خیبر پی کے اسمبلی: مالاتی ایوراڈ کے عدم اجراء پر اپوزیشن کی تنقید‘ واک آؤٹ
پشاور (اے پی پی)خیبر پی کے اسمبلی میں اپوزیشن نے این ایف سی ایوارڈکے عدم اجراء پر مطالبہ کیاہے کہ 2017کی مردم شماری کے مطابق خیبر پی کے کا جو حصہ بنتا ہے اسکی فوری وصولی کیلئے پارلیمانی جرگہ تشکیل دیا جائے۔ منگل کے روز صوبائی اسمبلی اجلاس کے دوران ایم ایم اے رکن عنایت اللہ نے اپنی تحریک التواء پربحث کا آغاز کرتے ہوئے کہاکہ آئین کے مطابق ہرسال این ایف سی کی تشکیل ہوگی۔ وفاقی وزیرفنانس اس کے چیئرمین اورصوبائی فنانس وزراء اس کے ممبر ہونگے۔ دوبار اس کی تشکیل ہوئی لیکن اس کو عدالت میں چیلنج کیا گیا مجھے نہیں لگتاکہ حکومت اس کی تشکیل میں کامیاب ہوجائے گی دس سالوں سے ایوارڈ کی تقسیم نہ ہونے سے صوبے کا نقصان ہو رہا ہے۔ آبادی کی بنیاد پر حصہ دیا جاتا تھا۔ پی پی کے رکن احمدکریم کنڈی نے کہاکہ صوبے کامالی مقدمہ لارہے ہیں لیکن بدقسمتی سے ہمارا وزیرخزانہ خاموش تماشائی بنے ہیں۔ معاون خصوصی غزن جمال نے جواب دیتے ہوئے کہاکہ این ایف سی ایوارڈکی تشکیل کا معاملہ عدالت میں ہے اس لئے اسکی تشکیل اب تک نہیں ہوئی این ایف سی ایوارڈکیلئے ہماری تیاری مکمل ہے قبائلی اضلاع کیلئے تین فیصد کے حوالے سے این ایف سی اجلاس میں معاملات طے کئے جائینگے۔ تاہم سپیکر نے بحیثیت رکن اسمبلی غزن کوبات کرنے کی اجازت دی اورکہاکہ رولزکے مطابق مشیرجواب دے سکتے ہیں اگر رولز میں مشیرجواب نہیںتے تو وزیربھی ایوان میں موجود ہیں جسکے بعد ایوان میں کورم کی نشاندہی کی گئی اس دوران ارکان کی 32 تعداد موجود تھی جس پر سپیکرکی طرف سے دومنٹ کیلئے گھنٹیاں بجائی گئی تاہم اپوزیشن ارکان کے واک آئوٹ کے باعث ہائوس میں اراکین کی مطلوبہ تعداد مکمل نہ ہونے پر اجلاس کو ملتوی کر دیا گیا۔ ڈپٹی سپیکر محمود جان نے ایم ایم اے رکن حافظ اسلام الدین کو اپنی تقریرمیں فاٹا اور کے پی کہنے پر بار بار ٹوکتے رہے،سپیکر نے بلاول آفریدی کوبھی جھاڑ پلا دی۔