منی لانڈرنگ کیس، عبوری ضمانت میں 23 جولائی تک توسیع، پائلٹس نہیں حکومت جعلی: شہباز شریف
لاہور+ اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ اپنے نامہ نگار سے) لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے شہباز شریف کی آمدن سے زائد اثاثوں اور منی لانڈنگ کیس میں عبوری ضمانت میں 23جولائی تک توسیع کردی۔ شہباز شریف عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت میں رانا ثناء اللہ، شائستہ پرویز ملک اور عطا تارڑ سمیت دیگر موجود تھے۔ شہباز شریف کے وکلاء کی عدم دستیابی کی وجہ سے عبوری ضمانت کی درخواست پر کارروائی نہ ہوسکی۔ ایڈووکیٹ امجد پرویز کے جونئیر وکیل نے عدالت سے کیس التوا میں رکھنے کی استدعا کی اور عدالت کو بتایا کہ وکلاء اسلام آباد میں مصروف ہیں۔ نیب پراسکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ چیف جسٹس نے زیر التوا نیب کیسز جلد نہ نمٹانے پر ازخود نوٹس لے رکھا ہے۔ شہباز شریف نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ میں ڈاکٹرز کے مشورے کے خلاف عدالت پیش ہوا ہوں۔ مختلف فورمز پر میری بیماری کو سیاسی رنگ دیا گیا۔ عدالت نے شہباز شریف سے مکالمہ کیا کہ آخری حکم کے مطابق آپکو حاضری سے استثنٰی دیا گیا ہے. شہباز شریف نے موقف اختیار کیا کہ نیب نے آخری پیشی میں تسلیم کیا ہے تفتیش مکمل ہوچکی ہے میں حلفا کہتا ہوں کہ نیب کے دفتر میں 7 لوگ تھے جنہوں نے تفتیش مکمل ہونے کا کہا نیب والے عدالت میں کچھ کہتے ہیں اور اپبے دفتر میں کچھ کہتے ہیں میری ضمانت کی درخواست پر اللہ یا اس عدالت نے فیصلہ کرنا ہے۔ علاوہ ازیں ایک بیان میں شہباز شریف نے وزیراعظم عمران خان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پائلٹس نہیں یہ حکومت، وزیراعظم اور وزیر جعلی ہیں۔ عالمی سطح پر ملک کی بدنامی کا باعث بننے اور قومی ادارے کو اربوں کا نقصان پہنچانے پر وزیراعظم عمران خان مستعفی ہوں۔ جعلی حکمرانوں نے قوم کا سکون چھینا۔ یہ جعلساز حکمران سزا کے مستحق ہیں۔ ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) سول ایوی ایشن اتھارٹی کے خط کے بعد وزیراعظم اور وزیر ہوابازی غلام سرور کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ وزیراعظم ملک کو پہنچنے والے اربوں روپے کے نقصان کے ذمہ دار ہیں۔ سرکاری خزانے کو نقصان پہنچا، یہ ہوتا ہے اختیارات کا ناجائز استعمال اور کرپشن۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے سربراہ کے خط نے وزیراعظم، کابینہ اور متعلقہ وزیر کو جھوٹا ثابت کردیا ہے۔ دنیا سوال پوچھے گی کہ جس رپورٹ کی بنیاد پر یہ دعویٰ کیا گیا، اس کی ساکھ کیا ہے؟۔ دنیا سوال پوچھے گی کہ جب وزیراعظم کی اجازت سے وزیر، ایوان میں بیان دے تو وہ کس پر اعتبار کرے؟۔ وزیر نے جھوٹا بیان دے کر پارلیمان میں غلط بیانی کی تو اس کی سزا کسے ملنی چاہیے؟۔ وزیراعظم اور ان کے وزیر کی حماقت سے قومی ایئرلائن (پی آئی اے) کو پہنچنے والے مالی نقصانات کا ازالہ کون کرے گا؟۔ مانٹیرنگ ڈیسک کے مطابق شہباز شریف کی پیشی کے موقع پر لیگی ارکان اور پولیس میں جھڑپیں بھی ہوئیں۔