جس چیز کا نوٹس لیتے مارکیٹ سے غائب ہو جاتی ہے: ہائیکورٹ
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے کرونا وائرس سے بچاؤ کیلئے ماسک، ٹمپریچر گن، پلازمہ، انجکشنز اور سنا مکی کی مہنگے داموں فروخت کیخلاف درخواست پر سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ جس چیز کا نوٹس لیتے ہیں وہ مارکیٹ سے غائب ہو جاتی ہے۔ عدالت نے کہا کہ وفاقی وزیر کو انجکشن نہیں مل رہا تھا عام آدمی کا کیا حال ہو گا۔ عدالت نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کو ادویات کی دستیابی یقینی بنانے کا حکم دیتے ہوئے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی سے تین روز میں تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔ درخواست گزار تنظیم کی طرف سے اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ کرونا وائرس کے علاج کیلئے کئی ادویات دستیاب نہیں ہے، جبکہ پرائیویٹ ہسپتالوں نے لوٹ مار مچا رکھی ہے، آکسیجن سلنڈر کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے، درخواستگزار نے عدالت کو بتایا کہ ملک بھر میں کرونا وباء پھیل چکی ہے، ماسک اور سینیٹائزر بلیک کیا گیا، کرونا وائرس علاج میں مددگار ثابت ہونے والی دوائی کلوروکوئین ٹیبلٹ کی ڈبی کی قیمت 3 ہزار روپے کر دی گئی۔ دیسی جڑی بوٹی سنامکی 200 روپے سے 2400 روپے کر دی گئی۔ کرونا سے بچاؤ کیلئے انجکشن کے بارے میں پتا چلا کہ مفید ہے تو اس کی قیمت 3 سے 10 لاکھ پہ پہنچ گئی ہے۔