احتساب کے نام پر تماشا ہو رہا، حکومت کو گھر بھیجنا ضروری ہو گیا: مسلم لیگ ن
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس منگل کو پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا جس میں قومی اسمبلی اور سینٹ کے ارکان نے شرکت کی۔ مجموعی قومی، داخلی وخارجی صورتحال کا جائزہ لینے اور مشاورت کے بعد اجلاس میں متفقہ طورپر درج ذیل قرارداد منظور کی گئی۔ اجلاس خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق سے متعلق سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کو سچائی کا آئینہ قرار دیتے سمجھتا ہے کہ عدالت عظمیٰ کی بیان کردہ وجوہات اور تشریح کے بعد نیب قانون اور ادارہ دونوں ہی اپنی ساکھ اور جواز وجود کھوچکے ہیں جس پر چیئرمین نیب استعفی دیں۔ کسی بھی مہذب معاشرے میں اعلی ترین عدلیہ کے بیان کردہ حقائق کسی فرد جرم سے کم نہیں جن پر عمل کرتے ہوئے حکومت کو یہ قانون اور ادارہ دونوں ختم کرنے چاہئیں۔ حکومت نئی قانون سازی کا عمل شروع کرے تاکہ آئین، قانون اور انصاف کے تقاضوں کے مطابق احتساب کا شفاف قانون وجود میں آئے، جسے وفاداریاں تبدیل کرانے، سیاسی جماعتیں توڑنے، مخالفین کا بازو مروڑنے اور سبق سکھانے کے لئے استعمال نہ کیا جاسکے۔ یہ اجلاس واضح کرتا ہے کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ کو عدالت عظمی، قانون اور ساکھ وانصاف کے بنیادی وفطری تقاضوں کی کوئی پرواہ نہیں۔ اجلاس تمام سیاسی قائدین، رہنمائوں اور کارکنان ودیگر ناحق قید ہونے والی شخصیات سے یک جہتی کا اظہار کرتا ہے جو محض سیاسی مخالفت کی بنا پر قید وبند کی صعوبتیں برداشت کررہے ہیں۔ اجلاس قرار دیتا ہے کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ کا براہ راست نشانہ میڈیا بھی ہے۔ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ ریاست کے چوتھے ستون میڈیا کو ریلیف دیا جائے جو تباہی و بربادی کے کنارے پر جھول رہا ہے۔ اجلاس ڈالر کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ جانے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے قرار دیتا ہے کہ اس سے پاکستان پر غیرملکی قرض کا بوجھ خوفناک حد تک بڑھ چکا ہے، داخلی سطح پر اس کے اثرات بدترین غربت، مہنگائی، بے روزگاری، کاروباری لاگت بڑھنے کی صورت برآمد ہورہے ہیں۔ پالیسی ریٹ میں اضافہ پہلے ہی معیشت کی کمر توڑ چکا ہے۔ شرح سود اور ڈالر کے غیرمتوازن تال میل نے معیشت کی بنیادیں اکھاڑ دی ہیں۔ یہ تباہی ملک کے لئے خوفناک تبدیلیاں لارہی ہے جس کا ادراک نہ کیا گیا اور اصلاح احوال نہ ہوئی تو خدانخواستہ نہایت سنگین صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ اجلاس مذمت کرتا ہے کہ ملک میں حکومت، حکومتی عمل داری، شفافیت، گڈ گورننس کا وجود گویا مٹ چکا ہے۔ یہ اثرات دراصل وزیراعظم کی سطح پر کنفیوژن، ، غیرسنجیدگی، اقربا پروری، کرپشن، مفادات کے ٹکرائو اور لایعنی فلسفوں کے نتیجے میں پیدا ہورہے ہیں۔ وزیراعظم کے منصب پر بیٹھا شخص مافیاز کے لئے کام کرے، غیرمنتخب مشیروں سے امور شاہی چلائے جارہے ہوں، مشکوک اور مفاد پرست گروہ فیصلہ سازی کریں تو ملک میں بدانتظامی کا سونامی ہی برپا ہوگا۔ یہ صورتحال پاکستان جیسے جوہری، اسلامی ملک کے قومی مفادات کے لئے سنگین خطرہ ہے۔ پی آئی اے کی دنیا میں پروازوں پر بندش کی صورت میں ہم پہلے ہی ملکی بدنامی اور مالی تباہی سے دوچار ہوچکے ہیں جس پر ابھی تک کوئی ذمہ د اری کا تعین ہوا اور نہ ہی اصلاح احوال کے لئے کوئی اقدام اٹھایا جاسکا ہے۔ روزویلٹ ہوٹل کی نجکاری کے لئے غیرمنتخب افراد سے فیصلے اس صورتحال کو مزید سنگین بنارہے ہیں۔ اجلاس وزیراعظم کے مشیروں کی دوہری شہریت کے انکشاف پرتقاضا کرتا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اپنے ماضی کے بیانات پر عمل کرتے ہوئے دوہری شہریت رکھنے والے مشیروں، وزیروں سے استعفی لیں۔ اجلاس چینی، پٹرول کے بعد ملک میں گندم اور آٹے کے بحران پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے مشترکہ مفادات کونسل (سی۔سی۔آئی) کا فوری اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتا ہے۔ وفاقی حکومت کی طرف سے صوبہ سندھ حکومت کو خط لکھنے اور اس پر سیاسی بیان بازی کی مذمت کرتے ہوئے اجلاس قرار دیتا ہے کہ صوبہ سندھ سے لڑنے کے بجائے وفاق پالیسی سازی، درست اور بروقت فیصلوں کو یقینی بنائے، اجلاس نے قرار دیا کہ عوام کو مافیاز کے حوالے کردیا گیا ہے جو آٹا، چینی، گندم، پٹرول، خوراک واشیائے ضروریہ کی من مانی قیمتیں وصول کررہے ہیں۔ وزیراعظم ایگزیکٹو سربراہ کے طورپر مکمل ناکام ہے اور قومی سطح پر عوام کے ساتھ ہونے والی ڈکیتی اپنی نگرانی میں کرا رہا ہے۔ اجلاس ادویات کی قیمتوں میں 7 سے 10 فیصد مزید اضافے کی مذمت کرتا ہے۔ تعلیم اور صحت کے بجٹ میں ظالمانہ کمی کی جاچکی ہے۔ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ یہ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ فی الفور واپس لیاجائے۔ اجلاس ملک میں ایک بار پھر کرونا کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان اطلاعات کو مایوس کن قرار دیتا ہے جن کے مطابق حکومت کرونا مریضوں کی تعداد کم دکھانے کے لئے ٹیسٹنگ نہیں کررہی۔ یہ رویہ خودکشی کے مترادف ہے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلاکر تمام صورتحال کا ازسرنوجائزہ لیاجائے۔ اجلاس شہید ہونے والے ڈاکٹرز اور طبی عملے کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کی مغفرت اور لواحقین کے لئے صبرجمیل کی دعا کرتا ہے۔ اجلاس کراچی میں لوڈشیڈنگ سے پیدا ہونے والی قیامت صغری پر شدید احتجاج کرتا ہے۔ وفاقی حکومت سندھ فتح کرنے کے شوق میں عوام کو خدمات کی فراہمی میں مجرمانہ سفاکی کا مظاہرہ کررہی ہے۔ وزیراعظم، وزرائ اور گورنر بیان بازی کے بجائے کراچی کے شہریوں کو بجلی کی عدم فراہمی اور اضافی قیمتوں کی وصولی سے نجات دلائیں۔ اجلاس ٹڈی دل کے حملوں سے زراعت اور کسانوں کو پہنچنے والے نقصانات پرافسوس کا اظہارکرتے ہوئے متاثرین سے ہمدردی کا اظہارکرتا ہے اور حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ کسانوں کے لئے پیکج کا اعلان کیاجائے۔ اجلاس نے صوبہ پنجاب میں امن وامان کی انتہائی بدترین صورتحال کی شدید مذمت کرتے ہوئے انتظامی بد حالی ، رشوت ستانی، بڑھتی ہوئی چوریوں ، ڈاکوں انفراسٹرکچر کی توڑ پھوڑ پر تشویش کا اظہار کیا۔اجلاس نے سابق فاٹا کے صوبہ خیبرپی کے میں ضم ہونے والے علاقوں کو فنڈز کی عدم فراہمی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قبائلی عوام کو ان کے حق کی فراہمی میں مزید تاخیر قومی مفاد میں نہیں۔ اجلاس گلگت بلتستان میں نئے انتخابات کا خیرمقدم کرتے ہوئے وزیراعلی حافظ حفیظ الرحمن اور ان کی حکومت کی کاوشوں اور خطے کی تعمیر وترقی، عوامی خوشحالی کے لئے کارکردگی کو خراج تحسین پیش کرتا ہے۔ اجلاس گلگت بلتستان کے انتخابات کو موخر کرنے اور سیاسی جانبدار کابینہ مسلط کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے انتخابات سے قبل دھاندلی قرار دیتا ہے۔ اجلاس مقبوضہ جموں وکشمیر کی مسلسل بگڑتی صورتحال، لائن آف کنٹرول پر بھارت کی مسلسل جنگ بندی کی خلاف ورزیوں، بے گناہ شہری آبادی کو نشانہ بنانے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے قرار دیتا ہے کہ موجودہ حکومت کشمیریوں اور پاکستانیوں کی توقعات اور امنگوں پر پورا اترنے میں ناکام ہے۔ خارجہ محاذ پر حکومتی ناکامیاں مایوسی پیدا کررہی ہیں بھارتی دہشت گرد جاسوس کلبھوشن یادیو کے لئے پراسرار اور خفیہ انداز میں جاری ہونے والے آرڈیننس سے یہ تاثر پختہ ہوا ہے کہ موجودہ حکومت ایک خاص ایجنڈے پر کاربند ہے۔ وزیراعظم عمران خان اوران کی حکومت ’مٹی پاو‘ پالیسی پر کاربند ہے۔ کشمیرپاکستان کی شہہ رگ ہے۔ اس پر پوری قوم ایک ہے اور تقاضا کرتی ہے کہ صدر کے منصب پر فائز ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان بتائیں کہ کلبھوشن کے لئے آرڈیننس کیوں جاری کیا؟اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ 5 اگست 2019کے مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارت کے یک طرفہ اور غیرقانونی اقدامات کے خلاف آئرن برادر چین کے ساتھ مل کر سلامتی کونسل میں مشترکہ قرارداد پیش کی جائے اور مطالبہ کیا جائے کہ سلامتی کونسل تنازعہ کشمیر پر اپنی منظور کردہ قراردادوں پر عمل درآمد کرائے۔ قوم یہ بھی تقاضا کرتی ہے کہ ایل۔او۔سی پر بڑھتی ہوئی بھارتی جارحیت اور دہشت گردی کے خلاف موجودہ حکومت دنیا میں اپنا کیس بھرپور طورپر پیش کرنے میں ناکام رہی ہے۔ اجلاس بھارت کے سکیورٹی کونسل کا غیرمستقل رکن منتخب ہونے کی شدید مذمت کرتا ہے اور اس ضمن میں موجودہ حکومت کے کردار کو سراسر قومی مفادات اورعوامی امنگوں کے منافی قرار دیتا ہے۔پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ملک میں احتساب کے نام پر تماشہ جاری ہے۔وفاقی دارالحکومت میں لیگی رہنما احسن اقبال، شاہد خاقان عبابسی، خواجہ سعد رفیق کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ خواجہ سعد رفیق،خواجہ سلمان رفیق نے صعوبتیں برداشت کیں، خواجہ سعد رفیق آج بھی اپنے قائد کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑا ہے۔دونوں بھائیوں کی رہائی پر ایسے پراسس کا آغازہے آنے والے وقت میں انصاف کا بول بولا ہوگا، عدالت میں جانے والے سائل اس فیصلے کا حوالہ دیں گے، عدلیہ کوسلام پیش کرتا ہوں۔میڈیا سے گفتگو کے دوران پاکستان مسلم لیگ ن کے نائب صدر شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ نیب کوحکومتی بنچوں کے کیسزنظرنہیں آتے۔ سعد رفیق کے فیصلے میں لکھا ہے نیب کے عمل نے ادارے کی کریڈبیلٹی کوختم کردیا ہے۔ نیب تمام حقوق کوپامال کرتا ہے، فیصلے میں لکھا ہے بیس سال سے نیب اپوزیشن کودبانے کا آلہ ہے۔ صرف خواجہ سعد رفیق کیس نہیں ہرکیس کی یہی حالت ہے، کیس کا مقصد ہراساں کرنا اورجیلوں میں ڈالنا ہے۔ فیصلہ معمولی باتیں نہیں ہے، فیصلے کے بعد آج نیب اورحکومت ملکرادارے کوختم کرنے کا فیصلہ کرلیں، سپریم کورٹ نے فیصلے میں نیب کی حقیقت لکھی۔انہوں نے مزید کہا کہ جج صاحب نے فیصلے میں شعربھی لکھا، سعد رفیق کیس ایک کلاسک مثال ہے، حکومتی ادارے آئینی حقوق کوپامال کرکے غیرقانونی طورپرحراست میں لیتے ہیں۔شاہد خاقان کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں احتساب کا تماشا لگا ہوا ہے، یہ وہی باتیں ہیں جوہم پچھلے دوسال سے کررہے تھے، وہی باتیں سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں لکھ دی ہیں۔ نیب کا صرف ایک مقصد اپوزیشن کی آوازکودبانا ہے۔ عدالت نے نیب کوعوام کے سامنے ننگا کردیا ہے۔شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب اگر فیصلے کے الفاظ کوسمجھتے ہیں تو اخلاقی جرات کا مظاہرہ کریں۔ جب اعلیٰ عدلیہ ادارے کے خلاف ایسی بات کردے تو ادارے کا وجود نہیں رہتا۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ مشرف کے دور میں لوگ نیب کے آگے سجدہ ریز ہوگئے، اپوزیشن کی آوازکودبانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ نیب کے ذریعے سیاسی حقیقتیں بدلنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ہم سب نے نیب کی غیرقانونی ڈٹیننش کاٹی، وقت آگیا ہے حکومت کو گھر بھیجنا ضروری ہوگیا ہے، نالائق، کرپٹ حکومت ہے لوگوں کوآٹا، چینی نہیں مل رہی۔ فیصلہ کرنا ہوگا ہم نے ایک آئینی جمہوری ریاست یا پھینٹا کریسی بننا ہے، یہ پاکستان کو پھینٹا کریسی بنانا چاہتے ہیں، اپوزیشن کو پھینٹا لگانا چاہتے ہیں۔ خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ پاکستان بنانے والوں کی اولادوں کے ساتھ ریاست نے مسلسل بدسلوکی کی۔ عدالت کا یہی جملہ کافی ہے کیس انسانیت کی تذلیل ہے۔