شوگر انکوائری کیس، اضافی دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع‘ ہائیکورٹ کا تفصیلی فیصلہ جاری
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+ وقائع نگار) وفاقی حکومت کا شوگر انکوائری کمیشن میں کہنا ہے کہ کمیشن نے اپنی رپورٹ میں چینی کی صنعت کی جانب سے قوانین کی خلاف ورزی کی نشاندہی کی۔ چینی کی قیمتوں میں اضافہ بنیادی انسانی حقوق اور آرٹیکل 9 کی خلاف ورزی ہے۔ شوگر انکوائری کمیشن کیس میں اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ میں اضافی دستاویزات جمع کرادیئے ہیں۔ دستاویزات میں شوگر انکوائری کمیشن کا گزٹ نوٹیفکیشن اور مقدمے کا خلاصہ بھی دستاویز میں شامل کردیئے ہیں۔ دستاویزات میں حکومت نے موقف اپنایا ہے کہ چینی کی قیمتوں میں اضافے پر وفاقی حکومت نے انکوائری کمیشن بنایا گیا۔ انکوائری کمیشن پاکستان کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2017 کے قانون کے تحت بنائی گئی انکوائری کمیشن نے وفاقی، صوبائی شوگر ملوں سے معلومات اکٹھی کیں۔کمیشن نے معلومات حاصل کرنے کے بعد قیمتوں میں اضافے پر تفصیلی تصویر تیار کی۔ کمیشن نے اپنی رپورٹ میں چینی کی صنعت کی جانب سے قوانین کی خلاف ورزی کی نشاندہی کی۔ وفاقی حکومت نے تیار کردہ رپورٹ کو منظور کرنے کے بعد ریگیولٹرز کے عمل درآمد کے لئے بھیجی۔کمیشن کی رپورٹ کو پہلے پاسما والوں نے اسلام آباد ھائی کورٹ میں چیلنج کیا جومسترد ہوئی تاہم سپریم کورٹ میں موقف اپنایا گیا کہ کمیشن کا نوٹیفیکیشن گزٹ میں جاری نہیں کیا گیا درحقیت کمیشن کی تشکیل کے بارے میں پاسما مکمل طور پر آگاھ تھا۔ اورنوٹیفیکیشن کے معاملے کو کسی فورم پر چیلنج نہیں کیا گیا۔سپریم کورٹ کے اس حوالے سے فیصلے موجود ہیں کہ نوٹیفیکیشن کی تاخیر سے اشاعت سے کوئی بڑا نقصان نہیں ھوتا ۔ شوگر ملز والوں کا آرٹیکل 4 کی خلاف ورزی کا الزام بے بنیاد ہے۔ پاسما کی کی جانب سے یہ موقف اپنانا انکوائری کمیشن صرف صوبے بنا سکتے ہیں کی بے بنیاد ہے۔انکوائری کمیشن کی تشکیل آئین اور قانون کے مطابق ہے ۔ چینی کی قیمتوں میں اضافہ بنیادی انسانی حقوق اور آرٹیکل 9 کی خلاف ورزی ہے جواب دھندہ، وفاقی،صوبائی حکومتوں اور تمام اداروں کو ان کے فرائض کی انجام دہی سے روکنے کی کوشش کررہے ہیں۔ وفاقی حکومت نے سندھ ھائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل سپریم کورٹ میں دائر کر رکھی ہے۔ دوسری طرف اسلام آباد ہائیکورٹ نے چینی رپورٹ کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہرمن اللہ کی عدالت نے 35صفحات پر مشتمل تحریرہ فیصلہ میں شوگر ملز مالکان کی درخواست مسترد کرنے کی وجوہات جاری کرتے ہوئے کہاکہ عدالت ایگزیکیٹو (حکومت) کے معمول کے اختیارات میں مداخلت نہیں کرتی ہے، آئین کے مطابق منتخب حکومت اپنے اقدامات پر عوام کو جوابدہ ہے، اگر درخواست گزار کے بنیادی آئینی حقوق متاثر ہوں تو عدالت مداخلت کرسکتی ہے،چینی کیس میں حکومت کو عوام کی پریشانی دور کرنے کے لیے اقدامات کی اجازت دی جاتی ہے، عدالتی مداخلت سے عوام کی پریشانی دور کرنے کے اقدامات میں تاخیر ہوگی۔