دنیا بھر میں 2 ارب 10 کروڑ سے زیادہ افراد کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں‘ماہرین
اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)آبی وسائل کے ماہرین نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں 2 ارب 10 کروڑ سے زیادہ افراد کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں، پانی کی طلب میں اضافہ کی موجودہ شرح سے 2030ء تک طلب اور رسد کا فرق 40 فیصد سے بڑھ جائے گا اور پانی کی قلت ایک سنگین عالمی مسئلہ بن جائے گی۔ دنیا بھر کے صحرائی علاقوں میں لوگوں کو پانی کی تلاش میں میلوں طویل سفر کرنا پڑتا ہے۔ ہوا سے پانی بنانے والی مشینیں مارکیٹ میں آ رہی ہیں۔ امریکہ کی کئی ریاستوں اور پڑوسی ممالک کے ایسے علاقوں میں استعمال ہو رہی ہیں جہاں پینے کے پانی کی شدید قلت ہے۔ امریکی نشریاتی ادارہ کی رپورٹ کے مطابق امریکہ میں سال 2016ء میں اس اہم مسئلہ کی جانب سائنس دانوں اور انجنیئرز کی توجہ مبذول کرانے کے لئے ایک ایکس پرائز مقابلہ کا انعقاد کیا گیا۔ دنیا بھر کے ماہرین سے کہا گیا کہ وہ ایسی مشین تیار کریں جو سادہ، کم خرچ ہو اور پانی کی قلت والے علاقوں میں ایک سو افراد کی روزمرہ ضرورت کے لیے 24 گھنٹوں میں کم از کم 2 ہزار لٹر پانی تیار کرنے کی صلاحیت رکھتی ہو۔ 1.5 لاکھ ڈالر کا یہ انعام کیلی فورنیا کے انجنیئر ڈیوڈ ہرٹز اور ان کے ساتھی رچرڈ گورڈن نے جیتا تھا۔ انہوں نے ہوا سے پانی بنانے کا طریقہ دریافت کیا اور ان کی متعارف کرائی گئی ٹیکنالوجی صحرائی اور بنجر علاقوں کے لیے بہت فائدہ مند ہے جہاں پانی نہیں ملتا ہے۔ سائنس دانوں نے اسے ہوا سے پانی کاشت کرنے کا نام دیا ہے کیونکہ بنیادی طور پر یہ وہی طریقہ ہے جس طرح کاشت کار زمین میں بیج بوتا ہے اور فصل کاٹتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ بات باعث دلچسپی ہے کہ زمین پر جھیلوں، دریاؤں اور چشموں میں جتنا میٹھا پانی موجود ہے اس کے 10 فیصد حصہ کے مساوی پانی ہر وقت ہوا اپنے ساتھ اٹھائے پھرتی ہے۔ سائنسی اعداد و شمار کے مطابق ہوا میں موجود پانی کی یہ مقدار 13 کھرب لٹر سے زیادہ ہے۔ یہ پانی شفاف اور کثافتوں سے پاک ہے اور پینے کے لئے اس کو فلٹر کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔ رپورٹ کے مطابق ہوا سے پانی نچوڑنے کا طریقہ انتہائی سادہ ہے۔ ہوا ایک خاص درجہ حرارت تک پانی کو بخارات کی شکل میں اپنے ساتھ رکھ سکتی ہے۔