کلبھوشن کو تیسری قونصلر رسائی دینے کا فیصلہ، بھارتی جواب کا انتظار
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) حکومت نے پاکستان میں قید بھارتی بحریہ افسر اور را کے ایجنٹ کمانڈر کلبھوشن یادیو کو تیسری مرتبہ قونصلر رسائی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ کلبھوشن کو پاکستان میں جاسوسی اور تخریب کاری کے الزامات کے تحت سزائے موت دی گئی تھی۔ دفتر خارجہ کے ذرائع کے مطابق بھارت کو رسمی طور پر آگاہ کردیا گیا ہے۔ پاکستان کی جانب سے بھارتی جاسوس کو سکیورٹی اہلکاروں کے بغیر قونصلر رسائی دینے کی پیشکش کی گئی ہے۔ بتایا گیا کہ قونصلر رسائی دینے کا فیصلہ جذبہ خیر سگالی کے طور پر کیا گیا اور اس سلسلے میں بھارت کے جواب کا انتظار ہے۔ علاوہ ازیں وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سی پیک میں ایران کے شامل ہونے اور افغانستان میں قیام امن کا فائدہ سب کو ہوگا۔ یہ بھارت کیلئے ایک جھٹکا ہے، بھارتی حکومت پر اپوزیشن تنقیدکررہی ہے۔ کلبھوشن یادیو کی سیکورٹی کے پیش نظر، قونصلر رسائی کے دوران اسے بھارتی سفارت کاروں کے ساتھ بالکل اکیلا نہیں چھوڑ سکتے تھے کیونکہ یہ لوگ نہ جانیں کیا کر گزریں۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ بھارتی سفارتکار کلبھوشن کی کوئی بات سنے بغیر چلے گئے۔ بھارتی سفارتکار بات کرنے سے کتراتے رہے۔ کلبھوشن پکارتا رہا، بھارتی سفارتکار دم دبا کر بھاگ گئے۔ بھارت کی بدنیتی کھل گئی، یہ رسائی نہیں چاہتے تھے۔ انہیں شیشے پر اعتراض تھا، وہ بھی ہٹادیا۔ ہم نے یہ بھی کہا کہ ایک کے علاوہ سکیورٹی اہلکار بھی ہٹادیتے ہیں۔ سیکورٹی کے پیش نظر بالکل تنہا نہیں چھوڑسکتے تھے، پتہ نہیں کیا کرلیتے۔ چین اور بھارت میں جھڑپ سے کئی بھارتی فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے۔ نیپال کی پارلیمنٹ کو قرارداد کے ذریعے مطالبات پیش کرنے پڑگئے۔ بھارت کے بنگلہ دیش کے ساتھ تعلقات میں بھی پہلے جیسی گرمجوشی نہیں ہے۔ بھارت پاکستان کو تنہا کرنا چاہتا تھا لیکن اب خود تنہا ہوچکا ہے۔ دریں اثناء وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پارلیمنٹ کی کشمیر کمیٹی کو بتایا ہے کہ حکومت نے بھارتی عزائم کے باعث پورے خطے میں امن و امان کو درپیش خطرات سے عالمی برادری کو آگاہ رکھا ہے۔ دفتر خارجہ کے مطابق پارلیمانی کشمیر کمیٹی کا اجلاس، چیرمین کمیٹی شہریار آفریدی کی زیر صدارت وزارت خارجہ میں منعقد ہوا۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر، معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف و دیگر ارکان کشمیر کمیٹی اجلاس میں شریک ہوئے۔ اجلاس کے آغاز میں شہدائے کشمیر کے بلندی ء درجات کیلئے خصوصی دعا کی گئی ۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اجلاس کو مقبوضہ جموں و کشمیر و خطے کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے بتایا کہ میرے 40 سے زیادہ ممالک کے وزرائے خارجہ سے روابط ہوئے اور ان روابط میں، میں نے ڈومیسائل قواعد میں تبدیلی کے ذریعے، مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنے کی بھارتی کوشش کا معاملہ بھی اٹھایا۔ میں نے صدر سیکورٹی کونسل اور جنرل سیکرٹری اقوام متحدہ کو خطوط ارسال کیے اور ان خطوط میں بھی میں نے بھارتی عزائم کے باعث پورے خطے میں امن و امان کو درپیش خطرات سے عالمی برادری کو آگاہ رکھا ۔افغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان نے اپنا مصالحانہ کردار خلوص نیت کے ساتھ ادا کیا اور کرتا رہے گا۔