• news

امریکہ کا افغانستان امن معاہدے میں پیشرفت پر اظہار اطمینان

اسلام آباد(سہیل عبدالناصر)امریکہ نے افغانستان میں امن معاہدے میں اب تک کی پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا ہے جب کہ طالبان نے مطالبہ کیا ہے کہ امریکہ اور افغان حکومت پر معاہدے کی خلاف ورزیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے پوری طرح معاہدہ پر کاربند رہنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد نے گزشتہ روز اپنے ٹویٹ میں کہا کہ طالبان کے ساتھ امن معاہدے کو ایک سو پینتیس دن گزر گئے ہیں۔ یہ مدت ایک سنگ میل کا درجہ رکھتی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ امریکہ نے فوجیوں کی تعداد میں کمی اور پانچ اڈے خالی کرنے سمیت پہلے مرحلہ کے وعدوں کی پاسداری کیلئے سخت محنت کی ہے۔ جس کی بدولت اب افغانستان میں امریکی فوجیوں کا تناسب مزید کم ہو گیاہے۔ انہوں نے کہا کہ قیدیوں کی رہائی کی رفتار سست ہونے کے باوجود یہ بھی ایک اہم پیشرفت ہے۔ ادھر افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے نوائے وقت کو ارسال کئے گئے بیان میں کہا ہے کہ معاہدے کی شرائط کے مطابق امریکہ اور اس کے غیر ملکی اتحادی فوجیوں کی تعداد میں کمی اور پانچ اڈوں سے انخلا ایک اچھا اور مثبت اقدام ہے۔ قیدیوں کی رہائی میں تاخیر کی گئی ، اس سے پہلے باہمی بات چیت اور امن عمل میں بھی دیر ہوئی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ باقی ماندہ قیدیوں کو بھی جلد رہا کیا جائے۔ اسی طرح امارت اسلامیہ کے رہنماؤں کی بلیک لسٹ کا معاملہ ابھی تک حل نہیں کیا گیا،، جس پر سنجیدگی سے غور کرنے اور عملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔اگرچہ اس معاہدے میں واضح طور پر یہ شرط رکھی گئی ہے کہ میدان جنگ سے باہر کسی بھی فوجی کارروائی کی ممانعت کی جائے گی، لیکن گزشتہ دنوں میں امریکی فورسز اور داخلی اتحادیوں کی طرف سے وقتا فوقتا غیر جنگی کارروائیاں جاری ہیں۔ حملوں کے دوران شہریوں، مجاہدین اور عوامی سہولیات پر بمباری کی ہے۔صرف پچھلے دس دنوں میں، امریکیوں نے لوگر، بادغیس، میدان ،غزنی، زابل، ارزگان، ہلمند اور قندھار میں کئی ڈرون حملے اور بم دھماکے کیے اور معاہدے کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے دو بار چھاپے مارے۔ امارت اسلامیہ ان تمام حملوں کی مذمت کرتی ہے اور تمام حملوں کے فوری خاتمے کا مطالبہ کرتی ہے۔ اسی طرح صوبہ سمنگان اور دوسرے صوبوں میں کابل انتظامیہ اور امریکی افواج کے ذریعہ شہریوں پر وحشیانہ حملوں جیسے آپریشنوں کا آغاز ہوا۔ انہوں نے ،مطالبہ کیا کہ قیام امن کے اس موقع کوضائع نہ کیا جائے اور عدم اعتماد پیدا کرنے والے اقدامات سے گریز کیا جائے۔

ای پیپر-دی نیشن