکلات بڑھیں گی۔ سپریم کورٹ بار آٹومیشن کے قوانین بنائے، اس وقت ہمیں فنڈز کی شدید کمی کا سامنا ہے، ہم بگ ڈیٹا بینک اور نیشنل ڈیٹا بینک کی ضرورت ہے، وہ وقت دور نہیں جب سائلین موبائل سے کیسز دائر کر سکیں گے اور پھر ہمیں منہ چھپانے کی ضرورت بھی نہیں پڑے گی۔