پٹرول بحران، کمشن بنانے، رپورٹ کیلئے 6 ہفتے کی مہلت، غیر منتخب افراد کے فیصلے سے عوام ناخوش ہونگے: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے پٹرول بحران پر جوڈیشل کمشن بنا۱نے اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف الگ الگ درخواستوں پر وفاقی حکومت کو کمشن بنانے اور رپورٹ پیش کرنے کیلئے چھ ہفتوں کی مہلت دے دی ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے سماعت کی۔ چیئر پرسن اوگرا نے عدالت کو بتایا کہ وہ کل ریٹائر ہو رہیی ہیں، اس لئے عدالت سابق چیئرمین اوگرا کو طلب کرے جو حقائق سے آگاہ کریں۔ وزرات پٹرولیم نے بحران سے متعلق میٹنگ منٹس بھی عدالت میں جمع کرائے۔ عدالت نے میٹنگ منٹس کی کاپی عدالتی معاون اور درخواست گزار کو بھی دینے کی ہدایت کی۔ اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ چیئرمین اوگرا سعید احمد کی ہونے والی انکوائری رپورٹ بھی طلب کی جائے۔ اٹارنی جنرل نے کمشن بنانے اور رپورٹ پیش کرنے کے لیے 8 ہفتوں کی مہلت طلب کی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ میٹنگ منٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عدالت کے نوٹس لینے کے بعد وزرات پٹرولیم نے نوٹس لیا۔ جب کابینہ نے فیصلہ کرنا ہوتا ہے توکوئی وزیراعظم اور وزیر کا معاملہ ہوتا ہے۔ منتخب افراد کی بجائے غیر منتخب افراد کے فیصلے سے عوام تو ناخوش ہوں گے۔ آئل کمپنیاں قیمتیں بڑھنے پر بھی فائدہ لیتی ہیں۔ کابینہ میٹنگ منٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کو عوام سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سپیشل اسسٹنٹ کابینہ کو کیا گائیڈ کر رہا ہے؟۔ بظاہر لگتا ہے کہ کابینہ کو درست آگاہ نہیں کیا گیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بادی النظر میں پیٹرولیم وزرات کو سپیشل اسسٹنٹ ہی چلا رہا ہے باقی حصہ دار ہیں۔ بادی النظر میں اس بحران کا ذمہ دار سپیشل اسسٹنٹ ہے جو وزرات کو چلا رہا ہے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل سے استفسارکیا کہ کابینہ کے فیصلے کی روشنی میں کون کون سے ایکشن لیے گئے‘ کتنی آئل کمپنیوں کے خلاف ایکشن لیا گیا۔ بظاہر قیمتوں میں اضافہ یا کمی کی سمری اوگرا تیار کرتا ہے لیکن 26 جون کو قیمتوں میں اضافہ اوگرا کی سفارش کے برعکس کردیا گیا۔ بادی النظر میں سیکرٹری پٹرولیم نے فون پر مشاورت کرکے قیمتوں میں اضافہ کر دیا۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وزرات کی زبانی سفارش پر قیمتوں میں اضافہ کر دیا۔ عدالت نے کہا کیا ایسا کیا جانا اس ملک کے عوام سے مذاق کے مترادف تو نہیں۔