بابری مسجد ، رام مندر معاملے پر آر ایس ایس کا بیانیہ لرکھڑا گیا
اسلام آباد ( عبداللہ شاد - خبر نگار خصوصی) نیپالی وزیراعظم نے بابری مسجد اور رام مندر معاملے پر بھارتی حکومت کے بیانیے کی بنیادیں ہلا کر رکھ دی ہیں۔ مودی سرکار کو خطرہ ہے کہ اگر اس معاملے نے زیادہ طول پکڑا تو حکومت کی جڑیں بری طرح اکھڑ جائینگی کیونکہ مودی سرکار کے منتخب ہونے ہی کی بنیاد ہی ہندو ازم اور ہندوتوا کے فارمولے پر قائم ہے۔ ہندوازم کے کئی تاریخ دان بھی نیپالی وزیراعظم کے دعوے کو درست قرار دے رہے ہیں جس سے ہندوئوں کے ایک بڑے فرقے کے خیالات میں ’’کنفیوژن‘‘ بڑھ رہی ہے۔ نیپالی وزیراعظم کے پی شرما اولی نے ایک روز قبل یہ اعلان کیا تھا کہ ’’اصل‘‘ ایودھیا نیپال میں ہے اور بھگوان رام بھارت کے بیان کردہ ایودھیا نہیں بلکہ جنوبی نیپال کے تھوری میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے اس بیان پر پورے بھارت میں نیپالی وزیراعظم کیخلاف مظاہرے جاری ہیں اور ایودھیا میں رام مندر کا قیام بھی خطرے میں پڑ گیا ہے۔ نیپالی وزیراعظم نے یہ واضح الفاظ میں کہا تھا کہ رام بھگوان کے پیدائش کا مقام بھارت میں ہے ہی نہیں۔ یوں آر ایس ایس و دیگر ہندو انتہا پسند تنظیموں کے پاس بابری مسجد کے انہدام کی کوئی وضاحت باقی نہیں رہی۔ ایودھیا میں بھی ہندو پنڈتوں کی جانب سے ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں نیپالی وزیراعظم کو جان سے مارنے تک کی دھمکیاں دی گئی، کئی دہشتگرد ہندو تنظیمیں بھی کے پی شرما اولی کو ’’چپ‘‘ کرانے کے مذموم عزائم کا اظہار کر رہی ہے۔ نیپالی وزیراعظم کے حالیہ بیان سے آر ایس ایس اور بی جے پی کے تمام حلقوں میں شدید بے چینی پائی جا رہی ہے۔ ہندوستان کے سوشل میڈیا پر بھی فی الوقت یہ بحث سب سے زیادہ سلگتا معاملہ بنی ہوئی ہے۔