قومی اسمبلی: ٹیوب ویلوں کو فلیٹ ریٹ پر بجلی، سالانہ 29 ارب درکار، ایڈز کے ایک لاکھ 83 ہزار کیس: حکومت
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ ٹیوب ویلوں کو 5 روپے 35 پیسے یونٹ بجلی فراہم کرنے اور سبسڈی دینے کے طریقہ کار پر آئندہ چند روز میں رپورٹ وزیراعظم کو پیش کی جائے گی۔ اپوزیشن ارکان رانا تنویر حسین، سید نوید قمر نے کہا کہ اگرچہ سپیکر اسد قیصر نے زراعت میں خصوصی دلچسپی لے کر کمیٹی بنائی ہے اور سنجیدگی سے کام کیا ہے لیکن ساری محنت کا ایک فیصد نتیجہ بھی سامنے نہیں آیا، حکومت نے ٹیوب ویلوں پر کسانوں کو سبسڈی دینے کیلئے بجٹ میں کوئی رقم مختص نہیں کی، وزارت خزانہ کی زراعت میں کوئی دلچسپی نہیں ہے وہ فنڈز نہیں دے گی، کسانوں کو 10روپے سے زائد میں بجلی کا ایک یونٹ پڑتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اضافی ٹیکس ختم کئے جائیں۔ سپیکر نے کسانوں کو سبسڈی کا معاملہ متعلقہ مجلس قائمہ کو بھجواتے ہوئے 10روز کے اندر رپورٹ طلب کرلی ہے۔ وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے کہا ہے کہ زراعت ملک کے لئے انتہائی اہم ہے، وزیراعظم عمران خان نے زراعت کے فروغ کیلئے واضح ہدایات دی ہیں، ٹیوب ویلوں کیلئے 5روپے 35پیسے فلیٹ ریٹ پر بجلی فراہم کرنے کیلئے سالانہ 29ارب درکار ہیں، اگر فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ اور جنرل سیلز ٹیکس بھی نہ لئے جائیں تو اس کیلئے 62ارب روپے درکار ہیں، ٹیوب ویلوں کے بجلی کے کنکشنز پر بلوں میں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ اور روپے کی قدر میں اتار چڑھائو کی وجہ سے اثر آتا ہے، کہیں پر اگر غلط بلنگ ہو رہی ہے تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی، پینے کے پانی کے ٹیوب ویلوں کے ٹیرف کو درست کرنے کیلئے کام کر رہے ہیں۔ اس وقت ٹیوب ویل پر 5 روپے 35 پیسے فلیٹ سبسڈی دی جا رہی ہے۔ سردار طالب نکئی نے کہا کہ ٹیوب ویل کے بلوں میں بہت زیادہ اضافی ٹیکس ہیں جس سے چھوٹے کسانوں کی کمر ٹوٹ رہی ہے، ڈیڑھ لاکھ تک بل آرہے ہیں۔ خواجہ شیراز نے کہا کہ 5روپے 35پیسے فی یونٹ کا وزیراعظم نے فیصلہ کیا لیکن یہ ٹیکس ڈال کر کسانوں کو 10روپے سے زائد میں پڑتا ہے، کسان سے کیا وعدہ پورا کریں۔ سپیکر اسد قیصر نے عمر ایوب کو ہدایت کی کہ کسانوں کو ٹیوب ویل کا کنکشن فوری فراہم کرنے کیلئے اقدامات کریں۔ مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر رانا تنویر حسین نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق اب مستقبل اس ملک کا ہے جس کا زراعت کا شعبہ مضبوط ہے، 2.5فیصد گروتھ زراعت سے آتی ہے، بھارت میں 50فیصد کھاد کسانوں کو مفت دی جاتی ہے۔ معاملات کمیٹیوں کو بھیجنے کا فائدہ نہیں، سپیکر خود اس کی نگرانی کریں۔ سید نوید قمر نے کہا کہ وزیر توانائی نے کہا کہ 29ارب درکار ہیں، ٹیوب ویلوں کی سبسڈی کیلئے، لیکن بجٹ میں اس کیلئے کوئی رقم مختص نہیں کی گئی، توقع رکھنا کہ وزارت خزانہ فنڈز دے گی یہ ہوتا نظر نہیں آرہا۔ نواب شیخ وسیم نے کہا کہ سب سے زیادہ مظلوم طبقہ کسان ہے، کسان خوشحال نہیں ہو گا تو زراعت اور صنعت ترقی نہیں کر سکتی، صنعتوں کا کروڑوں کا بل باقی ہو تو کنکشن نہیں کٹتا لیکن کسان کا 200روپے بقایا بل پر کنکشن کٹ جاتا ہے۔ مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ سیاحت کے حوالے سے آپ نے رولنگ دی تھی اس پر عمل نہیں ہوا۔ پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت ڈاکٹر نوشین حامد نے بتایا ہے کہ اندازے کے مطابق ملک میں کل 1 لاکھ 83 ہزار ایڈز کے کیسز موجود ہیں مگر رجسٹرڈ مریض صرف 25ہزار ہیں، لوگ اس بیماری کی نشاندہی نہیں کرتے اور چھپاتے ہیں، بیرون ممالک سے دوملین ڈالر ایڈز کنٹرول کے لئے آنے والے ہیں، نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام اور آغا خان ہسپتال ملک بھر میں ایڈز کے ٹیسٹ بڑھانے کا بڑا منصوبہ لارہے ہیں، 2030تک ایڈز کے خاتمے کے لئے قومی پالیسی لارہے ہیں، ماضی کی حکومتوں نے ایڈز کے خلاف کبھی فنڈ نہیں مختص کئے۔ مریم اورنگ زیب نے انکشاف کیا کہ کہا پاکستان اور فلپائن میں ایڈز 57فیصد کی رفتار سے پھیل رہا ہے، دنیا میں بڑی حد تک ایڈز کنٹرول ہورہا ہے مگر ہمارے ہاں ایڈز کے لئے وہی فنڈز لگائے جارہے ہیں جو بیرون ملک سے ملتے ہیں۔ ہم اپنا کوئی فنڈز نہیں رکھ رہے۔ جبکہ سپیکر اسد قیصر نے کہا کہ قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے ایس جی ڈیز کو متحرک کر رہے ہیں اور ایڈز کنٹرول کرنے کے لئے منصوبہ بندی کے لئے اجلاس طلب کر رہے ہیں۔