راجستھان کی صوبائی حکومت کیلئے بی جے پی اور کانگرس کے مابین رسہ کشی
اسلام آباد (عبداللہ شاد ، خبر نگار خصوصی) راجستھان میں صوبائی حکومت کیلئے بی جے پی اور کانگرس کے مابین رسہ کشی میں اضافہ ہو گیا ہے۔ راجستھان کے ڈپٹی وزیراعلیٰ سچن پائلٹ کو ان کے انیس حمائتی ارکان صوبائی اسمبلی سمیت کانگرس سے نکالنے کے بعد کانگریسی حکومت مزید کمزور ہو گئی ہے۔ یاد رہے کہ سچن پائلٹ مقبوضہ کشمیر کی نیشنل کانفرنس کے سربراہ فاروق عبداللہ کے داماد اور عمر عبداللہ کے بہنوئی ہیں۔ سچن پائلٹ راجستھان میں وزارت اعلیٰ اشوک گہلوت کو دینے کی وجہ سے پارٹی سے ناراض تھے اور گذشتہ کچھ روز سے اپنے19 ارکان سمیت دہلی میں موجود تھے، کانگرس نے صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے سچن پائلٹ اور ان کے ساتھیوں کی رکنیت ختم کر دی۔ اب بی جے پی کی طرف سے راجستھان میں حکومت بنانے کیلئے ہارس ٹریڈنگ کی گیم دوبارہ شروع کر دی گئی ہے۔ راجستھان کی کل صوبائی 200 نشستیں ہیں جن میں سے کانگرس کے پاس کچھ اتحادی ارکان سمیت 107 نشستیں تھیں، 19 ارکان کے نکالے جانے سے اب گہلوت سرکار کے پاس 88 نشستیں بچی ہیں۔ اگر بی جے پی سچن پائلٹ کو پارٹی جوائن کرانے اور دیگر ارکان کی ہارس ٹریڈنگ کرنے میں کامیاب رہی تو اس صوبہ میں بھی اسکے برسراقتدار آنے کی راہ ہموار ہو جائیگی۔ کچھ عرصہ قبل کرناٹک میں حکومت قائم کرنے کیلئے بی جے پی نے ہارس ٹریڈنگ کا ریٹ 1 ارب روپے مقرر کیا تھا، دوبارہ مودی سرکار یہی حربہ استعمال کر سکتی ہے۔