• news

قومی اسمبلی: مراد سعید کو فلور دینے پر اپوزیشن کا شدید احتجاج، واک آئوٹ

اسلام آباد( وقائع نگار خصوصی ) منگل کو ڈپٹی سپیکر کی جانب سے وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید کو فلور دینے پر اپوزیشن ارکان نے شدید احتجاج کیا۔ پرائیویٹ ممبرز ڈے پر پیپلزپارٹی کے رکن آغا رفیع اللہ نے کورم کی نشاندہی کر کے اجلاس ملتوی کرادیا۔ کورم پورا نہ ہونے پر ڈپٹی سپیکر نے اجلاس کی کارروائی جمعرات صبح 11 بجے تک ملتوی کردی۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن ارکان سعد رفیق، نوید قمر، خواجہ آصف، عبد القادر پٹیل، میاں جاوید لطیف و دیگر نے کہا کہ خواجہ سعد رفیق کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے نے ثابت کردیا کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ سے حکومت چل رہی ہے، نیب نیازی گٹھ جوڑ نہ ہو تو یہ حکومت ایک دن نہیں چل سکتی، کچھ اے ٹی ایمز بھاگ چکے ہیں کچھ کرونا کی وجہ باہر نہیں جا پا رہے، جنرل یحیی مشرقی پاکستان کے خلاف کھڑا ہو گیا تھا، آج ہمارا چیف ایگزیکٹو سندھ کے خلاف کھڑا ہو گیا، لانے والوں کو شاید علم ہو گیا ہے کہ ملک مزید تباہی کا متحمل نہیں ہوسکتا، آل پارٹیز کانفرنس بھی اسی لئے بلوائی جا رہی ہے، بلاول بھٹو، فضل الرحمان اور مریم نواز باہر نکلو اور ملک کو بچاؤ، اس کے بغیر ملک کا بچنا مشکل ہے، سب متحد ہو کر آج کے اس جنرل یحیی سے جان چھڑائی جائے، چینی سکینڈل، دوائیوں کا سکینڈل، ڈالر سکینڈل، اتنے سکینڈلز کے باوجود اگر کوئی کہے کہ مجھے فرشتہ سمجھیں تو ایسا نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ کپتان نے پورے پاکستان کی معیشت گرا دی، راہول گاندھی مودی کو انڈیا کا عمران خان کہتا ہے، کراچی میں کوئی پانی بیچنے والے اور کوئی ڈھکن چور کے نام سے مشہور ہے، ٹڈی دل سے جو نقصان ہوا ہے اس پر اس ایوان کو بریفنگ دی جائے، جتنا نقصان ہوا ہے اس بارے میں ابھی تک کوئی اعداد و شمار موجود نہیں، منگل کو قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی صدارت میں شروع ہوا، پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سید نوید قمر اور خواجہ آصف نے کہا کہ اسطرح لوگوں کو اٹھانے سے سچ دبایا نہیں جا سکتا، اپوزیشن نے ایوان سے علامتی واک آؤٹ کیا، ڈپٹی اسپیکر نے علی محمد خان کو ہدایت کی کہ اپوزیشن کو واپس ہاؤس میں لیکر آئیں، آغاحسن بلوچ نے کہا کہ آج خضدار کے امن و امان کو تہہ و بالا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، منورہ بی بی نے کہاکہ بلوچستان میں لوگوں کو زبردستی دکانیں بند کرا کر تنگ کیا جاتا ہے، ڈپٹی سپیکر نے ہدایت کی کہ بلوچستان میں کینٹ میں دکانیں بند کرنے پر معاملہ متعلقہ کمیٹی کو بھیجا جائے، عالمگیر خان نے کہاکہ کراچی میں پولیس لوگوں کو تنگ کر رہی ہے اور رشوت لے رہی ہے، اس وبا کیساتھ جینا ہے تو ایس او پیز بنانے ہیں، سندھ کے سکول کے معاملے پر قراداد لاؤں گا، اجلاس میں اپوزیشن کو بولنے کا موقعہ نہ دینے پر شازیہ مری اور دیگر اراکین نے احتجاج کیا،ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ سب کو باری پر موقع دوں گا۔ میں رولز پڑھ کر آتا ہوں مجھے نہ سمجھائیں، پی پی کے ارکان نے مطالبہ کیا کہ عبدالقادر پٹیل کو بولنے کا موقع دیا جائے۔ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ مجھے جو نام دیا گیا ہے اس میں قادر پٹیل کا نام شامل نہیں۔ راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ مہربانی کرکے قادر پٹیل کو پوائنٹ آف آرڈر پر بولنے دیا جائے، ڈپٹی سپیکر نے کہاکہ ایسا نہیں ہوگا،سب اپنی باری پر بولیں گے، اس دوران اپوزیشن نے شور شرابا جاری رکھا، ڈپٹی سپیکر نے نماز عصر کا وقفہ کر دیا۔وقفہ کے بعد میاں ریاض پیرزادہ نے کہاکہ ٹڈی دل سے جو نقصان ہوا ہے اس پر اس ایوان کو بریفنگ دی جائے، پی پی کے رکن عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ ریاست مدینہ کی بات کی جاتی ہے جسکا پہلااصول انصاف تھا، وہ انصاف جو سعد رفیق کے حق میں فیصلہ دیکر کیا، ریاست مدینہ کی بات بعد میں کریں، جس کو موقع ملتا ہے وہ کراچی پر چڑھ دوڑتا ہے، حیرت ہے دنیا کے اتنے ارب پتی لوگ آکر پاکستان کا نظام چلارہے ہیں جن میں سے کچھ فرار ہوگئے، باقی کرونا کیوجہ سے رکے ہیں وہ بھی اطلاعات ہیں چلے جائیں گے، لاہور کی تصاویر میں بھی گاڑیاں سڑکوں پر تیر رہی ہیں،کے پی کے میں وزیر دفاع کے اپنے گاؤں کے سکول میں گدھا بندھا ہوا ہے، اس کپتان نے پورے پاکستان کی معیشت گرا دی،راہول گاندھی مودی کو انڈیا کا عمران خان کہتا ہے، کراچی میں کوئی پانی بیچنے والے اور کوئی ڈھکن چور کے نام سے مشہور ہے، اچانک بچوں کو لیکر انہوں نے پی ٹی آئی میں چھلانگ لگا دی، انکی ہسٹری دھرائی نہیں جاسکتی کل کے سپریم کورٹ کے فیصلے نے ثابت کردیا کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ سے حکومت چل رہی ہے، نیب نیازی گٹھ جوڑ نہ ہوتو یہ حکومت ایک دن نہیں چل سکتی۔ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے کہا کہ یہاں ایسی مثالیں نہ دیں۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن میاں جاوید لطیف نے کہاکہ کل ایک فیصلہ آیا جس کے بعد کچھ معاملات دیکھنا پڑیں گے، جج ارشد ملک، جسٹس قیوم، اور پانامہ کا معاملہ بھی دیکھنا ہوگا، کسی ایک شخصیت کو اتنا طاقتور کر دیں گے کہ وہ جنرل یحیی بن جائے تو تباہی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن