حکومت کو شوگر ملز کیخلاف کارروائی کی اجازت، بیان بازی سیاسی معاملہ زیادہ مداخلت نہیں کر سکتے: چیف جسٹس
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے حکومت کو شوگر ملز کیخلاف کارروائی کی اجازت دیتے ہوئے سندھ ہائیکورٹ کا حکم امتناعی ختم کردیا۔ عدالت نے اپنے حکمنامہ میں قرار دیا ہے کہ ادارے قانون کے مطابق کارروائی کریں تاہم شوگر ملز مالکان کیخلاف غیر ضروری اقدامات نہ کئے جائیں۔ سپریم کورٹ میں سندھ ہائی کورٹ کا حکم امتناعی کے خلاف وفاقی حکومت کی درخواست کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربرا ہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ شوگر مل کے وکیل نے موقف اپنایا کہ حکومتی وزرا بیان بازی کرکے میڈیا ٹرائل کرتے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا بیان بازی سیاسی معاملہ ہے زیادہ مداخلت نہیں کر سکتے۔ اٹارنی جنرل پاکستان نے موقف اپنایا کہ یہ پہلا کمشن ہے جس میں دو وزرائے اعلی پیش ہوئے، اور وزیراعظم کے قریب ترین ساتھی کو بھی کمیشن میں پیش ہونا پڑا، جسٹس اعجازالاحسن نے کہا شفاف کام ہونا چاہیے تاکہ ملوث افراد کیفر کردار تک پہنچ سکیں، تکنیکی معاملات میں عوام کا مفاد پیچھے نہیں رہنے دینگے، شوگر مل مالکان کے وکیل مخدوم علی خان نے کہا حکم امتناعی خارج ہوا تو ہائی کورٹس میں کیس متاثر ہوگا، جس پر اٹارنی جنرل نے کہاکیا 20 شوگر ملز آسمان سے اتری ہیں جو انکے خلاف کارروائی نہیں ہو سکتی۔ چیف جسٹس نے کہا حکومت کو کام سے کیسے روک سکتے ہیں۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتا یاکہ حکومت چینی کے بعد پٹرولیم بحران پر بھی کمشن بنا رہی ہے، سندھ ہائی کورٹ نے جس طرح کارروائی سے روکا وہ خلاف قانون ہے، چاہتے ہیں پٹرول کمیشن سے پہلے حکم امتناع والا مسئلہ حل ہو، جس کے بعد عدالت نے حکومت کو کارروائی جاری کررکھتے ہوئے قرار دیا کہ حکومت عدالتی فیصلوں تک شوگر ملز کیخلاف کوئی حتمی حکم نہیں جاری کر سکتی، تاہم عدالت قرار دیا کہ سندھ اور اسلام آباد ہائی کورٹس تین ہفتے میں شوگر ملز کی درخواستوں پر فیصلہ کریں۔ عدالت نے شوگر کمیشن رپورٹ پر حکومتی عہدیداران کو بیان بازی سے بھی روک دیا۔