• news

پارک لین ریفرنس، زرداری کے ٹرائل کیخلاف نئی درخواست

اسلام آباد (نامہ نگار) اسلام آباد کی احتساب عدالت میں آصف علی زرداری کے پارک لین ریفرنس میں ٹرائل کے خلاف نئی درخواست دائر کر دی گئی۔ زرداری کیخلاف پارک لین ریفرنس خارج کرنے سے متعلق درخواستوں پر سابق صدر کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر نیب نے دلائل شروع کردئیے ہیں۔ دوران سماعت زرداری کے وکلا اور نیب پراسیکیوٹر میں گرما گرمی ہوئی، جج اعظم خان نے وکلا کو جھاڑ پلا دی اور کہا آپ کیوں شور کر رہے ہیں؟۔ یہاں کسی کو سیاست نہیں کرنے دوں گا۔ فاروق نائیک آپ نے آج دلائل مکمل کرنے کا وعدہ کیا تھا، آپ پہلی درخواست پر دلائل دیں۔ فاروق ایچ نائیک نے سپریم کورٹ کے مختلف فیصلوں کے حوالے دیے اور کہا کہ نیب کا دائرہ کار ہی نہیں، نیب ریفرنس نہیں چلا سکتا۔ جس پر نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے اعتراض کرتے ہوئے کہاکہ عدالت نے فاروق ایچ نائیک کو فیور دی اور مرضی کی تاریخ دی، جب عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا، تب ریفرنس خارج کرنے کی درخواست دائر نہیں ہو سکتی، کراچی میں فرد جرم عائد کرنے کیلئے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے تھے، ریفرنس خارج کرنے کا اختیار ہائیکورٹ کے پاس ہے، احتساب عدالت کے پاس نہیں، اس موقع پر سابق صدر آصف علی زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے ایک اور درخواست دائر کردی اور کہا کہ دائرہ اختیار میں آتا ہے یا نہیں پہلے اس پر بحث کر لیں، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ آصف علی زرداری کی جانب سے دونوں درخواستوں میں ایک ہی بات کی گئی ہے اور نئی نئی درخواستوں کا مقصد تاخیری حربے اپنانا ہے، انہیں رات کو خواب آتا ہے کہ صبح درخواست دائر کردیں، بھاری جرمانے کے ساتھ آصف زرداری کی درخواست مسترد کی جائے، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ آج ان کو جا کر ایک اور خواب آئے گا کہ ایک اور درخواست دائر کریں۔ اس پر نیب پراسیکیوٹر اور آصف علی زرداری کے وکلا کے درمیان گرما گرمی ہوگئی جس پر عدالت نے کہا کہ آپ چیخ کیوں رہے ہیں؟۔ میں کسی کو اپنی عدالت میں چیخنے کی اجازت نہیں دے سکتا۔ عدالت کو سیاسی اکھاڑا مت بنائیں، میں عدالتی دائرہ اختیار پر اس کے ساتھ ہی فیصلہ کروں گا۔ جج محمد اعظم خان نے کہاکہ دیکھیں ایسا تو نہیں چلے گا، ٹھیک ہے پہلے دائرہ کار کا تعین کر لیتے ہیں، جس پر فاروق ایچ نائیک نے دائرہ کار کا تعین کرنے کے حوالے سے دلائل شروع کرتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ نے کیس کے میرٹ میں جانے سے پہلے دائرہ کار کا تعین کرنے کا کہا ہے، دائرہ کار کے تعین کیلئے عدالت کو دیکھنا ہے کہ کیس میں نیب قانون لاگو ہوگا یا فنانشل ریکوری ایکٹ۔ اگر نیب قانون لاگو ہو تو عدالت کا دائرہ کار بنتا ہے، اگر ریکوری ایکٹ لاگو ہو تو دائرہ کار نہیں بنتا۔ اس کیس میں ایف آئی او 2001لاگو ہوتا ہے، اگر عدالت سمجھتی ہے کہ نیب آرڈیننس لاگو ہوتا ہے تو کیس کی کارروائی کو جاری رکھا جا سکتا ہے۔ قرض کی واپسی نہ کرنے میں نیب آرڈیننس کا وِل فل ڈیفالٹ کا قانون لاگو ہوتا ہے۔ اس کیس میں پارتھینن نے قرض واپس نہیں کیا، زرداری کا پارتھینن سے کوئی تعلق نہیں، اس موقع پر فاروق ایچ نائیک کی طرف سے 15 منٹ وقفہ کرنے کی استدعا پر عدالت نے سماعت میں 15منٹ کا وقفہ کردیا جبکہ سردار مظفر عباسی اور فاروق نائیک نے ایک دوسرے سے ہاتھ ملا کر تلخ کلامی پر معذرت کر لی۔

ای پیپر-دی نیشن