پرائیویٹ ممبرز ڈے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان طعنوں ، الزام تراشی کی بھینٹ چڑھ گیا
منگل کو قومی اسمبلی میں پرائیوٹ ممبرز ڈے تھا۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کا ایک گھنٹہ کی تاخیر سے شروع ہوا۔ جس اپوزیشن نے احتجاج بھی کیا جس پر بتایا گیا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس کی وجہ سے اجلاس تاخیر سے شروع کیا گیا جب کہ اپوزیشن کی جانب سے سید نوید قمر نے کہا کہ جب کابینہ کا اجلاس ہو رہا تھا تو پھر اس وقت قومی اسمبلی کا اجلاس کیوں رکھا گیا ارکان اجلاس شروع ہونے کے لئے ایک گھنٹہ انتظار کرتے رہے ان کا موقف تھا کہ قومی اسمبلی کا بھاری بھرکم ایجنڈا جو ایک سو نکات سے زائد پر مشتمل تھا کیونکر نمٹایا جا سکے گا۔ بہر حال قومی اسمبلی کا اجلاس جو اڑھائی گھنٹے تک جاری رہا کا بیشتر وقت دونوں اطراف سے ایک دوسرے کو ’’طعنے ‘‘ دینے اور الزام تراش کی نذر ہو گیا۔ ایسا دکھائی دیتا ہے حکومتی ارکان اپوزیشن سے دو دو ہاتھ کرنے کا ایجنڈا لے کر آتے ہیں اور پھر اوپر سے خوب داد وصول کرتے ہیں ایوان کی کارروائی کا بیشتر حصہ نواز شریف ، آصف علی زرداری پر الزام تراشی اور اس کے جواب میں ’’کپتان ‘‘ کوسنے دینا اپوزیشن اپنا جوابی حق سمجھ کر کرتی ہے۔ ریاض فتیانہ کو یہ کہنا پڑا 101آئٹمز کا ایجنڈا ہے آج کا دن ’’پرائیویٹ ممبرز ڈے ‘‘ پھر اس کا کوئی اور نام رکھ لیا جائے پیپلز پارٹی کے رکن عبد القادر پٹیل نے اپنا غصہ غلام سرور پر نکا لااور کہا وزیر اعظم کے خصوصی معاون علی نوازاعوان نے دوبارہ اسلام آباد کے ہسپتالوں میں او پی ڈیز اورآپریشن تھیٹرز کو فوری طورپرکھولنے کا مطالبہ کیا لیکن نقارخانہ میں طوطی کی آواز کسی نے نہیں سنی ۔ رکن قومی اسمبلی نثار احمد چیمہ نے کہاکہ بھارت کو واہگہ بارڈرکے راستے افغانستان تک تجارتی رسائی کا فیصلہ درست نہیں۔