سینٹ: کوویڈ 19 ذخیرہ اندوزی کی ممانعت آرڈیننس پیش، کرونا روکنے کیلئے کرفیو لگایا جائے: رحمن ملک
اسلام آباد (نیوز رپورٹر) سینٹ میں کوویڈ 19 (ذخیرہ اندوزی کی ممانعت) آرڈیننس 2020ء پیش کیا گیا۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے یہ آرڈیننس پیش کیا جس پر انہوں نے کہا کہ مفاد عامہ کی قانون سازی پر سب کو اس کی حمایت کرنی چاہیے، ہمیں اسلامی اصولوں پر عمل کرنا چاہیے، ہمیں ذخیرہ اندوزی سے گریز کرنا چاہیے۔ کرونا وباء کے دوران ذخیرہ اندوزی کے تناظر میں صدر مملکت نے یہ آرڈیننس جاری کیا۔ حکومت نے کرونا وباء پر گہری نظر رکھی ہوئی ہے اس حوالے سے متعدد اقدامات کئے گئے ہیں۔ وباء کے خلاف متعلقہ اداروں کی استعداد کار میں اضافہ ہوا ہے، ملک میں وینٹی لیٹرز اور ماسک بنائے جا رہے ہیں۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات اسد عمر اور معاون خصوصی برائے قومی صحت ڈاکٹر ظفر مرزا ایوان میں بریفنگ دینے کے لئے تیار ہیں۔ لوگ پکے سچے مسلمان بن جائیں تو ملاوٹ ختم ہوجائے اور کسی کو کشمیر اور فلسطین میں مسلمانوں پر مظالم کی جرات بھی نہ ہو۔ قبل ازیں گفتگو کرتے ہوئے سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ اس آرڈیننس کو 90 دن میں ایوان میں پیش کرنا ضروری تھا، تاخیر سے ایوان کا استحقاق مجروح ہوا ہے۔ ایران نے بھارت کے ساتھ چا بہار کے حوالے سے معاہدہ ختم کر دیا گیا ہے، چین کے ایران کے ساتھ تعلقات میں بہتری آ رہی ہے، اس حوالے سے ایوان کو اعتماد میں لیا جائے۔ سینیٹر شیری رحمن نے کہا کہ ایوان میں اپنے اور دوسروں کے تحفظ کے لئے ماسک پہنے جائیں۔ دوران خطاب انہوںنے ثناء جمالی کو کہا کہ وہ ماسک کو ٹھوڑی پر نہیں منہ پر لگائیں۔ سینیٹر رحمن ملک نے کہا کہ وزیر صحت کو ایوان میں آ کر کرونا سے متعلق حقائق سے آگاہ کرنا چاہیے، کرونا پر قابو پانا اصل مسئلہ ہے۔ عیدالاضحیٰ کے موقع پر وباء کے پھیلائو کی روک تھام کے لئے اتفاق رائے سے حکمت عملی وضع کی جائے۔ سینٹر رحمان ملک نے ایک با پھر اپنے اس مطالبے کو دہرایا کہ کرونا کا پھیلائو روکنے کیلئے فوج کے ذریعے کرفیو لگایا جائے۔ سمارٹ لاک ڈائون سے کام نہیں چلے گا۔ ڈبلیو ایچ او کہہ رہا ہے کہ جولائی اور اگست کرونا عروج پر ہوگا اور ہم کہہ رہے ہیں کہ صورت حال بہتر ہورہی ہے۔ صورت حال بہتر نہیں ہورہی بلکہ حکومت نے ٹیسٹ کم کر دئیے ہیں۔ ڈپٹی چیئرمین سینٹ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ اس بل کو قومی اسمبلی اور سینٹ کے اجلاسوں میں پیش نہیں کیا گیا، مفاد عامہ کے آرڈیننس پر کوئی اعتراض نہیں کرے گا نہ مخالفت کرے گا، مذکورہ آرڈیننس تاخیر سے پیش کرنے کی وجہ کیا ہے۔ معاون خصوصی برائے صحت کرونا وباء سے متعلق ایوان کو بریفنگ دیں، نگرانی کے لئے اتفاق رائے سے پارلیمانی کمیٹی بھی قائم کی جا سکتی ہے۔ ایوان بالا کے اجلاس میں شمالی وزیرستان کے شہداء کے لئے دعا کرائی گئی وقفہ سوالات کو سولہ جولائی تک معطل کر دیا گیا۔سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کسی بھی صورت اپنے مقصد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور مافیاز کو انجام تک پہنچائیں گے، ہم نے کرونا وباء کے دوران متوازن اقدامات کئے جس کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں، کم آمدن والے مزدور اور پسماندہ طبقات کی فلاح و بہبود حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ صدر مملکت کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر اظہار تشکر کی تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے قائد ایوان سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ ڈاکٹر عارف علوی کے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں حکومت کی کامیابیوں اور مستقل کی منصوبہ بندی کا احاطہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے 22 سال قبل جدوجہد شروع کی تھی، ان کے دل میں عوام اور ملک کے لئے احساس تھا، اس وقت ملک میں دو جماعتی نظام تھا، اس کی بنیاد دو خاندانوں پر تھی، ان کی ابتداء ڈکٹیٹر کے ذریعے ہوئی، ایوب خان کے بعد ذوالفقار علی بھٹو اور ضیاء الحق کے بعد نواز شریف آئے، عمران خان نے اپنی سیاسی جماعت کی بنیاد قوم کے درد پر رکھی، پاکستان تحریک انصاف نے دو جماعتی اقتدار کو توڑا۔بدھ کو سینٹ کی ہائوس بزنس ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس میں رواں اجلاس 27 جولائی2020ء تک جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اجلاس کی کارروائی ایک روز کے وقفہ سے جاری رہے گی۔ سینٹ کی ہائوس بزنس ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا۔ جس میں سینٹ کے رواں اجلاس کے ایجنڈا اور قانون سازی سے متعلق امور پر مشاورت کی گئی۔قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم تین گھنٹے جب کہ قائد حزب اختلاف راجہ محمد ظفر الحق دو گھنٹے تک موجود رہے کسی رکن کو رم کی نشاندہی نہیں کی۔ کم و بیش تمام جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز ایوان میں موجود رہے بالآخر سینٹ نے نیا پارلیمانی سال شروع ہونے سے قبل صدر مملکت کے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر بحث مکمل کر لیا۔ ایوان بالا نے 12 ستمبر 2019ء کو پارلیمان سے خطاب کرنے پر صدر پاکستان کا شکریہ ادا کرنے کی تحریک متفقہ طور پر منظور کر لی۔ پارلیمانی روایت کے مطابق صدر مملکت کے خطاب پر دونوں ایوانوں بحث کرائی جاتی ہے لیکن یہ بات خاص طور پر نوٹ کی گئی صدر کے خطاب پر حکومت کی جانب سے بحث میں دلچسپی نہیں لی جا تی لیکن اب کی بار ایوان بالا میں قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم نے صدر کے خطاب پر بحث کو سمیٹا۔ ڈاکٹر وسیم شہزاد کو قائد ایوان کی حیثیت سے اپنے جو ہر خطاب دکھانے کا پہلا موقع ملا انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کی پالیسیوں کا بھرپور انداز میں دفاع کیا۔ سینیٹ میں اپوزیشن نے حکومت سے انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس ریویو اینڈ ری کنسڈریشن آرڈیننس" سے متعلق تفصیلات ایوان میں پیش کرنے کا مطالبہ کر دیا۔