• news

بلاول سیاسی مایوسی کا شکار، پارلیمنٹ میں جواب دیں، نو دو گیارہ نہ ہو جائیں: شبلی فراز، مراد سعید

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا ہے کہ معلوم نہیں بلاول زرداری کس دنیا میں رہتے ہیں۔ بلاول زرداری کے الزامات کی مذمت کرتے ہیں۔ بلاول کو زمینی حقائق کا پتہ نہیں۔ شاید سو کر اٹھے تھے۔ اتنی بڑی پارٹی کو لاڑکانہ تک محدود کر دیا گیا۔ بلاول کو عمران خان پر کرپشن کا الزام لگاتے ہوئے دس بار سوچنا چاہئے۔ عمران خان کو کوئی مسٹر ٹن پرسنٹ نہیں کہتا۔ ایسی باتیں کرکے بلاول نے اپنا مذاق اڑایا۔ بلاول بھٹو سیاسی طور پر مایوسی کا شکار ہیں۔ بلاول بھٹو کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں اس لئے رہی سہی باتیں کرتے ہیں۔ ورنہ خود پر اور خاندان پر اٹھائے گئے سوالات کا جواب دیں۔ بلاول بھٹو نے پریس کانفرنس میں گری ہوئی زبان استعمال کی۔ وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے بلاول بھٹو زرداری کو بوکھلاہٹ کا شکار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ وزیراعظم پر الزامات لگا کر اپنا قد بڑھانا چاہتے ہیں۔ چیئرمین پیپلز پارٹی کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آج فرزند زرداری کرپشن پر بات کر رہا تھا۔ ان کا سارا خاندان کمیشن اور بھتہ خوری سے پہچانا جاتا ہے۔ ایک پرچی پر لیڈر بننے والے بلاول بھٹو نہ تو پارٹی کے ورکر رہے اور نہ ہی ان کی کوئی جدوجہد ہے۔ جب اسمبلی میں مجھے مائیک ملتا ہے تو وہ نو دو گیارہ ہو جاتے ہیں۔ اسمبلی کے دروازے بند کر دینے چاہئیں تاکہ ان کو فرار کا موقع نہ ملے۔ امپائر بھی بلاول بھٹو کی مرضی کے ہونگے، وہ بتائیں کون سے فورم پر ڈبیٹ کرنی ہے۔ پرچی پر رٹہ لگانے والے اور سیاسی ورکر کا قوم کو پتا چل جائے گا۔ میں ان کے چیلنج کو قبول کرتا ہوں۔ اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ 54 سال بعد سکیورٹی کونسل میں دو دفعہ کشمیر کے مسئلے پر بحث ہوئی۔ پاکستان کی فارن پالیسی بہتر ہونے سے بلاول کو دکھ پہنچا۔ آپ چھپ نہیں سکتے، ہم نے آپ کو منطقی انجام تک پہنچانا ہے۔ اگر آپ کی کسی جے آئی ٹی رپورٹ پر میڈیا پر بات ہوئی ہے تو اس پر میڈیا کو للکارنا انسان بنو جیسے الفاظ کہنا غلط ہے اور ہم اس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ میں مباحثے کا چیلنج دیتا ہوں لیکن ان کی اس بات پر پورے پاکستان کو ہنسی آ رہی تھی کیونکہ جب سپیکر صاحب کہتے ہیں اور جب مجھے فلور پر گفتگو کا موقع ملتا ہے تو موصوف ہمیشہ نو دو گیارہ ہوتے ہیں، میں سپیکر صاحب سے گزارش کرتا ہوں کہ جب بھی پارلیمنٹ کا اجلاس ہو تو یہ قوم کا مطالبہ ہے کہ آپ پارلیمنٹ کے دروازے کچھ دیر کے لیے بند کیا کریں تاکہ ان کو انہی کے سامنے جواب بھی ملے، ان سے چند سوال بھی ہوں اور یہ راہ فرار اختیار نہ کریں۔ میں قوم کے سامنے ایک مرتبہ پھر چیلنج کرتا ہوں کہ میرے ورکر ہمیشہ اعتراض کرتے ہیں کہ وہ تو موروثی سیاست پر ایوان میں آیا اور اس کی کوئی سیاسی جدوجہد نہیں تو آپ اسے کیوں چیلنج کرتے ہیں لیکن پھر بھی آپ کی خواہش پوری کردیتا ہوں۔ اگر پارلیمنٹ میں بحث کرنی ہے تو ایشو آپ کی مرضی کا ہو گا، ہم آپ کو پارلیمنٹ میں خوش آمدید کہتے ہیں لیکن گزارش اتنی سی ہے کہ جب آپ بات کریں تو نو دو گیارہ نہ ہوں۔ وفاقی وزیر علی زیدی نے بلاول بھٹو زرداری کی پریس کانفرنس پر ردعمل میں کہا ہے کہ جس کا باپ پورے ملک کو کھا گیا وہ بچہ ٹی وی پر بیٹھ کر بھاشن دے رہا ہے۔ جو خود حرام کی کمائی کھا کے بڑا ہوا ہے وہ بچہ بھاشن دے رہا ہے۔ آپ کی جماعت قتل و غارت میں ملوث ہے۔ وہ بچہ صداقت کا بھاشن بیچنے کی ناکام کوشش کر رہا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن