ایل این جی صارفین کو ریلیف کیلئے منصوبہ تیار، گیس نرخوں کا مستقل حل نکالا جائے: عمران
اسلام آباد (محمد نواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے وزیر اعظم عمران خان نے کے الیکٹرک صارفین کے لیے بجلی کی قیمتوں میں فوری اضافہ کی اجازت نہیں دی تاہم کراچی کے لئے بجلی کی قیمتوں میں مرحلہ وار اضافہ کیا جائے گا۔ انہوں نے متعلقہ وفاقی وزراء کو ایک بار پھر کراچی میں لوڈشیڈنگ کا معاملہ فوری طور پر حل کرنے کے لئے اقدامات کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ کراچی میں لوڈشیڈنگ کے معاملے پر کڑی نظر رکھیں۔ کراچی کے عوام کے ساتھ ناانصافی قبول نہیں۔ وفاقی حکومت لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لیے وسائل فراہم کرے گی۔ مسائل حل ہونے تک نیشنل گرڈ سے کراچی کو بجلی فراہم کی جائے۔ جمعرات کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کابینہ کی توانائی کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا جس میں وفاقی وزراء سینیٹر شبلی فراز، پرویز خٹک، ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، امین الحق، اسد عمر، عمر ایوب خان، میاں محمد سومرو، مشیران ڈاکٹر حفیظ شیخ، ڈاکٹر عشرت حسین، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری، وزیراعلیٰ خیبرپی کے محمود خان، معاونین خصوصی ڈاکٹر شہباز گل، ندیم بابر، شہزاد قاسم و دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں طے پایا کہ فی الحال کے الیکٹرک صارفین کے لئے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ نہ کیا جائے۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے اپنے اجلاس میں کے الیکٹرک صارفین کے لیے بجلی ٹیرف میں 2 روپے 89 پیسے تک اضافے کے منظوری دی تھی۔ وفاقی کابینہ نے بھی بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کا فیصلہ موخر کر دیا تھا۔ وزیراعظم نے اس معاملے پر جمعرات کو خصوصی اجلاس بلایا تھا کابینہ کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق اور وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی اسد عمر نے کے الیکٹرک صارفین کے لیے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی مخالفت کی۔ امین الحق نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا انہوں نے کہا کہ ہم تحریک انصاف کے اتحادی ہیں، لیکن متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم)کی اپنی سوچ اور الگ نظریہ ہے، اتحادی ہونے کے ناطے ایم کیو ایم کی ذمہ داری ہے کہ تمام چیزیں حکومت کے سامنے رکھے۔اجلاس میں کے الیکٹرک سے متعلق ٹیرف میں اضافے کی تجویز پر غور کرتے ہوئے اجلاس کو بتایا گیا کہ رواں سال جنوری میں نیپرا کی سفارشات کے مطابق ملک بھر میں ٹیرف میں اضافہ کیا گیا تھا تاہم کے الیکٹرک کے ٹیرف میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا تھا جس کی وجہ سے وفاقی حکومت کو اوسطاً تین سے چار ارب روپے ماہانہ کی سبسڈی دینا پڑ رہی ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کے الیکٹرک ٹیرف کے حوالے سے تمام حقائق عوام کے سامنے رکھے جائیں اور کے الیکٹرک کے ٹیرف کو ملک کے دیگر حصوں کے مطابق یکساں سطح پر لانے کے لئے مرحلہ وار اضافہ کیا جائے گا تاکہ عوام پر ایکدم اضافی بوجھ نہ پڑے۔گیس کی قیمتوں کے تعین کے معاملے پر غور کرتے ہوئے اجلاس کو بتایا گیا کہ ملکی سطح پر گیس کی پیداوار ملکی ضروریات کے مطابق ناکافی ہے جس کو پورا کرنے کے لئے گیس درآمد کی جا رہی ہے تاہم مقامی گیس اور درآمد شدہ گیس کی قیمتوں میں واضح فرق موجود ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک میں محض 27فیصد آبادی کو پائپ لائن کے ذریعے ارزاں نرخوں پر گیس فراہم کی جا رہی ہے جبکہ ملک کی دیگر آبادی ایل پی جی سلنڈرز استعمال کر رہی ہے جس کی قیمت پائپ لائن سے فراہم کی جانے والی گیس سے کہیں زیادہ ہے۔وزیرِ اعظم عمران خان نے ہدایت کی کہ ایل پی جی صارفین کو ریلیف فراہم کرنے کے حوالے سے جامع منصوبہ تیار کیا جائے تاکہ آبادی کے بڑے حصے کو کہ جو اپنی ضروریات کے لئے ایل پی جی استعمال کرنے پر مجبور ہیں ان کو ممکنہ حد تک ریلیف فراہم کیا جا سکے۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ گیس کی قیمتوں میں تعین کے مسئلے کو پائیدار بنیادوں پر حل کرنے کے لئے اس اہم ایشو پر مشاورت کی جائے اجتماعی حکمت سے اس مسئلے کا مستقل بنیادوں پر حل تلاش کیا جائے۔
