وادی نیلم پاکستان و آزاد کشمیر کا پہلا دفاعی حصار ہے: سردار مسعود
کیل /نیلم (این این آئی)آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ پورا آزاد کشمیر قدرتی حسن کی ایک مالا ہے اور وادی نیلم اس مالا کے اندر جڑا ہوا ایک خوبصورت نگینہ ہے۔ وادی نیلم پاکستان اور خطہ آزاد کشمیر کا پہلا دفاعی حصار ہے اور یہاں کے باسی مادر وطن کے بلا تنخواہ سپاہی ہیں جنہوں نے ہر دور میں قربانیاں دے کر وطن کا دفاع کیا اور آزادی کی نعمت کی حفاظت کا مقدس فریضہ انجام دیا۔ یہ بات انہوں نے وادی نیلم میں کیل کے مقام پر پاکستان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کی طرف سے قدرتی آفات سے متاثرہ لوگوں میں امدادی سامان تقسیم کرنے کے بعد علاقہ کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ تقریب سے چیئرمین پاکستان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی ابرار الحق، ایڈ منسٹریٹر ریڈ کریسنٹ سوسائٹی آزاد جموں و کشمیر اسٹیٹ برانچ کرنل ریٹائرڈ طاہر یونس کے علاوہ دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ اصل انفرادیت اس خطے کے لوگوں کی ہے جنہوں نے ہر دور میں بھارتی جارحیت اور قدرتی آفات کا نہایت بہادری اور بے جگری سے مقابلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی جنگ ہوتی ہے یا لائن آف کنٹرول کے اس جانب فائرنگ ہوتی ہے تو سب سے زیادہ سزا بھگتنے والے نیلم کے خاندان ہوتے ہیں۔ نیلم کے لوگوںنے بھارتی فوج کی جارحیت کی وجہ سے جو قربانیاں دی ہیں وہ کبھی فراموش نہیں کی جائیں گی اور پورے آزاد کشمیر اور پاکستان کے لوگ اہلیان نیلم کے احسان مند ہیں کیونکہ وہ ملک کے لیے ایک دفاعی مورچے کا کردار ادا کر رہے ہیں اور پاکستان کی افواج کے ساتھ مل کر ملک کا دفاع کر رہے ہیں۔ ہمیں اس بات پر اطمینان ہے کہ جب بھی کوئی قدرتی آفت اس علاقے میں آتی ہے تو لوگوں کی مدد کے لیے سب سے پہلے افواج پاکستان اور یہاں کی ضلعی انتظامیہ پہنچ کر اُن کی مدد کرتی ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ برفانی تودے سے تباہ ہونے والے 235 مکانات کی دوبارہ تعمیر کا کام تکمیل کو پہنچ چکا ہے جبکہ 375 مکانات کی تعمیرکا کام ابھی مکمل ہونا باقی ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ برفانی تودے سے تباہ ہونے والی 28 دکانات اور 488 مویشیوں کے معاوضہ کی ادائیگی بھی جلد مکمل کر لی جائے گی ۔ اُنہوں نے کہا کہ حکومت نے بھارتی فائرنگ سے متاثر ہونے والوں کے معاوضہ جات میں تین گنا اضافہ کر دیا ہے اور اب وزیراعظم پاکستان کے اعلان کے مطابق علاج معالجہ کے لیے اِ نہیں ہیلتھ کارڈ بھی دیئے جا رہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ ایل او سی کے دوسری جانب ہمارے بھائیوں اور بہنوں پر ہر روز ایک قیامت ٹوٹتی ہے ۔ بھارت نئی ڈومیسائل قوانین کے نام پر مقبوضہ ریاست کی مسلمان اکثریت کو اقلیت میں بدلنے اور اِن کی نسل کشی کر نے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے ۔ مقبوضہ کشمیر میں نوجوانوں کو خاص طور پر جنہیں چُن چُن کر قتل کیا جار ہا ہے یا گرفتار کر کے جیلوں میں بند کیا جار ہا ہے ۔ گزشتہ ایک دو ماہ میں بھارت کی حکومت نے بہار ، راجستان ، یو پی اور دوسرے علاقوں سے 32 ہزار ہندووں کو لا کر مقبوضہ کشمیر میں آباد کیا اور یہ سلسلہ ابھی بھی جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کے لوگوں خاص طور پر نوجوانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایک طرف اپنے اس آزاد علاقے کی حفاظت کریں اور دوسری جانب اپنے جسم کے دوسرے حصے کو آزادکرانے کے لیے تدبیر کریں۔