• news

اسلامو فوبیا کیخلاف قدم نہ اٹھانے والے ہماری خود مختاری پر حملہ کرتے ہیں: اردگان

استنبول ‘ ویٹی کن سٹی (نیٹ نیوز‘ آن لائن) ترک صدر رجب طیب اردگان نے ہفتے کے روز بازنطینی دور کی یادگار آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کرنے کے ترکی کے فیصلے پر عالمی سطح پر مذمت کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے میں ان کے ملک کی 'خودمختار حقوق' کے استعمال کا اظہار کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ترک صدر نے جمعہ کے روز اعلان کیا تھا کہ یونیسکو کے عالمی ورثہ قرار دیے گئے آیا صوفیہ میں 24 جولائی سے مسلمان نماز پڑھ سکیں گے۔ رپورٹ کے مطابق ناقدین کا کہنا تھا کہ ترک صدر مسلم اکثریتی ملک کے سیکولر ستونوں کو ختم کررہے ہیں۔ ماضی میں انہوں نے کئی مرتبہ اس اہم ترین عمارت کو مسجد بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔ طیب اردگان نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ایک تقریب میں شرکت کی جہاں انہوں نے کہا کہ 'جو لوگ اپنے ممالک میں اسلامو فوبیا کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھاتے وہ ترکی کے خود مختار حقوق کو استعمال کرنے کے حق پر حملہ کرتے ہیں'۔ روسی آرتھوڈوکس چرچ کا کہنا تھا کہ ہمیں افسوس ہے کہ عدالت نے فیصلہ دیتے ہوئے تشویش کو مدنظر نہیں رکھا اور اس فیصلے سے بڑے اختلافات جنم لے سکتے ہیں۔ دنیا بھر کے 30 کروڑ آرتھوڈوکس عیسائیوں کے روحانی پیشوا کا کہنا تھا کہ عمارت کو مسجد میں تبدیل کرنے سے عیسائیوں کو مایوسی ہوگی اور مشرق اور مغرب میں تقسیم ہوگی۔ گرجا گھروں کی عالمی کونسل نے ترکی کے صدر رجب طیب اردگان سے مطالبہ کیا کہ وہ آیا صوفیہ میوزیم کو مسجد میں تبدیل کرنے کے اپنے فیصلے کو واپس لے۔ دی ورلڈ کونسل آف چرجز 350 گرجا گھروں کی نمائندگی کرتی ہے جس نے ترک صدر کو لکھے گئے مراسلے میں کہا کہ 'میوزیم کو مسجد میں بدلنے سے تفریق کی فضا قائم ہوگی'۔ تاہم جرمن مارشل فنڈ کے انقرہ کے ڈائریکٹر اوزگور انلوحسیرکلی نے کہا کہ اس اقدام سے عوام کا دل و دماغ جیت لیا جائے گا کیونکہ بیشتر ترک 'مذہبی یا قوم پرست جذبات کے ایسے فیصلے کے حامی ہوں گے'۔ ترک صدر کے قوم پرست اتحادی ڈیولیٹ باہسیلی نے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ آیا صوفیہ کو دوبارہ مسلمان عبادت گاہ کے طور پر کھولنے کی 'ہماری خواہش طویل عرصے سے ہے'۔ کیتھولک مسیحیوں کے پیشوا پوپ فرانسس نے استنبول کے تاریخی آیا صوفیہ کو مسجد بنانے پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے سینٹ پیٹرز سکوائر میں ہفتہ وار خطاب کے دوران کہا اس فیصلے انے انہیں انتہائی تکلیف پہنچائی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن