بیگناہ ہوں، عزیر بلوچ ارشد پپو سمیت قتل کی وارداتوں سے مکر گیا
کراچی (نوائے وقت رپورٹ) لیاری گینگ وار کے ارشد پپو قتل سمیت 16 مقدمات کی سماعت کے دوران عزیر بلوچ نے قتل کی وارداتوں سے انکار کر دیا، عدالت میں اعترافی بیان سے مکرتے ہوئے عزیر بلوچ نے کہا کہ میں بے گناہ ہوں، کوئی قتل نہیں کیا۔ کراچی کی انسداد دہشتگردی عدالت میں لیاری گینگ وار کے ارشد پپو قتل سمیت سولہ مقدمات کی سماعت ہوئی، عزیر جان بلوچ، شاہجہان بلوچ سمیت دیگر ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ دوران سماعت عزیر بلوچ نے کمرہ عدالت میں انکشاف کیا کہ اس کے ساتھ جعل سازی ہو رہی ہے۔ معزز عدالت نے عزیر بلوچ سے استفسار کیا کہ آپ نے جرم کیا ہے، فرد جرم عائد کریں۔ جس پر عزیر بلوچ نے کہا کہ اللہ کوحاضر ناظرجان کرکہتا ہوں کہ میں نے کوئی قتل نہیں کیا، میں بے گناہ ہوں۔ عدالت کے دریافت کرنے پر کہ آپ نے اقبالی 164 کا بیان قلمبند کرایا ہے پر عزیر بلوچ نے کہا کہ میرا کوئی 164 کا بیان قلمبند نہیں ہوا، مجسٹریٹ نے غلط بیانی کی ہے۔ میرے ساتھ جعل سازی ہو رہی ہے۔ جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کا جج کے سامنے اعترافی بیان ریکارڈ ہوا ہے اور اس پر آپ کے دستخط بھی موجود ہیں۔ کل کو اس کیس کے ٹرائل سے بھی مکر جاؤ گے کہ کوئی ٹرائل نہیں ہوا۔ دوران عدالت نے لندن میں مقیم ملزم حبیب جان کو اشتہاری قرار دے دیا۔ پولیس نے اشتہاری ملزمان سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرائی جس میں بتایا گیا کہ ملزم حبیب جان بیرون ملک روپوش ہے جو گرفتار نہیں ہوسکا۔ عدالت نے گینگ وار کے دیگر اہم کارندوں کو بھی اشتہاری قرار دے دیا جن میں زاہد لاڈلہ، آصف مٹھل، فیصل پٹھان، استاد تاجو، شبیر احمد، یاسر پٹھان، ثاقب باکسر، جواد لنگڑا، حمید عرف لالہ اورنگی، شاہد مکس پتی اور شیراز کامریڈ شامل ہیں۔ عدالت نے 25 جولائی کو پولیس مقابلے میں ہلاک بابا لاڈلہ سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر ملزمان پر ترمیمی فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کردی۔