• news

آئندہ جون تک ایک ارب درخت لگانے ہیں، کرونا: عید پر احتیاط کی تو آزمائش سے نکل جائینگے: عمران

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک کے مستقبل اور نئی نسل کیلئے جنگلات کا رقبہ بڑھانے کی اشد ضرورت ہے۔ اس مقصد کیلئے ہماری حکومت نے 10 بلین ٹری منصوبہ شروع کیا ہے۔ اس منصوبہ کے تحت 2 سال میں 30 کروڑ پودے لگائے گئے ہیں جبکہ آئندہ سال جون تک یہ تعداد ایک ارب تک پہنچ جائے گی۔ عیدالاضحی کے موقع پر کرونا کے حوالے سے ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔ اس حوالہ سے انتظامیہ کو ہدایات جاری کر دی ہیں۔ اگر ہماری قوم نے عید پر احتیاطی تدابیر کی پابندی کی تو ہم اس بڑی آزمائش سے نکلنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کہوٹہ میں مون سون کی شجرکاری مہم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم کے مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم اور وزیر مملکت زرتاج گل بھی اس موقع پر موجود تھیں۔ انہوں نے پوری قوم اور بالخصوص نوجوانوں پر زور دیا ہے کہ وہ شجرکاری مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں، پودے لگانے کے ساتھ ساتھ ان کی حفاظت پر بھی خصوصی توجہ دی جائے گی، اس حوالہ سے نئی نسل زیادہ باشعور ہے، پاکستان میں جنگلات کے رقبہ کا تناسب بتدریج کم ہوا ہے، اس کی وجہ جنگلات کی بے دریغ کٹائی اور نئے درخت اگانے پر توجہ نہ دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں شجرکاری کی ضرورت کے پش نظر نرسریاں قائم کی گئی ہیں اور امید ہے کہ اس منصوبہ کے اہداف حاصل کر لئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آگاہی دینے کیلئے سکولوں میں ہفتہ میں 2 گھنٹے صاف و سرسبز پاکستان کے بارے میں تعلیم کیلئے مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ صفائی نصف ایمان ہے، صفائی کے بارے میں نوجوانوں کو ابھی سے تیاری کرانے کی ضرورت ہے۔ شہروں کے بے ہنگم پھیلائو سے قدرتی ماحول اور زراعت کے شعبہ پر اثرات مرتب ہوئے ہیں جس سے مستقبل میں خوراک کے مسائل بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔ اس تناظر میں تمام چیف سیکرٹریز کو شہروں کے ماسٹر پلان تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے، اس کی روشنی میں شہروں کے انتظام کی منصوبہ بندی کی جائے گی۔ وزیراعظم نے تقریب میں شریک طلباء کی جانب سے کرونا سے بچائو کیلئے اختیار کی گئی احتیاطی تدابیر کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان پر اﷲ کا خاص کرم ہوا ہے۔ دنیا کے دیگر ممالک اور بالخصوص ہمسایہ ملک بھارت میں کرونا وائرس اور سخت لاک ڈائون سے بحران پیدا ہوا ہے، ہماری قوم نے حکومت کی وضع کردہ حکمت عملی پر عملدرآمد کیا جس کے نتیجہ میں دیگر ممالک کی نسبت پاکستان میں حالات بہتر ہوئے ہیں۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم عمران خان نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کے حوالے سے انتظامات اور پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کے کسی بھی کونے میں رہنے والا پاکستانی ہماری ذمہ داری ہے اور اس ذمہ داری کو پورا کرنے کے حوالے سے ہر کوشش کرتے رہیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے معاون خصوصی برائے نیشنل سکیورٹی ڈاکٹر معید یوسف سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جنہوں نے جمعہ کو ان سے ملاقات کی۔ ملاقات میں علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں ڈاکٹر معید یوسف نے کرونا کے تناظر میں بیرون ممالک پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کے حوالے سے پیش رفت پر بریفنگ دی۔ دریں اثناء اپنے ٹویٹ میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں کرونا وائرس کے کیسز میں مسلسل کمی آ رہی ہے۔ عید الاضحیٰ کے موقع پر عوام کو کرونا سے بچائو کے لئے ضابطہ کار پر سختی سے عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ عیدالاضحی سادگی سے منائی جائے۔ ایسا نہ ہوکہ جس طرح گزشتہ عید میں ایس او پیز کو نظر انداز کیا گیا اور ہمارے ہسپتال کرونا کے مریضوں سے بھر گئے۔ انہوں نے حکومت کی جانب سے طے کئے گئے ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان خوش قسمتی سے ان ممالک میں شامل ہے جہاں کرونا کے مریضوں کی شرح اموات میں کمی آئی ہے۔ انتہائی نگہداشت اور وینٹی لیٹرز پر بھی مریضوںکی تعداد میں کمی آئی ہے جبکہ بد قسمتی سے ہمارے ہمسایہ ملک بھارت میں یہ شرح بہت زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 2لاکھ 59 ہزار 998 کیسز سامنے آئے جن میں سے ایک لاکھ 83ہزار 737 افراد نے کرونا کو شکست دی تاہم 5 ہزار 475 افراد انتقال کر گئے ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 23 ہزار 907 ٹیسٹ کئے گئے جن میں سے صرف 2 ہزار 85 افراد کے ٹیسٹ مثبت آئے۔ یہ کامیابی سمارٹ لاک ڈائون پالیسی کا نتیجہ ہے اس مثبت رجحان کو برقرار رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ ایس او پیز پر عملدرآمد جاری رکھا جائے۔

ای پیپر-دی نیشن