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہاؤسنگ، تعمیرات اور ترقی سے متعلق قومی رابطہ کمیٹی کا دوسرا اجلاس جمعرات کو یہاں منعقد ہوا۔ یہ بات وزیراعظم آفس کی طرف سے جاری بیان میں بتائی گئی۔ اجلاس میں تعمیراتی شعبہ کے لئے حکومت کی طرف سے اعلان کردہ حالیہ مراعاتی پیکج پر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ تعمیراتی شعبے میں 400 ارب روپے کے پراجیکٹ شروع کرنے جا رہے ہیں۔ یہ منصوبے ہاؤسنگ کے شعبہ کو تبدیل کر کے رکھ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف، فٹیف سمیت عالمی اداروں کی جانب سے پاکستان کو کرونا وبا کے باعث جو سہولت ملی ہے اس سے 31 دسمبر تک فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائوسنگ منصوبے پر تیزی سے عملدرآمد کے لئے وفاقی اور صوبائی سطح پر ٹاسک فورس قائم کی گئی ہے۔ یہ ٹاسک فورس روزانہ کی بنیاد پر وزیر اعظم کو رپورٹ دیتی ہے۔ اسی طرح قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس ہفتہ میں دو بار ہوں گے تاکہ اس شعبے کو درپیش مشکلات کو دور کیا جا سکے۔ ہاؤسنگ منصوبے سے معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا، ملازمتوں کے وسیع مواقع پیدا ہوں گے، غریب اور کم آمدن افراد کو چھت میسرآئے گی، سرمایہ کارو ںکے لئے 31 دسمبر تک اس سہولت سے فائدہ اٹھانے کا بہترین موقع ہے تمام بینک نجی شعبہ میں سرمایہ کاری کا 5 فیصد تعمیرات کے شعبہ کے لئے مختص کریں گے جو سالانہ 330 ارب روپے بنتا ہے۔ جو غریب آدمی گھر نہیں خرید سکتا وہ اس منصوبے سے گھر کا مالک بنے گا۔ ملک میں تعمیراتی شعبہ کی سرگرمیوں میں تیزی آئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے احساس پروگرام ڈاکٹر ثانیہ نشتر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ کرونا کے باعث ہمارے لوگوں کو وہ تکالیف نہیں دیکھنی پڑیں جو دیگر ممالک کو دیکھنا پڑیں۔ کرونا سے قبل معاشی صورتحال بہتر تھی تاہم کرونا وبا کے باعث معیشت پر اثرات پڑے۔ وزیر اعظم کی زیر صدارت قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں ملک کے ممتاز سرمایہ داروں عقیل کریم ڈھیڈی، عارف حبیب، حسن بخشی اور محسن سبحانی سمیت دیگر نے شرکت کی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ معیشت کے اثرات درمیانے طبقے یا غریب لوگوں پر زیادہ پڑتے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان کے اقدامات کا محور معاشی طور پر کمزور اور مڈل طبقہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت بیرون ملک مقیم پاکستانی سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کئے جائیں گے۔ ان کی مشکلات کے حل کے لئے ون ونڈو کی سہولت فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سی ڈی اے کے پلاٹوں کی بولی توقع سے زیادہ لگی ہے۔ تعمیراتی شعبے کی ترقی سے معیشت بحال ہوگی۔ وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا ہے کہ پاکستان کے سب سے بڑے سماجی تحفظ کے پروگرام احساس نے کوویڈ۔19 کے باعث لاک ڈاؤن کے معاشی اثرات کو کم کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے، ان غیر معمولی حالات میں احساس ایمرجنسی کیش کی مجموعی کامیابی اور اس کے بڑے پیمانے پر مطالبہ کے پیش نظر، حکومت نے ایمرجنسی کیش ٹارگٹ میں توسیع کرتے ہوئے 16.9ملین مستحق خاندانوں تک رسائی کیلئے 203ارب روپے کا بجٹ مختص کیا ہے۔،احساس ایمرجنسی کیش پروگرام 144 سے بڑھا کر 203 ارب روپے کر دیا ہے۔دریں اثناء وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میگا پراجیکٹس اور طویل المدتی منصوبہ بندی ہی پاکستان کا مستقبل ہے۔ یہ بات وزیراعظم عمران خان نے مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ کے دوران کہی جس میں اہم ملکی و قومی امور سمیت سیاسی معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیراعظم نے کہا کہ ہائیڈرو پاور منصوبہ پاکستان کی تقدیر بدلے گا، 40سال پہلے ایسے منصوبے بننا شروع ہوجاتے تو آج پاکستان ترقی یافتہ ملک ہوتا۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ معیشت کی بہتری کا سفر پھر سے شروع ہورہا ہے، معیشت کی بہتری پر پوری توجہ ہے، جلد نمایاں بہتری دیکھنے میں آئے گی۔بابر اعوان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ماضی میں حکمرانوں نے ایسے منصوبوں پر توجہ نہیں دی، حکمرانوں کی توجہ ایسے منصوبوں پر رہی جہاں سے کک بیکس ملتے رہے۔وزیراعظم عمران خان سے وزیر داخلہ اعجاز احمد شاہ نے ملاقات کی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ عیدالاضحی پر ایس او پیز پر عمل درآمد کے حوالے سے تمام انتظامی اقدامات کو یقینی بنایا جائے،محرم کے دوران امن و امان کو یقینی بنانے کیلئے بھی ایس او پیز مرتب کی جائیں ۔ وزیرِ داخلہ نے وزیرِ اعظم کو ایس او پیز پر عمل درآمد کے حوالے سے لاہور اور پشاور کے دورے، صوبائی حکام سے ملاقاتوں اور کوئٹہ اور کراچی کے آئندہ دوروں کے حوالے سے بریف کیا۔ وزیراعظم عمران خان سے گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے بھی ملاقات کی۔ ملاقات میں پاک ایڈ (PakAid ) تنظیم کے نمائندے نجم الہدی خان بھی موجود تھے۔ گورنر پنجاب اور نمائندہ پاک ایڈ نے وزیراعظم کو پاک ایڈ کی جانب سے 36 ملین روپے کا چیک وزیراعظم اور چیف جسٹس فنڈ برائے دیا مر بھاشا اور مہمند ڈیم کے لئے پیش کیا۔ مزید برآں وزیراعظم عمران خان آج کہوٹہ میں مون سون شجرکاری مہم کا افتتاح کریں گے۔