قومی اسمبلی کا اجلاس نشستند، گفتند و برخواستند کی جیتی جاگتی تصویر
قومی اسمبلی کے 23 ویں سیشن کی تیسری نشست بھی ’’نشستند، گفتند، برخواستند‘‘ کی عملی تصویر تھے ارکان کے چہروں پر تھکاوٹ نمایاں نظر آرہی تھی یہی وجہ ہے قومی اسمبلی کا اجلاس تقریباً ایک گھنٹہ جاری رہنے کے بعد پیر کی سہ پہر 4 بجے تک ملتوی کر دیا گیا ایسا دکھائی دیتا ہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس محض ایام کار پورے کرنے کیلئے منعقد ہورہا جس میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان ’’بے دلی‘‘ سے شرکت کرتے ہیں اجلاس میں جی ڈی اے اور پی پی پی پی کے پارلیمانی لیڈرز موجو تھے جمعہ کو پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئرمین رانا تنویر حسین نے ٹیوب ویلوں پر عائد کئے جانے والے اضافی ٹیکسوں کیخلاف کسانوں کا کیس خوب لڑا ۔ اجلاس کا 13 نکاتی ایجنڈا تھا، اجلاس شروع تو ایوان میں وفاقی وزیر مراد سعید، علی محمد خان، بابراعوان، رانا ثناء اللہ، ریاض پیرزادہ موجود تھے جب اجلاس شروع ہوا تو اس وقت ایوان میں 44 ارکان تھے تاہم جب اجلاس ملتوی ہوا تو اس وقت یہ تعداد 76 ہوگئی تاہم کسی رکن نے کورم کی نشاندہی نہیں کی تلاوت اور نعت رسول ﷺ کے دوران بعض ارکان کی کھسر پھسر وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے سخت نوٹس لیا اور کہا کہ ارکان کو تلاوت اور نعت رسول ﷺ کی ادائیگی کے دوران خاموش رہنا چاہیے دوران ارکان خاموش رہا کریں۔ قومی ترانہ کے دوران ہم سب خاموش احترام میں کھڑے ہوتے ہیںجب کہ قومی ترانہ انسان کا کلام ہے جبکہ تلاوت اللہ کا کلام ہے ہم پر اس کا احترام اور بھی زیادہ لازم ہے۔