جسٹس فائزکودھمکیوں کیخلاف ازخودنوٹس کیس،ایف آئی اے کی رپورٹ سپریم کورٹ جمع
اسلام آباد(خصوصی رپورٹر )ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ججز کے خلاف وڈیو بنانے والے آغا افتخارالدین کا سفری ریکارڈ غیرمعمولی ہے جس کے تحقیقات کی جا رہی ہیں ملزم افتخار الدین کی آرگنایزیشن اقرا ویلفیئر آرگنائزیشن ملک کے ساتھ ساتھ بیرون ملک سے بھی فنڈز لے رہی ہے جسٹس قاضی فائز عیسی کو دھمکیاں دینے کے خلاف ازخودنوٹس کیس میں ایف آئی اے نے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروا دی ہے رپورٹ میں کہا گیاہے کہ ایف آئی اے نے معاملے کی تحقیقات کے لیے چار رکنی جے آئی ٹی تشکیل دی،ملزم افتخارالدین مرزا اور شریک ملزم اکبر علی کو گرفتار کرکے جیل بھیجا گیا، تحقیقات کے دوران ملزم افتخارالدین مرزا وڈیو بنا کر اسے سوشل میڈیا پر اپلوڈ کرنے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا تسلی بخش جواب نہ دے سکے، تاہم ملزم افتخارالدین مرزا نے سوشل میڈیا پر 698 وڈیوز اپلوڈ کیں جن کی سکروٹنی کی جا رہی ہے،سکروٹنی اور تجزیے سے یہ دیکھا جائے گا مزید کس کس وڈیو میں قوانین کی خلاف ورزی کی گئی،جن موبائل فون کے ذریعے سوشل میڈیا اکاونٹس پر وڈیو اپلوڈ کی گئیں ان کا سی ڈی آر حاصل کر لیا ہے ملزم افتخارالدین مرزا کا سفری ریکارڈ بتاتا ہے کہ وہ ایران، عراق، شام، کویت اور سعودی عرب جاتے رہے ہیں،ملزم افتخارالدین مرزا کا سفری ریکارڈ غیر عمومی ہے، ،سی ڈی آر کے تجزیے سے یہ بات عیاں ہوئی کہ ملزم نے ایران، سعودی عرب، ساوتھ کوریا، ملائیشیا، چائنہ، زمبابوے اور انگلینڈ کالیں کیں،کال ریکارڈ سے مزید لنکس کی شناخت کے لیے تجزیہ کیا جا رہا ہے، جبکہ چنیوٹ اور راولپنڈی کی ریونیو اتھارٹی سے ملزم کی غیر منقولہ جائیدادوں کی تفصیلات مانگی گئی ہیں، متعلقہ ریونیو اتھارٹیز سے جواب کا انتظار ہے،اقرا ویلفیئر آرگنائزیشن نامی ٹرسٹ ملزم افتخارالدین مرزا چلا رہے ہیں اس لئے ڈپٹی کمشنر راولپنڈی سے اقرا ویلفیئر آرگنائزیشن کا مکمل ریکارڈ مانگا گیا ہے، فیڈرل بورڈ سے اقرا پبلک سکول اینڈ کالج کا ریکارڈ حاصل کر لیا ہے ۔فیڈرل بورڈ کیر یکارڈ کے مطابق اقرا پبلک اسکول اینڈ کالج میں 532 طلبہ نے 2010-2018 تک میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کا امتحان پاس کیا، چیئرمین ایف بی آر سے ملزم افتخارالدین کے ٹیکس ریٹرن اور ویلتھ سٹیٹمنٹ کی تفصیلات مانگی گئیں جس کا انتظار ہے، ملک بھر کے تمام بینکوں سے ملزم افتخارالدین کی بینک تفصیلات اور اقرا ویلفیئر آرگنائزیشن کے اکاونٹس کی تفصیلات بھی طلب کی گئی ہیں، جن انتظار ہے ۔افتخارالدین مرزا نے 1972 میں چناب نگر سے بی ایس سی کیا، جس کے بعد ملزم افتخار الدین قادیانیت ترک کر کے شیعہ مسلک اپنایا اور ایران سے مذہبی تعلیم حاصل کی، افتخارالدین مرزا اس وقت پراپرٹی کے کاروبار سے وابستہ ہیں،ادارے میں یتیم بچوں کے لیے اقرا ہاسٹل قائم کیا گیاملزم افتخارالدین مرزا کے ایران، آسٹریلیا، امریکہ، برطانیہ اور کینیڈا میں طالب علموں، دوستوں اور رشتہ داروں سے رابطے رہے، ملزم کا سب سے بڑا بیٹا سعودی عرب میں جرمن کمپنی شلمبرجر میں کام کر رہا ہے، رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ افتخارالدین مرزا کی تمام وڈیوز سوشل میڈیا پر اکبر علی اپلوڈ کرتا تھا،اکبر علی نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ انہیں افتخارالدین مرزا نے وڈیو ڈیلیٹ کرنے کا کہا تھا، اکبر علی نے کہا وڈیو ایک یوٹیوب کے صارف کے کہنے پر ڈیلیٹ کی، عراق کے جنرل سلیمانی کے قتل کی وڈیوز اپلوڈ کرنے پر یوٹیوب اور فیسبک نے ملزم کے اکاونٹس کو بلاک کیا،ملزم افتخارالدین نے معرفت الہی اور دین شناس کے نام سے نئے فیسبک پیجز بنائے،جبکہ افتخارالدین پیدائشی طور پر بلتستان سے تعلق رکھتا ہے