قومی اسمبلی: تلاوت کے بعد حدیث مبارکہ پڑھی جائیگی، ترمیم منظور، فیصل واوڈا کا مسلم لیگ ن کو 30 روز مناظرے کا چیلنج
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی‘ اے پی پی) منگل کو قومی اسمبلی میں پرائیویٹ ممبرز ڈے پر کے الیکٹرک کے معاملہ اور ملکی معیشت پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ایک بار پھر ’’ٹاکرا ‘‘ ہو گیا۔ کے الیکٹرک کے معاملہ پر وزراء اور پیپلز پارٹی کے ارکان نے ایک دوسرے کو بجلی کے بحران کا ذمہ دار قرار دیا۔ جبکہ وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا نے ملکی معیشت پر مسلم لیگ (ن) کو تیس دن تک مسلسل مناظرے کا چیلنج دیدیا اور کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی طرف سے شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل، محمد زبیر عمر اور حکومت کی طرف سے اسد عمر، حفیظ شیخ اور حماد اظہر30دن میں 60شوز میں جاکر مناظرہ کر لیتے ہیں کہ آپ نے ملک کو تباہی کی طرف دھکیلا تھا یا ہم نے ملک کو تباہی سے بچایا ہے۔ اس کا فیصلہ قوم خود کر لے گی، چیلنج کرتا ہوں سچ سامنے آ جائے گا۔ قوم کو پتہ چل جائے گا کہ مسلم لیگ(ن) اور حکومت میں کون سچا ہے اور کون جھوٹا ہے؟۔ ایم کیو ایم پاکستان کے صابر قائم خانی نے کہا کہ روشنیوں کا شہر کراچی آج اندھیروں میں ڈوبا ہوا ہے۔ کے الیکڑک نے کراچی کے شہریوں کا جینا محال کر دیا ہے۔ اپوزیشن ارکان خواجہ محمد آصف، سید نوید قمر، خرم دستگیر و عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ حکومت بتائے کہ یوم شہداء نے کشمیر کے موقع پر بھارت کی افغانستان میں ٹرانزٹ ٹریڈ کیوں کھولی ہے؟ اس دن کو ٹرانزٹ ٹریڈ کھولنا کشمیریوں کو رنج پہنچانے کی کوشش ہے، ہمیں بتایا جائے کہ ہم کن شرائط پر بھارت سے ٹریڈ کھول رہے ہیں۔ سٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق موجودہ حکومت نے اوسطاً روزانہ 15ارب کا قرضہ لیا ہے۔ نالائقی ،نااہلی اور مافیا نوازی کا کونسا کالا کنواں ہے جس میں حکومت کی جانب سے لیا گیا دس ہزار ارب قرضہ گیا۔ وفاقی وزراء فیصل واوڈا، مراد سعید اور عمر ایوب نے کہا کہ کے الیکٹرک پر تحقیقاتی رپورٹ پیپلز پارٹی کے خلاف چارج شیٹ اور اس کی کرپشن کی داستان ہے۔ کے الیکٹرک کا مالک دوست ہمارا ہے لیکن اس کو پیپلز پارٹی کی حکومت کے دوران کیوں نوازا گیا؟۔ پی ایس او سے فیول لینے کیلئے 5.8ارب روپے جو کے الیکٹرک نے ادا کرنے تھے پی پی حکومت نے ادا کئے۔ ہم پر الزام لگانا پیپلزپارٹی کی عادت بن گئی۔ 6 درجے گرین پاسپورٹ کی رینکنگ میں بہتری آئی، جو بھی کام کر رہے ہیں انکے ارسطو کہتے ہیں یہ ہم نے سوچا تھا۔ وفاقی فیصل واوڈا نے کہا کہ کے الیکٹرک کا ایشو چل رہا ہے، پی پی کے چئیرمن نے بہت ساری رپورٹس اور چیزوں کا حوالہ دیا۔ مراد سعید نے جواب دے دیا تھا، ہمیں سود سمیت واپس کرنے کی عادت ہے، بلاول نے جو رپورٹ پیش کی وہ پیپلز پارٹی کے خلاف چارج شیٹ ہے، ایف آئی اے نے اس پر پوری تحقیق کی تھی ،پی پی کے دور میں جب کے الیکٹرک کی نجکاری ہورہی تھی تو اس کے انٹرنل آڈیٹر امین راجپوت کو انہوں نے ایم ڈی لگا دیا،گلہ ہم سے کر رہے ہیں، ای سی سی کی منظوری کے بغیر یہ فیصلے کر رہے تھے،سید نوید قمر نے کہا کہ گزشتہ روز کی پریس کانفرنس پر وفاقی وزیر نے ایک حصے کا جواب دینے کی کوشش کی ہے،کے الیکٹرک کا منافع بڑھانا مقصد نہیں تھا۔اگر مہنگا ایندھن ہو گا تو بجلی مہنگی ہو گی۔ گیس اور فرنس آئل کی قیمت میں فرق ہے۔یہ سبسڈی کراچی کے صارفین کے لیے ہے۔کے الیکٹرک والے نہ ہمارے دوست ہیں اور نہ ہی ہم ان کی کارکردگی سے خوش ہیں۔ فیصل واوڈا نے کہا کہ میں نوید قمر صاحب کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے تسلیم کیا کہ انہوں نے گیس کی جگہ فرنس آئل کے الیکٹرک کو دیا ،جسکی ادائیگی کے الیکٹرک نے کرنی تھی مگر ادائیگی حکومت نے کی،نوید قمر نے اعتراف کیا کہ انہوں نے5.2ارب روپے کا ٹیکہ حکومتی خزانے کو لگایا۔وزیر توانائی عمر ایوب نے کہا کہ خوشی ہوئی کہ پیپلز پارٹی نے آج خود اعتراف کر لیا،پیپلزپارٹی نے بجلی کے معاہدے کئے،انہوں نے گیس کو سردیوں میں سندھ کی بجائے پنجاب کی طرف منتقل کیا،مگر الزام ہم پر لگایا گیا،ہم پر الزام لگانا پیپلزپارٹی کی عادت بن گئی ہے،خرم دستگیر خان نے کہا کہ میں آئینہ ساتھ لیکر آیا ہوں، کل سٹیٹ بینک آف پاکستان نے سینٹرل گورنمنٹ ڈیٹ کا ڈیٹا جاری کیا ہے،جس کے مطابق مسلم لیگ (ن)نے حکومت چھوڑی کو پاکستان کا قرضہ 24 ہزار 212 ارب تھا،31مئی 2020تک وفاقی حکومت کا قرضہ 34 ہزار 489 ارب قرضہ ہو چکا ہے، یہ حکومت اپنے23ماہ میں وفاق 10 ہزار 277 ارب کے قرضے لے چکی ہے،جتنے قرضے ہم نے5سال میں لئے انہوں نے23ماہ میں لے لئے ہم حکومت تعلیم بالغاں کرتے رہتے ہیں،اس حکومت نے اوسطہ ہر روز 15 ارب روپے یومیہ قرضہ لیا، ہم نے قرضہ لیا تو ضرب عضب لڑی، رد الفساد لڑی، 12 ہزار میگاواٹ بجلی ہم نے دی، کچھی کنال مکمل کیا لواری ٹنل مکمل کیا، میرا سوال ہے کہ بتائیں کونسا ریکارڈ قرضہ ہے جس میں ترقی نہیں ہوئی،یہ کیسی سرکار ہے یہ مافیا ہے حکومت نہیں۔وفاقی وزیر عمر ایوب خان نے کہا کہ خرم دستگیر کو حقائق پر مبنی بات کرنی چاہیے،2007 میں قرضہ 7ہزار ارب روپے تھا،پیپلزپارٹی کا دور ختم ہوا تو 14 ہزار ارب کا قرضہ تھا،مسلم لیگ ن کی حکومت ختم ہوئی 30 ہزار ارب کا قرضہ لیا، میں آپ کو وہ شخصیات سامنے رکھ سکتا ہوں کہ جنہوں نے باتیں کیں کہ اگر ہماری حکومت آگئی تو ہم کیسے سنبھالیں گے۔ علاوہ ازیںقومی اسمبلی میں تلاوت قرآن پاک کے بعد حدیث شریف پڑھے جانے کی ترمیم ایوان نے منظور کر لی۔ ایم این اے مجاہد علی نے قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط میں ترمیم پیش کی۔ اجلاس کے آغاز میں قرآن پاک کی تلاوت کے بعد حدیث کا لفظ شامل کردیا گیا۔ قواعد میں ترمیم کے بعد اب اجلاس میں قرآن پاک کی تلاوت کے بعد حدیث بھی پڑھی جائے گی۔ وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں قرآن پاک کی تلاوت کے بعد حدیث پڑھنے کے لئے قواعد میں ترمیم منگل کو ہی پاس کردی جائے۔ اس ایوان کی اکثریت کی رائے ہے کہ اسے فوری قواعد و ضوابط میں شامل کردیا جائے۔ اگر اچھا کام کیا جارہا ہے تو اس کو اچھے طریقے سے کیا جائے۔ شازیہ مری نے کہا کہ وزیراعظم کو اس ایوان میں وقفہ سوالات میں جواب دینے تھے۔ شازیہ مری نے کہا کہ دو سال ہوگئے لیکن اس کو ابھی تک پاس نہیں کیا گیا۔ وزیراعظم کے وقفہ سوالات میں جواب دینے کے معاملے کو قانونی شکل دینا چاہتے ہیں۔مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے پاکستان ٹورزم ڈویلپمنٹ کارپوریشن (پی ٹی ڈی سی) کی نجکاری کے خلاف شدید احتجاج کیا جس پر وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ پی ٹی ڈی سی کے 180 لوگوں کو گولڈن ہینڈ شیک کے تحت ریٹائر کر رہے ہیں۔ پی ٹی ڈی سی کے ان ریٹائر ہونے والوں لوگوں کو 15، 15 لاکھ روپے دے رہے ہیں،گولڈن ہینڈ شیک پہلی بار نہیں دیا جارہا۔ اگر اپوزیشن ارکان مطمئن نہیں تو اس معاملے کو متعلقہ مجلس قائمہ کو بھجوا دیں۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ پی ٹی ڈی سی کو بٹھا کر وزیراعظم ٹورزم کو اٹھا نہیں سکتے، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت ہم نے چینی اور پیٹرول چوری ہوتے دیکھا ہے، ایک کروڑ نوکریاں دینی تھیں کروڑوں نوکریاں چھینی جا رہی ہیں۔